معاملہ علی گڑھ کا ہے، جہاں ایک ہندوفیملی نے جلیسر کے پیر بابا میں اپنی عقیدت کی وجہ سے اپنے گھر میں دو چھوٹی مزار بنائی ہوئی تھیں۔ بجرنگ دل کے کارکنوں کے ذریعے‘ہندوؤں کےتبدیلی مذہب کی سازش کرنے’کا الزام لگانے کے بعد انہیں ہٹا دیا گیا۔
گزشتہ28 مئی کو مرکزی حکومت نے 13اضلاع میں رہ رہے افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان کے غیرمسلموں سے ہندوستانی شہریت کے لیےدرخواست طلب کرنے سےمتعلق نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ انڈین یونین مسلم لیگ کی جانب سے مانگ کی گئی ہے کہ جب تک سی اے اے کے آئینی جواز کوچیلنج دینے والی عرضی عدالت میں زیرالتواہے تب تک مرکز کو شہریت سے متعلق نئے فیصلے پر روک لگانے کی ہدایت دی جائے۔
مرکز کی مودی حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے گجرات، چھتیس گڑھ، راجستھان، ہریانہ اور پنجاب کے 13اضلاع میں رہ رہے افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان کے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہری کے طور پررجسٹر کرنے کی ہدایت دی ہے۔
معاملہ مرادآباد کا ہے، جہاں گوشت لے جا رہے ایک میٹ بیچنے والےکو گئورکشا واہنی کے اہلکاروں کی قیادت والے گروپ نے روک کر مارپیٹ کی اور گائے اسمگلر بتاتے ہوئے پولیس کو سونپ دیا۔ بعد میں متاثرہ شخص کو چھوڑتے ہوئے حملہ آوروں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا۔ واقعہ کے بعد بھارتیہ گئورکشا واہنی نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم کاان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
کیرل کےصحافی صدیق کپن کی بیوی کی جانب سے لکھے گئے خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہیں متھرا کے میڈیکل کالج اینڈہاسپٹل میں جانور کی طرح کھاٹ سے باندھا گیا ہے ۔وہ نہ کھانا کھا پا رہے ہیں اور نہ ہی پچھلے چار دنوں سے بھی زیادہ عرصے سے ٹوائلٹ جا سکے ہیں۔ کپن کو پچھلے سال ہاتھرس جاتے وقت گرفتار کیا گیا تھا۔
بی جے پی نے آسام میں نوجوانوں کو دو لاکھ سرکاری نوکری دینے کا وعدہ کیا ہے اس کے تحت 31 مارچ 2022 تک ایک لاکھ نوکریوں دی جائیں گی۔
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس وی گوپال گوڑا نے ایک پروگرام میں کہا کہ اس وقت ہندوستانی شہری شدید بحران سے گزر رہے ہیں اور قانون کی حکومت کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔ شہریت کا مسئلہ خوفناک ہو گیا ہے۔
شہریت قانون کی مخالفت کا مرکز رہےآسام میں27 مارچ سے تین مرحلوں میں انتخابات ہیں اور سی اے اےمخالف مظاہروں سےابھرنےوالی جماعتوں کے ساتھ اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر ریاست میں سی اے اے کو نافذنہیں ہونے دیں گے۔
کانگریس رہنما گورو گگوئی نے شہریت قانون (سی اے اے)کو ووٹوں کے لیے سماج کو تقسیم کرنے والا بی جے پی کا سیاسی ہتھیار بتایا ہے۔ گگوئی نے کہا کہ اسمبلی انتخاب میں آسام کی پہچان اور ترقی دونوں داؤ پر ہیں۔ آسام میں پارٹی کے اقتدار میں آنے پرسی اے اے کو نافذ نہیں کرنے دیا جائےگا۔
آسام اسمبلی انتخابات سے پہلے ریاست میں مقتدرہ بی جے پی پر شہریت قانون پر بولنے سے بچنے کا الزام لگ رہا ہے، جبکہ سی اے اے مخالف تحریکوں سے نکلی سیاسی پارٹیوں کے ساتھ اپوزیشن پارٹیاں اس کو بڑا مدعا بنانے میں لگی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر سی اے اے نافذ نہیں ہونے دیں گی۔
شوگرکین کنٹرول آرڈر 1966 کہتا ہے کہ چینی ملیں کسان کو گنا فراہمی کے 14 دن کے اندر ادائیگی کریں گی،اگروہ ایسا نہ کریں تو انہیں بقایہ گنا قیمت پر 15فیصد سالانہ انٹریسٹ دینا ہوگا۔ یوپی سرکار اس ضابطے کی تعمیل نہ تو نجی چینی ملوں سے کروا پا رہی ہے نہ اس کی اپنی چینی ملیں اس کو مان رہی ہیں۔
قومی کمیشن برائے خواتین کی رکن چندرمکھی دیوی نے بیان پر تنازعہ ہونے کے بعد معافی مانگ لی ہے۔ اتر پردیش کے بدایوں ضلع میں گزشتہ تین جنوری کی شام مندر گئیں ایک50سالہ خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اسپتال میں علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی تھی۔
اتر پردیش کے بدایوں ضلع میں تین جنوری کی شام مندر پوجا کرنے گئیں پچاس سالہ خاتون کے ساتھ مندر کے مہنت سمیت تین لوگوں نے مبینہ طور پر گینگ ریپ کیا اور زخمی حالت میں خاتون کو اس کے گھر کے سامنے پھینک کر فرار ہو گئے تھے۔ علاج کے دوران اسپتال میں خاتون کی موت ہو گئی تھی۔
معاملہ اتر پردیش کے بلندشہر کا ہے۔ بجرنگ دل کےکنوینر نے دکاندار ناصر پرفرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب نے کا الزام لگاتے ہوئے معاملہ درج کرایا تھا۔ ٹھاکر فٹ ویئر کمپنی کے مالک نے کہا کہ یہ نام ان کے داداجی سےمنسوب ہے۔ کسی سیاست کے لیے نہیں بدلیں گے۔
الزام ہے کہ شرجیل امام نے نارتھ -ایسٹ کو ہندوستان سے کاٹ دینے کا اکساوا دیتے ہوئے بیان دیے تھے۔ انہوں نے اتنا ہی کیا تھا کہ سرکار پر دباؤ ڈالنے کے لیے راستہ جام کرنے کی بات کہی تھی۔ کسان ابھی چاروں طرف سے دہلی کا راستہ بند کرنے کی بات کہہ رہے ہیں، تاکہ سرکار پر دباؤ بڑھے اور وہ اپنی ہٹ دھرمی چھوڑے۔ کیا اسے دہشت گردانہ کارروائی کہا جائےگا؟
اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں 14ستمبر کو ٹھاکر کمیونٹی کے چارنوجوانوں نے مبینہ طور پر ایک دلت لڑکی سے ریپ کرکے بےرحمی سے مارپیٹ کی تھی، جس کے بعد علاج کے دوران متاثرہ کی موت ہو گئی تھی۔ سی بی آئی نے ملزمین پر ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت بھی الزام لگائے ہیں۔
پولیس رپورٹ کے مطابق، بھارتیہ کسان یونین کےرہنماؤں سمیت کسان رہنما کسانوں کو اکسا رہے ہیں اور جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں۔ رہنماؤں نےالزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ میٹنگ کے ذریعے لوگوں کو نئے زرعی قانون سمجھا رہے ہیں۔ انہوں نے بانڈ بھرنے کے نوٹس کو ہراسانی قرار دیا ہے۔
اتر پردیش پولیس نے گزشتہ پانچ اکتوبر کو ہاتھرس جانے کے راستے میں کیرل کے ایک صحافی صدیق کپن سمیت چار نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے معاملے کو الہ آباد ہائی کورٹ لےکر جانے کو کہا تھا، جس پر عرضی گزاروں کے وکیل نے کہا تھا کہ ارنب گوسوامی معاملے کو اسی عدالت میں سنا گیا تھا۔
شہری حقوق کی تنظیم پیپلس یونین فار سول لبرٹیز نے اتر پردیش کے ہاتھرس میں دلت لڑکی کےساتھ مبینہ گینگ ریپ اور قتل کے معاملے میں اپنی جانچ رپورٹ عوامی کی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے فیملی نظربند جیسی صورت حال میں رہ رہی ہے۔ سی بی آئی کو معاملے میں پولیس کے رول کی بھی جانچ کرنی چاہیے۔
اتر پردیش سرکار کی جانب سےہاتھرس معاملے میں سپریم کورٹ میں دائرحلف نامے میں جان بوجھ کرگمراہ کن حقائق پیش کیے گئے ہیں۔ یہ حلف نامہ پولیس کی پیشہ ورانہ مہارت،اعتباراورمتاثرین کوانصاف دلانے کی ان کی نیت، تینوں پر سوالیہ نشان کھڑے کرتا ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے ہاتھرس کے اس وقت کے ایس پی کےخلاف کارروائی کیے جانے اور ڈی ایم کو بخش دینے پر سوال کھڑے کیے ہیں۔ کورٹ نے ایک میڈیکل رپورٹ کے حوالے سے لڑکی کے ساتھ ریپ نہ ہونے کا دعویٰ کرنے والے پولیس کےایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل(لا ءاینڈ آرڈر)پرشانت کمار کی سرزنش کرتے ہوئے ریپ کی تعریف میں ہوئی تبدیلیوں کی جانکاری مانگی۔
ویڈیو: اتر پردیش کے ہاتھرس میں19سالہ دلت لڑکی کی مبینہ طور پر گینگ ریپ کے بعد موت ہو گئی تھی۔ دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے متاثرہ کے اہل خانہ اوردیگر لوگوں سے اس بارے میں بات کی۔
ہاتھرس گینگ ریپ کو لےکراحتجاجی مظاہرہ کرنے کے لیے پی ایف آئی کے ذریعے فنڈنگ کیے جانے کے دعوے کیے گئے تھے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ای ڈی نے کہا ہے کہ تنظیم کی جانب سے100 کروڑ روپے کی فنڈنگ کیے جانے کی بات سچ نہیں ہے۔
اتر پردیش کے ہاتھرس کی19سالہ مبینہ گینگ ریپ متاثرہ کوآوارہ بتاتے ہوئے اتر پردیش کے بارہ بنکی سے بی جے پی رہنما رنجیت بہادر شریواستو نے دعویٰ کیا کہ متاثرہ کاملزم کے ساتھ تعلق تھا۔
الزام ہے کہ اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں14ستمبر کو اشرافیہ کے چار نوجوانوں نے 19سالہ دلت لڑکی سے بے رحمی سے مارپیٹ کرنے کے ساتھ ریپ کیا تھا۔ لڑکی نے 29 ستمبر کو دہلی کے اسپتال میں علاج کے دوران دم توڑ دیا تھا۔
ہاتھرس میں دلت لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کے معاملے کو لےکر اتر پردیش پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس سے یوپی سرکار کی امیج خراب کرنے کی بین الاقوامی سازش کی گئی۔ پولیس نے انگریزی کی ایک ویب سائٹ کو اس سازش کا مرکز بتایا ہے۔
قومی کمیشن برائے خواتین نے بی جے پی آئی ٹی سیل کے چیف امت مالویہ، کانگریس رہنما دگوجئے سنگھ اور سورا بھاسکر سےوضاحت طلب کی ہے اور ایسے پوسٹ فوراً ہٹانے اور شیئر کرنے سے بچنے کو کہا ہے۔
سپریم کورٹ نے ہاتھرس گینگ ریپ معاملے کو غیرمعمولی اور چونکانے والا بتاتے ہوئے اتر پردیش سرکار سے کہا ہے کہ معاملے میں گواہوں کو کس طرح کا تحفظ دیا جا رہا ہے، اس بارے میں وہ حلف نامہ دائر کرکے بتائے۔ ساتھ ہی عدالت نے متاثرہ فیملی تک وکیل کی پہنچ کو لےکر بھی ریاستی حکومت سے جواب مانگا ہے۔
ہندوستان میں اقوام متحدہ کی یزیڈنٹ کوآرڈینیٹر ریناٹا ڈیسالن نے کہا کہ ہندوستان میں خواتین اور بچیوں کے خلاف لگاتار ہو رہے جنسی تشدد کو لےکراقوام متحدہ فکرمند ہے۔
عوام کی ہر مخالفت کو جرم ٹھہرایا جا رہا ہے۔ وہ دن دور نہیں ہے جب حکومت ہندوستانیوں کو یہ بتائےگی کہ ان کا بےروزگاری کے خلاف بولنا، کسانوں کا حکومت کے خلاف کھڑا ہونا، سب کچھ بین الاقوامی سازش ہے۔ ہندوستان میں پیدا ہونے کوبھی ایک سازش قراردیا جا سکتا ہے۔
سنگھ کے مقاصدکو حاصل کرنے کے لیے یوگی آدتیہ ناتھ ایک مثالی شخصیت ہیں۔وہ مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ دلتوں کو اپنی جگہ پتہ ہونی چاہیے۔
جیل جانے کے بعد تنازعہ ہونے پر ہاتھرس سے بی جے پی ایم پی راج ویر سنگھ دلیر نے کہا کہ وہ جیلر کے بلاوے پر جیل احاطہ میں واقع ان کے دفتر میں چائے پینے گئے تھے۔کسی سے ملنے نہیں گئے تھے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ اگر ایم پی واقعی ملزمین سے ملنے گئے تھے تو یہ شدید طو رپرقابل اعتراض ہے۔
اتر پردیش پولیس نے ہاتھرس کے چندپا تھانے میں نامعلوم لوگوں کے خلاف سیڈیشن سمیت آئی پی سی کی مختلف دفعات میں ایف آئی آر درج کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ 19سالہ دلت لڑکی کے ساتھ ہوئےتشدداور مبینہ گینگ ریپ معاملے کو لےکر انہیں ذات پات کی بنیاد پردنگا بھڑ کانے والی ایک بین الاقوامی سازش کا پتہ چلا ہے۔
سماجی کارکن کارکن اور سینٹر فار سوشل ریسرچ کی ڈائریکٹر رنجنا کماری کا کہنا ہے کہ وومین کمیشن ایک طریقے سے سرکاری تحفظ کا اڈہ بن گیا ہے۔ جسے کہیں نہیں‘ایڈجسٹ’ کر پا رہے ہیں، ان کو بٹھا دیا جاتا ہے۔ یہاں پر خواتین کے لیے کوئی سنجیدگی نہیں ہے۔ اگر ہوتی تو آج پورےکمیشن کوہاتھرس میں دکھنا چاہیے تھا۔
خصوصی رپورٹ: یوپی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ہاتھرس متاثرہ کی ایف ایس ایل رپورٹ کے مطابق ریپ نہیں ہوا ہے۔ حالانکہ دہلی لائے جانے سے پہلے متاثرہ کوعلی گڑھ کے جس اسپتال میں بھرتی کیا گیا تھا، وہاں کی ایم ایل سی رپورٹ‘وجائنل پینیٹریشن’ اور زبردستی کیے جانے کی بات کہتی ہے۔
فورینسک سائنس لیب کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ سیمن یا اسپرم سیمپل،پھریری اسٹک اور کپڑوں میں سے کسی پر بھی نہیں پائے گئے۔اسی رپورٹ کی بنیاد پراتر پردیش کےایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس(لاءاینڈ آرڈر)پرشانت کمار نے دعویٰ کیا تھا کہ متاثرہ کے ساتھ ریپ نہیں ہوا۔
مدھیہ پردیش کے نرسنگھ پور ضلع کاواقعہ ۔مبینہ طور پر تین دنوں تک کیس نہ درج کیےجانے اورلعن طعن سے پریشان ایک شادی شدہ خاتون نے گزشتہ جمعہ کو جان دے دی۔ پولیس نے تین کلیدی ملزمین سمیت لاپرواہی برتنے کے الزام میں دو پولیس اہلکاروں اور خودکشی کے لیے اکسانے کے الزام میں دودیگر لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں19سالہ دلت لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر گینگ ریپ اورموت کے بعد انتظامیہ کی جانب سے گاؤں کو سیل کر دیا گیاتھا۔ اس کے باوجودوہاں سے تقریباً 500 میٹر دور ٹھاکر کمیونٹی کے سینکڑوں لوگوں نے ملزمین کی حمایت میں جمع ہوکر احتجاجی مظاہرہ کیا اور ان کے لیے انصاف کامطالبہ کیا۔
ویڈیو: اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں دلت لڑکی سے گینگ ریپ اور ان کی موت کے واقعہ کے بعد پولیس نے ان کے گاؤں کی گھیرا بندی کر دی ہے۔میڈیا کو جانے نہیں دیا جا رہا ہے۔ ان حالات میں متاثرہ لڑکی کے ایک بھائی سے دی وائر کی ٹیم سے فون پر بات چیت۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو ہاتھرس جانے سے روکا گیا۔ راہل گاندھی کے ساتھ پولیس کے ذریعے ہاتھاپائی کرنے کا الزام۔ وبا سے متعلق ایکٹ سمیت مختلف دفعات میں دونوں رہنماؤں کے خلاف کیس درج۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس نے دعویٰ کیا کہ لڑکی کے ساتھ ریپ نہیں ہوا۔ اس معاملے میں نوٹس لیتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے ریاست کے اعلیٰ حکام کو طلب کیا۔