مرکز میں حکمراں این ڈی اے کی اتحادی پارٹی جنتا دل (متحدہ) نے شروع میں وقف ترمیمی بل کی حمایت کی تھی۔ اس کے بعد سے ہی جے ڈی یو کے اندر عدم اطمینان کی بات کہی جا رہی ہے۔ اس سے قبل بی جے پی کی دیگر اتحادی جماعتوں، چراغ پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرابابو نائیڈو کی تیلگو دیشم پارٹی نے بھی بل پر سوال اٹھائے تھے۔
وقف ترمیمی بل کے توسط سے اس حکومت کا مسلم دشمن چہرہ ایک بار پھر سے بے نقاب ہو گیا ہے۔
جمعرات کو اپوزیشن کی جانب سے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل کے خلاف شدید احتجاج دیکھنے کو ملا، جس کے بعد اسے جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی کے پاس بھیجے جانے کی تجویز پیش کی گئی۔
سپریم کورٹ نے 15 فروری کو الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے رد کردیا تھا اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو 6 مارچ تک الیکٹورل بانڈ کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو جمع کرانے کی ہدایت دی تھی، لیکن بعد میں ایس بی آئی نے 30 جون تک کی مہلت مانگتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی پیش کی تھی۔
ویڈیو: سپریم کورٹ نے جمعرات کو مرکز کی مودی حکومت کے ذریعے 2018 میں لائی گئی الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے رد کردیا۔ اس موضوع پر سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: سپریم کورٹ نے جمعرات کو الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے رد کر دیا۔ عدالت عظمیٰ نے الیکٹورل بانڈ کے جاری کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے اور چندہ وصول کرنے والی سیاسی جماعتوں کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ اس معاملے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
عدالت عظمیٰ نے الیکٹورل بانڈ جاری کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہےاور چندہ وصول کرنے والی سیاسی جماعتوں کی تفصیلات دینے کو کہا ہے۔ الیکٹورل بانڈ اسکیم 2018 کے اوائل میں نریندر مودی حکومت نے متعارف کرائی تھی۔ اس کے توسط سے ہندوستان میں کمپنیاں اور افراد سیاسی جماعتوں کو گمنام چندہ دے سکتے ہیں۔
کرناٹک کے بی جے پی ایم ایل اے اور باغبانی کے وزیر منی رتن نے انتخابی مہم کے ایک پروگرام میں عیسائی برادری پر مذہب تبدیل کرانے کا الزام لگاتے ہوئے ان پر حملہ کرنے کی اپیل کی تھی۔ الیکشن افسران کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
بی جے پی مقتدرہ کرناٹک میں اسمبلی انتخابات سے بہ مشکل ایک ماہ قبل 24 مارچ کو حکومت نے ایک فیصلے میں او بی سی کوٹہ کے تحت مسلمانوں کو دیے گئے 4 فیصد ریزرویشن کو ختم کردیا ہے اور اسے وہاں کی بااثرکمیونٹی ووکلیگا اور لنگایت کے درمیان مساوی طور پر تقسیم کردیا ہے۔