این سی ای آر ٹی کی ایک کمیٹی کی جانب سے حال ہی میں اسکول کی نصابی کتابوں میں ‘انڈیا’ کی جگہ ‘بھارت’ لکھنے کی سفارش کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریلوے کی وزارت نے مرکزی کابینہ کو بھیجی گئی ایک تجویز میں ‘انڈیا’ کو ہٹا کر ‘بھارت’ لکھا ہے۔
سینئروکیل پرشانت بھوشن، سابق آئی اے ایس افسر کنن گوپی ناتھن اور نیشنل ہیرالڈ کے صحافی ایشلن میتھیو کے خلاف یہ ایف آئی آر گجرات کے راج کوٹ میں درج کی گئی ہے۔
دوردرشن پر پہلی بار مہابھارت کا ٹیلی کاسٹ سال 1988، شاہ رخ خان کے سیریل سرکس کا ٹیلی کاسٹ 1989 اور جاسوسی سیریل بیوم کیش بخشی کا ٹیلی کاسٹ سال 1993 میں کیا گیا تھا۔
رامائن کا ٹیلی کاسٹ پہلی بار دوردرشن پر 25 جنوری 1987 کو کیا گیا تھا۔وزیراطلاعات و نشریات پرکاش جاویڈکر نے بتایا کہ عوام کی مانگ پر سنیچر 28مارچ سے رامائن کاٹیلی کاسٹ دوردرشن پر پھر سے کیا جائےگیا۔
پرسار بھارتی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ششی شیکھر نے گزشتہ25 مارچ کو ٹوئٹ کر کےکہا کہ ان کا محکمہ چوپڑہ پروڈکشن سے مہابھارت اور رامائن پروگراموں کا حق مانگ رہا ہے۔
ویڈیو: دی وائر کے ذریعےدائر آر ٹی آئی کے تحت حاصل کیے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ وزارت قانون نے تین طلاق بل پر کسی بھی وزارت یا محکمہ سے صلاح مشورہ نہیں کیا تھا۔اس کے لیے وزارت نے دلیل دی تھی کہ تین طلاق کی غیر منصفانہ روایت کو جلد روکنے کی ضرورت ہے اس لیے متعلقہ وزارتوں سے مشورہ نہیں لیا گیا۔
خصوصی رپورٹ : آر ٹی آئی کے تحت حاصل دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ وزارت نے دلیل دی تھی کہ تین طلاق کی غیر منصفانہ روایت کو روکنے کی اشد ضرورت کو دھیان میں رکھتے ہوئے متعلقہ وزارتوں سے مشورہ نہیں لیا گیا۔
سپریم کورٹ نے ایس سی-ایس ٹی ایکٹ پر مرکزی حکومت کی ریویوعرضی کومنظور کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا ہے۔ مارچ 2018 میں سپریم کورٹ نے اس میں تبدیلی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ایکٹ میں معاملہ درج ہونے پر فوراً گرفتاری نہیں ہوگی اور شروعاتی جانچکے بعد ہی کارروائی کی جائےگی۔
حال ہی میں پارلیا منٹ کی طرف سے تین طلاق بل کو منظوری ملی ہے ۔روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے تین طلاق کو اپنے نصاب میں شامل کرنے کی بات کہی ہے ۔شمالی ہندوستان میں یہ پہلی بار ہے جب کسی یونیورسٹی میں تین طلاق کے بارے میں پڑھایاجائے گا۔
اتر پردیش میں تین طلاق کے سب سے زیادہ 26 کیس میرٹھ میں درج ہوئے ہیں۔ اس کے بعد سہارن پور میں 17 اور شاملی میں 10 کیس درج کئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی میں تین طلاق کے 10 کیس سامنے آئے ہیں۔
عرضیوں میں تین طلاق قانون کو غیر آئینی قرار دینے کی گزارش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے آئین میں ملے بنیادی حقوق کی پامالی ہوتی ہے۔
سپریم کورٹ اور دہلی ہائی کورٹ میں دائر ان عرضیوں میں الزام لگایا گیا ہے کہ مسلمان عورت (شادی پر حقوق کےتحفظ) آرڈیننس مسلم شوہروں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
تین طلاق کا یہ قانون 21 فروری کو اس سے متعلق لائے گئے آرڈیننس کی جگہ لےگا۔ بل میں بیوی کو تین طلاق دے کر چھوڑنے والے مسلم مردوں کے لئے تین سال تک کی جیل اور جرمانے کا اہتمام ہے۔
ویڈیو: پارلیامنٹ نے مسلم خواتین کو تین طلاق دینے کی روایت پر روک لگانے کے اہتمام والے ایک تاریخی بل کو منگل کو منظوری دے دی۔ بل میں تین طلاق کا جرم ثابت ہونے پر متعلقہ شوہر کو 3 سال تک کی سزا کا اہتمام کیا گیا ہے۔اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
مسلمان عورت (شادی پر حقوق کےتحفظ) آرڈیننس، 2019 کے اہتماموں کے مطابق؛ اگر کوئی مسلم شوہر اپنی بیوی کو زبانی، تحریری یا الیکٹرانک طریقے سے یا کسی اور طریقے سے تین طلاق دیتا ہے تو یہ غیر قانونی ہوگا۔ طلاق ثلاثہ کا جرم ثابت ہونے پر شوہر کو 3 سال تک کی سزا کا اہتمام کیا گیا ہے۔
سوموار سے شروع ہورہے پارلیامنٹ کے بجٹ سیشن میں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی جانب سے تین طلاق بل کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔غور طلب ہے کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت والی جے ڈی یو نے وزیر اعظم نریندر مودی کی پہلی مدت کار کے دوران بھی اس بل کی مخالفت کی تھی ۔
ارون جیٹلی نے کانگریس کے تین طلاق والے بیان کو شرمناک بتاتےلکھا ہے کہ، تاریخ خود کو دوہرا رہی ہے، ایسی ہی غلطی راجیو گاندھی نے شاہ بانو کیس میں کی تھی۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو پلٹ کر شاہ بانو کو ذلت کے غار میں ڈھکیل دیا تھا۔32 سال بعد ان کے بیٹے بھی مسلم خواتین کو اسی ذلت بھری زندگی میں بھیجنا چاہتے ہیں۔
کانگریس کی جانب سے اقلیتو ں کے بیچ پارٹی کی بنیاد مضبوط کرنے کی غرض سے جمعرات کو اس کنونشن کا انعقاد کیا گیا ۔
ایس سی ایس ٹی قانون میں پارلیامنٹ کے مانسون سیشن میں ترمیم کرکے اس کی پہلے والی صورت کو بحال کیا گیا ہے ۔ اس قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
پچھلی مردم شماری کے مطابق ملک میں20 لاکھ سے زیادہ خواتین اپنے شوہر سے الگ رہتی ہیں، جنہیں چھوڑدیا گیا ہے۔ایسا قانون آنا چاہیے جس سے نہ صرف مسلم بلکہ اس طرح بیویوں کو چھوڑ دینے والے تمام شوہروں کو سزا مل سکے۔
بی جے پی کے اقلیتی سیل کے مطابق دو’تین طلاق پرمکھ’کی تقرری ہو چکی ہے۔ جو خواتین شریعت اور قانون کی پختہ جانکاری رکھتی ہیں اور تین طلاق سے متاثر عورتوں کی زندگی میں سماجی تبدیلی لا سکتی ہیں، ان کو اس کام کے لئے منتخب کیا جائےگا۔
مرکزی حکومت کے اس فیصلے کے بعد اپوزیشن نے حکومت کی منشا پر سوال اٹھایاہے۔کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے اس معاملے کو لے کر سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے ۔
گزشتہ دنوں اعظم گڑھ میں ایک ریلی کے دورانوزیر اعظم نے کہا تھا کہ کانگریس پارٹی جان بوجھ کر تین طلاق کے بل کو لٹکا کر مسلم عورتوں کی ترقی نہیں ہونے دینا چاہتی ہے۔
دلت تنظیموں نے حکومت کو وارننگ دی ہے کہ ان کی مانگ نہیں مانی گئی تو وہ 9 اگست کو پھر آندولن کے لیے سڑکوں پر اتریں گی۔
پاکسو ایکٹ میں بڑی تبدیلی، 12 سال سے کم عمر کے بچوں سے ریپ پر ہوگی پھانسی کی سزا۔