این ڈی اے حکومت میں اتحادی چندربابو نائیڈو نے وقف (ترمیمی) بل 2024 کو پیش کرنے کے اقدام کی وسیع تنقید کے درمیان وجئے واڑہ میں ریاستی حکومت کی جانب سے منعقد افطار میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ڈی پی حکومت نے ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ انصاف کیا ہے اورآگے بھی کرتی رہے گی۔
وقف بل کے خلاف دہلی میں ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے احتجاجی مظاہرہ میں اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی، کانگریس ایم پی گورو گگوئی اور ٹی ایم سی کی مہوا موئترا سمیت کئی اپوزیشن لیڈروں نے شرکت کی۔ اویسی نے کہا کہ بل کا مقصد مسلمانوں سے مسجد، قبرستان اور مدارس کو چھیننا ہے۔
اپوزیشن کے تمام 11 ارکان نے وقف (ترمیمی) بل پر اپنے اختلاف کا اظہار کیا اور اسے غیر آئینی قرار دیا۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ اس سے نئے تنازعات کھلیں گے اور وقف کی جائیدادیں خطرے میں پڑ جائیں گی۔ اپوزیشن ارکان نے جے پی سی کے کام کاج کے طریقے میں خامیوں کی بھی نشاندہی کی۔
وقف (ترمیمی) بل، 2024 کی جانچ کر رہی جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی نے اپوزیشن کی تجویز کردہ 44 ترامیم کو مسترد کر دیا ہے اور این ڈی اے خیمہ کی 14 تجاویز کو منظور کر لیا ہے۔ جے پی سی میں دونوں ایوانوں سے 31 ارکان ہیں، جن میں این ڈی اے کے 16 (بی جے پی سے 12)، اپوزیشن جماعتوں کے 13، وائی ایس آر کانگریس سے ایک اور ایک نامزد رکن ہیں۔
وقف (ترمیمی) بل 2024 پر بنی جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی میں شامل اپوزیشن پارٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ کئی ریاستی حکومتوں اور مختلف اسٹیک ہولڈرز نے ابھی تک کمیٹی کے سامنے اپنا موقف پیش نہیں کیا ہے، اس لیے مزید وقت دیا جانا چاہیے۔ کمیٹی کو سرمائی اجلاس میں ہی اپنی رپورٹ پیش کرنی تھی۔
مرکز میں حکمراں این ڈی اے کی اتحادی پارٹی جنتا دل (متحدہ) نے شروع میں وقف ترمیمی بل کی حمایت کی تھی۔ اس کے بعد سے ہی جے ڈی یو کے اندر عدم اطمینان کی بات کہی جا رہی ہے۔ اس سے قبل بی جے پی کی دیگر اتحادی جماعتوں، چراغ پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرابابو نائیڈو کی تیلگو دیشم پارٹی نے بھی بل پر سوال اٹھائے تھے۔
وقف ترمیمی بل کے توسط سے اس حکومت کا مسلم دشمن چہرہ ایک بار پھر سے بے نقاب ہو گیا ہے۔
جمعرات کو اپوزیشن کی جانب سے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل کے خلاف شدید احتجاج دیکھنے کو ملا، جس کے بعد اسے جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی کے پاس بھیجے جانے کی تجویز پیش کی گئی۔
سپریم کورٹ نے 15 فروری کو الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے رد کردیا تھا اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو 6 مارچ تک الیکٹورل بانڈ کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو جمع کرانے کی ہدایت دی تھی، لیکن بعد میں ایس بی آئی نے 30 جون تک کی مہلت مانگتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی پیش کی تھی۔
ویڈیو: سپریم کورٹ نے جمعرات کو مرکز کی مودی حکومت کے ذریعے 2018 میں لائی گئی الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے رد کردیا۔ اس موضوع پر سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: سپریم کورٹ نے جمعرات کو الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے رد کر دیا۔ عدالت عظمیٰ نے الیکٹورل بانڈ کے جاری کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے اور چندہ وصول کرنے والی سیاسی جماعتوں کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ اس معاملے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
عدالت عظمیٰ نے الیکٹورل بانڈ جاری کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہےاور چندہ وصول کرنے والی سیاسی جماعتوں کی تفصیلات دینے کو کہا ہے۔ الیکٹورل بانڈ اسکیم 2018 کے اوائل میں نریندر مودی حکومت نے متعارف کرائی تھی۔ اس کے توسط سے ہندوستان میں کمپنیاں اور افراد سیاسی جماعتوں کو گمنام چندہ دے سکتے ہیں۔
کرناٹک کے بی جے پی ایم ایل اے اور باغبانی کے وزیر منی رتن نے انتخابی مہم کے ایک پروگرام میں عیسائی برادری پر مذہب تبدیل کرانے کا الزام لگاتے ہوئے ان پر حملہ کرنے کی اپیل کی تھی۔ الیکشن افسران کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
بی جے پی مقتدرہ کرناٹک میں اسمبلی انتخابات سے بہ مشکل ایک ماہ قبل 24 مارچ کو حکومت نے ایک فیصلے میں او بی سی کوٹہ کے تحت مسلمانوں کو دیے گئے 4 فیصد ریزرویشن کو ختم کردیا ہے اور اسے وہاں کی بااثرکمیونٹی ووکلیگا اور لنگایت کے درمیان مساوی طور پر تقسیم کردیا ہے۔