آر جے ڈی ایم پی منوج جھا کو 23 اکتوبر کو لاہور میں انسانی حقوق کی معروف کارکن عاصمہ جہانگیر کی یاد میں ہونے والے ایک پروگرام میں مدعو کیا گیا تھا۔ جھا نے ان کی درخواست کو مسترد کیے جانے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ سے منظوری مل گئی تھی، لیکن وزارت خارجہ نے سیاسی منظوری نہیں دی۔
ویڈیو: گزشتہ نومبرمیں اسکاٹ لینڈ کےشہر گلاسگو میں منعقد ہوئےاقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس، جس کو’سی او پی 26’بھی کہا جاتا ہےکے سلسلے میں دو ماہرین ماحولیات– وندنا شیوا اور شیام شرن (سابق خارجہ سکریٹری اور ہندوستانی سی او پی مذاکرہ کار)سے دی وائر کے اندر شیکھر سنگھ کی بات چیت۔
اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایف پی اےکی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2013 سے 2017 کے بیچ ہندوستان میں ہر سال تقریباً ساڑھے چار لاکھ بچیاں پیدائش کے وقت ہی لاپتہ ہو گئیں۔اندازے کے مطابق،سالانہ لاپتہ ہونے والی 12 سے 15 لاکھ بچیوں میں سے 90 فیصد سے زیادہ چین اورہندوستان کی ہوتی ہیں۔
انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے اپنے ایک فیصلے میں میانمار کی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات کرے اور ناانصافی کا شکار اس مسلم اقلیت کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
یو این ہیومن رائٹس چیف میشیل باچیلٹ کے ترجمان جیریمی لارینس نے کہا کہ ہندوستان میں شہریت دینے کے وسیع قانون ابھی بھی ہیں، لیکن یہ ترمیم شہریت حاصل کرنے کے لئے لوگوں پر تعصب آمیز اثر ڈالےگی۔
کشمیر کے نامور مؤرخ و مصنف محمد یوسف ٹینگ، نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیامان و ماہر قانون جسٹس (آر) حسنین مسعودی اور مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے فرزند ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے دی وائر اردو سے بات کرتے ہوئے جموں وکشمیر کی تاریخ، اہم واقعات، خصوصی پوزیشن اور بی جے پی حکومت کے پانچ اگست کے فیصلوں سے جموں وکشمیر پر مرتسم ہونے والے اثرات پر بات کی۔
گریتا تُنبیرنے کہا، ماحولیاتی مہم کو اورایوارڈکی ضرورت نہیں ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اقتدار میں بیٹھے لوگ موجودہ وقت میں دستیاب بہتر سائنس کی پیروی شروع کر دیں۔
اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کے ہائی کمشنر کے ترجمان ، روپرٹ کول وِلے نے کہا کہ ہم انتہائی فکرمند ہیں کہ کشمیر میں لوگ مسلسل وسیع پیمانے پر انسانی حقوق سے محروم ہیں اور ہم ہندوستانی حکام سے صورتحال کو درست کرنے اور لوگوں کے حقوق کو مکمل طور پر بحال کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو بیجنگ میں ایک اجلاس میں بھروسہ دلایا کہ عالمی اور علاقائی حالات میں تبدیلی کے باوجود چین اورپاکستان کی دوستی اٹوٹ اور چٹان جیسی مضبوط ہے۔
گریتا کا یہ احتجاج دنیا کو بچانے کے لیے ہے۔ موجودہ وقت میں اس کا یہ احتجاج بین الاقوامی تحریک کی صورت اختیار کر چکا ہے۔دنیا بھرسے لوگ اس کے ساتھ جڑ رہےہیں۔
بیشتر ملکوں کو اب یہ باور ہوگیا ہے کہ مودی حکومت کا مقصد دہشت گردی کے تدارک کے بجائے پاکستان کو کٹہرے میں کھڑا کر کے اقتصادی اور سیاسی طور پر لمحاتی فائدہ حاصل کرنا ہے ،اورمیڈیا کے ذریعے اپنے ملک میں واہ واہی لوٹناہے۔
فیک نیوز: رپورٹر نے جب ان سے پوچھا کہ وہ مودی کے نام کیا پیغام دینا چاہتی ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہ کام کرنے کا وقت ہے جب کہ مودی صرف باتیں ہی کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، عمران خان کی تقریر کے فوراً بعد کشمیر میں سینکڑوں شہری گھروں سے نکل آئے اور انہوں نے عمران خان اور کشمیر کی آزادی کی حمایت میں نعرے لگائے۔
وزیر اعظم مودی نےدہشت گردی کی مذمت کی لیکن انہوں نے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں جاری کریک ڈاؤن، پابندیوں اور کمیونیکیشن بلیک آؤٹ کا ذکر نہیں کیا۔ یہ اقوام متحدہ میں مودی کا دوسرا خطاب تھا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس ميں پاکستانی وزير اعظم عمران خان نے اپنے جذباتی خطاب ميں اسلاموفوبيا، عالمی سطح پر دہشت گردی، افغان جنگ اور کشمير ميں ہندوستانی اقدامات سميت کئی اہم عالمی امور پر گفتگو کی۔
ماحولیاتی بحران کو لےکر گریتا تُنبیر نے یو این کلائمیٹ سمٹ میں کہا،آپ نے اپنی کھوکھلی باتوں سے میرے سپنے اور بچپن کو چھینا ہے ۔آپ ہمیں پیسوں کے بارے میں اور اقتصادی گروتھ کے بارے میں فرضی کہانیاں سنا رہے ہیں ۔آپ نے ہمت کیسے کی ؟
اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن نے ایک رپورٹ میں کہا کہ میانمار لگاتار قتل عام کی سوچ کو پناہ دے رہا ہے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کو پاکستان کے ذریعے اقوام متحدہ سلامتی کونسل(یواین ایس سی )میں لے جانے پر سینئر صحافی منوج جوشی،سابق ہندوستانی سفیرمیرا شنکر اور ہندوستان ٹائمس کے پالیٹیکل ایڈیٹر ونود شرما سے ارملیش کی بات چیت۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اراکین میں لائحہ عمل کو لے کر اختلافات تھے، لیکن جس ایک بات پر وہ متفق تھے، وہ یہ تھا کہ ہندوستان کی حالیہ کارروائی یکطرفہ ہے اور اس نے معاملات کو پیچیدہ کرکے خطے میں کشیدگی پیدا کردی ہے۔
میانمار کے رخائن میں فوجی کارروائی کے دوران روہنگیا مسلمانوں پر ہوئے ظلم و تشدد کی رپورٹنگ کرتے ہوئے 32 سالہ وا لون اور 28 سالہ کیاؤ سوئے او کو سرکاری پرائیویسی قانون توڑنے کے لئے گزشتہ سال ستمبر میں سات-سات سال کی جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔
اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آب وہوا سے جڑی آفات اور اقتصادی اتار چڑھاؤ جیسی وجہوں سے پیدا ہوئے اشیائےخوردنی کےبحران کی وجہ سے 53 ممالک میں یہ لوگ شدید بھوک مری کا سامنا کر رہے ہیں اور ان کو فوراً اشیائےخوردنی ، مقوی غذا اور ذریعہ معاش کی ضرورت ہے۔
ایران کی اسلامی حکومت آ ئے دن حقوق انسانی اور آزادی کے لئے آ واز بلند کرنے والے دانشوروں اور طلباء کو ہراساں کرتی رہتی ہے، یہ خبر سب سے زیا دہ افسوس ناک ہے۔
اقوام متحد ہ نے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے وارننگ دی ہے کہ اگر ابھی بھی سبھی ممالک نے متحد ہو کر ماحولیات کو بچانے کے لیے سخت اقدام نہیں کیے تو ایشیا،مغربی ایشیا اور افریقہ کے مختلف علاقوں اور شہروں میں 2050 تک لاکھوں لوگوں کی وقت سے پہلے موت ہو سکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں دلتوں ،مسلمانوں اور مذہبی اقلیتوں کو بی جے پی کی پالیسیوں کی وجہ سے بائیکاٹ کاسامنا کرنا پڑا ہے۔
میانمار کی حکومت ان جرائم سے انکار کرتی رہی ہے۔ لیکن صحافیوں کی گرفتاری کے بعد خود میانمار کی فوج نے مانا کہ اس نے گاؤں میں 10 روہنگیا ئی مردوں اور نوجوانوں کو مارا تھا۔
8 مئی کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے تہران کے ساتھ ہوئے نیوکلیائی معاہدے سے امریکہ کے ہٹنے کے اعلان کے بعد سلامتی کونسل کی یہ پہلی میٹنگ تھی۔
آرمی چیف بپن راوت نے کہا ہے کہ ؛ کشمیر پر آئی یو این کی رپورٹ سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس طرح کے رپورٹ اسپانسر ہوتے ہیں۔
حکومت نے کشمیر پر اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کو خارج کیا ہے جس میں مبینہ طور پر انسانی حقوق کی خلا ف ورزی کے الزام لگائے گئے ہیں ۔
اقوام متحدہ کی ایک اعلیٰ اہلکار کے مطابق میانمار کی حکومت کے اصرار کے باوجود ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے لاکھوں روہنگیا مہاجرین کی میانمار کی ریاست راکھین واپسی کے لیے حالات ابھی تک سازگار نہیں ہیں۔
صحافی سندیپ شرما کے معاملے میں قومی انسانی حقوق کمیشن نے مدھیہ پردیش حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کے ذریعے تحفظ مانگنے کے باوجود اس کو تحفظ نہ دینا ریاستی حکومت کی لاپروائی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق جنگ زدہ شام کے دارالحکومت دمشق کے نواح میں مشرقی غوطہ کی موجودہ صورت حال ’قطعی ناقابل قبول‘ ہے، جہاں دو ہفتوں میں زمینی اور فضائی حملوں میں قریب چھ سو افراد ہلاک اور دو ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
’وحشیانہ بمبار ی شروع ہونے کے بعد غوطہ سے جو تصویریں یا مناظر ہم تک پہنچ رہے ہیں وہ خون اور تباہ شدہ گھروں کے گردوغبار سے آلودہ انسانوں کی تصویریں ہیں جس میں وہ یا تو آخری سانسیں لے رہے ہیں یا ان کی سانسیں بند ہوچکی ہیں۔‘
شامی دارالحکومت دمشق کے زیر محاصرہ نواحی علاقے مشرقی غوطہ میں حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں پھنسے ہزاروں عام شہری خوراک اور طبی امداد کے منتظر ہیں۔
عاصمہ جہانگیر کا پاکستانی فوج سے اختلاف شخصی یا جبلی نہیں تھا بلکہ مضبوط اصولوں پر استوار تھا۔وہ ایک ایسے پاکستان کی داعی تھیں جو وسیع المشرب اور متنوع قومی ریاست ہو، یعنی ایک ایسا وفاق جس کی بنیاد جمہوریت پر استوار ہو۔
کمیٹی نے مزید حکومت کو بتایا کہ وہ Do’s and Don’t کی ایک فہرست تیار کرکے دو طرفہ تعلقات میں ریڈ لائنز کی واضح نشاندہی کرے، تاکہ پاکستان کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کو بھی پیغام دیا جائے کہ ان لائنز سے آگے کوئی بات چیت نہیں […]
پاکستان صرف ایک اسٹیٹ نہیں ہے ؛وہاں لوگ بستے ہیں،نااہل،تنگ ذہنی اور فرقہ پرست سرپرستوں کے خلاف وہاں لوگ بولتے ہیں،جیل جاتے ہیں ،جان دیتے ہیں ، وہاں بھی سماج ہے ،شہریوں کے حقوق کے لیے لڑ رہے حوصلے رکھنے والے نوجوان ہیں،اچھے دنوں کی امید میں بڑے […]