یوگی آدتیہ ناتھ کی سربراہی والی اتر پردیش حکومت نے نئی ڈیجیٹل میڈیا پالیسی کو منظوری دی ہے، جس کے تحت حکومت ایسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی حوصلہ افزائی کرے گی، جو ان کے کام کو مثبت کوریج دیں گے۔
اتر پردیش کے چیف سکریٹری نے ڈی ایم اور کمشنروں کو بھیجے گئے خط میں کہا ہے کہ وہ ریاست میں رام، ہنومان اور والمیکی مندروں میں رام کتھا، رامائن پاٹھ اور بھجن کیرتن کا اہتمام کریں۔ یہ ثقافتی پروگرام 22 جنوری کو رام مندر کی پران پرتشٹھا سے ہفتہ بھر پہلے مکر سنکرانتی کے موقع پر شروع ہوں گے۔
ویڈیو: پولیس کی حفاظت میں میڈیا کے سامنے عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کے قتل کی پوری کہانی کیا ہے؟ اس سلسلے میں حکومت اور پولیس مشینری پر مسلسل سوال کیوں اٹھائے جا رہے ہیں؟
اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی طرف سے جاری آرڈر میں کہا گیا ہے کہ چیترنوراتری اور رام نوامی تہواروں کے دوران ہر بلاک، تحصیل اور ضلع میں کمیٹیاں بنا کر مذہبی تقریبات کا انعقاد کیا جائے۔ اس کے تحت مندروں اور ‘شکتی پیٹھوں’ میں درگا سپت شتی اور اکھنڈ رامائن کا پاٹھ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
گزشتہ 18 دسمبر کو اتر پردیش حکومت نے ایک بیان میں کہا تھاکہ اس نے آسٹن یونیورسٹی کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اس کے تحت تقریباً 35000 کروڑ روپے کی لاگت سے 5000 ایکڑ اراضی پر ایک ‘سمارٹ سٹی آف نالج’ بنایا جانا ہے، جس میں دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں کے کیمپس ہوں گے۔ اب پتہ چلا ہے کہ یہ ‘یونیورسٹی’ ٹیکساس آسٹن کی ممتاز یونیورسٹی نہیں ہے۔
اتر پردیش حکومت کی جانب سےصوبے میں غیرتسلیم شدہ مدرسوں کے سروے کرانے کے فیصلے پر بی جے پی لیڈر اور سابق مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ تمام مدرسوں پر شک نہیں کرنا چاہیے، لیکن سروے کو لے کر ہنگامہ کھڑا کرنا بذات خود ایک سوال بن جاتا ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش کے سہارنپور ضلع میں انتظامیہ نے لاک ڈاؤن کے دوران مزدوروں سے ضبط کی گئی ایسی 5400 سائیکلیں نیلام کردیں، جنہیں مزدور لینے نہیں آ سکے۔ پنجاب، ہریانہ اور ہماچل سے آنے والے مزدوروں کو انتظامیہ سہارنپور میں کورنٹائن کرتی تھی اور پھر ان کی سائیکلیں ضبط کر کے انہیں بس یا ٹرین سے گھر بھیج دیا جاتا تھا۔
اتر پردیش کے سرکاری اسپتالوں میں اینٹی بایوٹک دوا ایزیتھرومائسن سیرپ مفت تقسیم کیا جارہا ہے، جس کے لیےتقریباً پانچ لاکھ سیرپ منگوائے گئے تھے۔آدھے سے زیادہ تقسیم کرنے کے بعد پتہ چلا کہ وہ معیار پر پورے نہیں اترتے، جس کے بعد باقی سیرپ واپس منگوائے جارہے ہیں۔
ویڈیو: ہندوستان میں مہاماری کی تیسری لہر کے بیچ اَن آرگنائزڈ سیکٹر کے مزدوروں کی جدوجہد جاری ہے۔ قومی راجدھانی سے متصل گریٹر نوئیڈا کے لیبر چوک علاقے میں دی وائر کے یاقوت علی نے مزدوروں کا حال دریافت کیا۔
ویڈیو: نریندر مودی حکومت نے ڈیجیٹل انڈیا کی شروعات کی تھی، لیکن کورونا وائرس کے دوران اتر پردیش کے اناؤ ضلع کے اجگین گاؤں کے ایک اسکول میں آن لائن ایجوکیشن کی سہولت کا فائدہ بچے نہیں اٹھا سکے۔ یہ اسکول صوبے کی راجدھانی لکھنؤ سے محض 47 کیلو میٹر دور ہے، جہاں کسی بھی بچے کے پاس موبائل فون اور انٹرنیٹ نہیں ہے۔ اتنا ہی نہیں مڈ ڈے میل بنانے والی خاتون کو پچھلے سال جون سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔
مرادآباد کےعیدگاہ علاقے کےرہائشی ہر رات اپنے مسائل پر گفت و شنیدکے لیے اکٹھا ہوتے ہیں۔اس دوران سیاسی اور اقتصادی مسائل پر تبادلہ خیال ہوتا ہے۔
اتر پردیش کے گوتم بدھ نگر ضلع کےزیور علاقے میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 55سالہ دلت خاتون گھاس کاٹنے کھیت میں گئی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں ایک ملزم کو گرفتار کر لیا ہے ۔ کلیدی ملزم ابھی بھی فرار ہے۔ صوبے کے سنت کبیرنگر ضلع میں سات سالہ بچی سے ریپ کےملزم مدرسہ ٹیچر کو بھی پولیس تلاش کر رہی ہے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی حمایت میں ٹوئٹ کرنے کو لےکر حال ہی میں ایک مبینہ آڈیو وائرل ہوا تھا، جس میں ایسا ٹوئٹ کرنے پر دو روپے فی ٹوئٹ کی شرح سے پیسےملنے کی بات کی جا رہی ہے۔ اس واقعہ کے فوراً بعد یوپی سرکار کے سوشل میڈیا ہیڈ نے استعفیٰ دے دیا۔ اس سے پہلے اسی ٹیم کے ایک ملازم نے ذہنی طو رپرہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے خودکشی کر لی تھی۔
میرٹھ کی چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کے فلاسفی کےنصاب میں رام دیو کی یوگ چکتسا رہسیہ سمیت چنندہ کتابوں کو شامل کیا گیا ہے۔یہ کتاب بیماری سے لڑنے میں یوگ کی اہمیت پر ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی کتاب ہٹھ یوگ سوروپ ایوں سادھنا بھی نصاب میں شامل کی گئی ہے۔
اتر پردیش سرکار نے کہا کہ ہے کہ ریاست میں ایک جنوری2011 یا اس کے بعد سے سڑکوں، گلیوںوغیرہ پر بنائے گئے مذہبی ڈھانچے یا تعمیراتی مقامات کو چھ مہینے کے اندرمنتقل کیا جائے یا اسے ہٹایا جائے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ جان بوجھ کر نافرمانی کرنا ہائی کورٹ کے احکامات کی ہتک ہوگی،جس کو مجرمانہ ہتک مانا جائے گا۔
اتر پردیش کے وارانسی ضلع کا معاملہ۔ پولیس نے بدامنی پیدا کرنے کے لیے پچھلے سال آٹھ اکتوبر کو دو لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ دونوں نے 12 اکتوبر کو نجی بانڈ اور دیگر دستاویز جمع کرائے تھے، لیکن ایس ڈی ایم نے انہیں رہا نہیں کیا تھا۔
غازی پور ضلع کے وشال غازی پوری اور ان کی اہلیہ سپنا دلت اورپسماندہ مفکرین کی تعلیمات کو گیتوں کے ذریعہ پیش کرتے ہیں۔گزشتہ اکتوبر میں ان گیتوں سے ناراض علاقے کے کچھ دبنگوں نے ان کے اسٹوڈیو میں آگ زنی کی اور جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ پولیس میں شکایت درج ہونے کے باوجود وشال اپنی فیملی کے ساتھ چھپ کر رہنے کو مجبور ہیں۔
اتر پردیش کے الہ آباد شہر کے روشن باغ میں شہریت قانون، این آر سی اوراین پی آر کے خلاف گزشتہ 12 جنوری سے لگاتار مظاہرہ چل رہا ہے، جس میں خواتین بڑی تعداد میں حصہ لے رہی ہیں۔
اتر پردیش کے تمام 75 اضلاع میں راشن سسٹم میں شفافیت لانے کے مقصد سے کوٹہ کی دکانوں پر ای-پاش مشین لگاکرراشن دینے کا انتظام کیا گیا ہے، لیکن اس سے معاشی طور پر کمزور لوگوں کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔
برخاست ہونے کے بعد سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے صدر اوم پرکاش راج بھر نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے فیصلے کا استقبال کرتا ہوں۔ باباصاحب کو بھی دلتوں کی آواز اٹھانے کے لئے عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔
گراؤنڈ رپورٹ : عزت کا سوال بنے ایودھیا کی جنگ بی جے پی کے لئے جیتنا اتنا آسان نہیں ہے۔ مقامی مدعوں کو لےکر بی جے پی امیدوارللو سنگھ کو ووٹروں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کانگریس نے یہاں سابق رکن پارلیامان نرمل کھتری کو ٹکٹ دیا ہے۔ گٹھ بندھن کی طرف سے ایس پی نے سابق وزیر آنند سین یادو کو میدان میں اتارا ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ میوزک سی ڈی اور شیشے کے گلاس کے اشتہاروں میں مصنوعات کے نام چھوٹے حروف میں لکھے ہوتے ہیں جبکہ شراب کمپنیوں کے لوگو بڑے ہی واضح طور پر دکھائے جاتے ہیں۔یہ اشتہار علامتی طریقے سے شراب پینے اور فروخت کو بڑھاوا دیتے ہیں۔
مذہبی سیاحت بڑھانے کے نام پر روشنی کے تیوہاردیوالی سمیت کئی سرکاری پروگراموں میں جذبات کا استعمال کرنے کے لئے بھاری بھرکم منصوبوں کے بڑے-بڑے اعلانات کے ذریعے مسلسل ایسی تشہیر کی جا رہی ہیں جیسے ایودھیا میں جنت اتارکر ہر کسی کے لئے لال غالیچہ بچھا دئے گئے ہیں، لیکن زمینی سچائی اس کے بالکل برعکس ہے۔
12460اسسٹنٹ ٹیچروں کا سلیکشن اکھلیش یادو کی حکومت میں ہوا تھا جبکہ 68500 اساتذہ کے سلیکشن کی کارروائی ابھی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت میں چل رہی ہے۔
کمیشن نے نوجوانوں کی زندگی برباد کر دی ہے۔ شاید ہی کسی ریاست میں امتحان کا کلینڈر ہوگا۔ امتحان بھی اس طرح سے منعقد ہوتا ہے کہ کوئی نہ کوئی تنازعہ پیداہو جاتا ہے۔ ان کا کام نوکری دینا نہیں بلکہ نوکری دینے کے نام پر نوجوانوں کو تیاری میں مصروف رکھنا ہے۔