Urdu

دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی اور فیاض احمد وجیہہ کوملا ریڈ انک ایوارڈ

بہترین صحافت کے لیے ممبئی پریس کلب کی طرف سے دیا جانے والا یہ ایوارڈ پالیٹکس کی کٹیگری میں عارفہ خانم شیروانی کو شری شری روی شنکر کے انٹرویو اور فیاض احمد وجیہہ کو آرٹس کیٹگری میں ایک پبلشنگ ہاؤس کے بارے میں کی گئی ویڈیو رپورٹ کے لیے ملا ہے۔

اردو صحافت: بندگلی سےآگے …

اخبارات کے کالم نگاروں کا موازنہ آپ نیوز چینلوں کے اینکرز سے کر سکتے ہیں کہ چینلوں کی تعداد جس رفتار سے بڑھی ہے، اچھے اینکرز کی اہمیت و مقبولیت بڑھتی گئی ہے لیکن جس طرح چینلوں پربہت سے بھانڈ اورمسخرے میڈیا کی رسوائی کا سامان کرتے ہیں، ہمارے درمیان بھی قلم کی روشنائی سے اپنی روسیاہی کاسامان کرنے والوں کی کمی نہیں ہے۔

ورق در ورق: سہیل کاکوروی کی طویل ترین محاوراتی غزل

سہیل کاکوروی کی تخلیقی تازہ کاری کا احساس ان اشعار کے انگریزی تراجم سے بھی کیا جا سکتا ہے۔ اردو محاوروں کو انگریزی میں منتقل کرنا بہت مشکل ہے کہ محاوروں کی جڑیں مقامی اور مذہبی اقدار میں پیوست ہوتی ہیں۔اسی طرح ہندی میں محض رسم الخط نہیں بدلا گیا ہے بلکہ مشکل اردو الفاظ کی فرہنگ بھی درج کی گئی ہے۔

ایک امیر مسلمان عمرہ اور شادی پر جتنا خرچ کرتا ہے اس سے3 لاکھ سے زائد غریب مسلم بچوں کو تعلیم دی جاسکتی ہے

این سی ای یو ایس کی ایک رپورٹ بتاتی ہے کہ ملک میں مسلمانوں کی 84 فیصد آبادی کی روزانہ آمدنی اوسطاً 50 روپے سے بھی کم ہے۔وہیں شادیوں پر مسلمان اتنا خرچ کرنے لگے ہیں کہ اس کی مجموعی رقم عمرہ پر سالانہ خرچ کی جانے والی رقم سے زیادہ ہو جاتی ہے۔

سال 2018 : دی وائر اردو کی ٹاپ 10اسٹوریز

سال 2018 میں دی وائر اردو نے 2600 سے زیادہ اسٹوریز شائع کی، جس میں روز مرہ کی خبروں کے ساتھ ساتھ تجزیہ، فیچرس اور گراؤنڈ رپورٹس شامل ہیں۔یہاں ہم 2018 میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی ٹاپ 10اسٹوریز آپ کے ساتھ شیئر کررہے ہیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس سال سب زیادہ پڑھی جانے والی اسٹوریز میں اکثراوریجنل یعنی بنیادی طور پر اردو میں لکھی گئی تھی/ہیں۔

ورق در ورق: پولیس کے تخلیقی چہرے کو سامنے لاتی ایک کتاب

انداز بیان کے مشمولات خاصے وقیع ہیں گو کہ بعض مضامین کی نوعیت رسمی اور تحسینی ہے پھر بھی مدیر مقدمات کی تدوین اور نتائج کے استخراج سے یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ محکمہ پولیس سے وابستہ افراد اجتماعی واردات اور انسانی المیہ سے بے خبر نہیں ہوتے۔

جانیے، کن کن کو ملا 2018 کا ساہتیہ اکادمی ایوارڈ

اس سال اکادمی نے ہندی میں چترا مدگل، انگریزی میں انیس سلیم ، اردو میں رحمان عباس ،سنسکرت میں رماکانت شکل اور پنجابی میں موہن جیت سمیت کل 24 ہندوستانی زبانوں کے قلمکاروں کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ دینے کا اعلان کیا۔

بک ریویو : مسائل و مبا حث،اردومیں ہندوستان کے سیاسی،سماجی اور تعلیمی مسائل پر ایک اہم کتاب

پروفیسر ریاض الرحمن شیروانی یوں تو عربی زبان و ادب کے پروفیسر رہے ہیں لیکن ان کی اردو نثر مفرس اور معرب نہیں ہے بلکہ سادگی اور برجستگی کا خاص خیال رکھا ہے۔ آج کے خبر نویسوں اور کالم نویسوں کو اس کتاب کامطالعہ لازمی طور پر کرنا چاہیے۔

اپٹا جو اپنے وقت میں عوام کی آواز تھی،اس کی سانسیں ابھی بھی چل رہی ہیں…

اپٹا کی بناوٹ اور آرائش و زیبائش ہی ایسی تھی کہ اس کے سوشل ڈسکورس میں سیاسی سمجھ کی تہیں ملی ہوئی نظر آتی ہیں۔ اس لئے اپٹا نے کئی سطحوں پر کامیابی حاصل کی لیکن اس کے 75سالہ سفر میں ایسے موڑ بھی آئے جب اس کو اپنے وجود تک کے لئے جدو جہد کرنی پڑی۔

کلدیپ نیئر،ایک انسان دوست جنہیں اپنی اردو والی پہچان پر اصرار تھا

کلدیپ نیئر نے اپنے کاموں سے ایک پوری نسل کی ذہن سازی کا کام کیا۔ نو واردان صحافت میں ان کی خاص دلچسپی تھی۔ اس کا ندازہ ذاتی طور پر مجھے علیگڑھ مسلم یونیورسیٹی میں اپنی طالب علمی کے زمانے میں ہوا۔

پاکستان الیکشن 2018 :کراچی میں اردو بولنے والوں کا سیاسی مستقبل دوراہے پر

اب صرف چند گھنٹوں کا انتظار اور! انتخابات کے نتائج یہ بات صاف کردیں گے کہ کیا اردو بولنے والے اب بھی اپنی پرانی سیاسی بساط پر تکیہ کریں یا اب وقت آگیا ہے کہ ایک نئی قیادت کو سامنے لانا ہوگا۔

ویڈیو: قصہ ’اُردو  کی آخری کتاب ‘ کا

ابن انشا کی معروف کتاب’اُردو کی آخری کتاب‘پر مبنی ڈراما’قصہ اردو کی آخری کتاب کا‘کے ڈائریکٹر اور داستان گو دانش حسین اور ایکٹر –اسکرپٹ رائٹر یاسر افتخار خان سےداستان گوئی،بالی ووڈ اور اُردو کے بارے میں فیاض احمدوجیہہ کی بات چیت۔

کیا وزیر اعظم کے رمضان والے ٹوئٹ میں یہ پیغام ہے کہ اردو دراصل مسلمانوں کی زبان ہے؟

کیا وزیر اعظم اتنے معصوم ہیں، کیا انھیں نہیں معلوم کہ ان کا یہ ٹوئٹ عوام میں ایک پیغام دے گا؟ نریندر مودی نے اپنا کام کر دیا ہے، اب آپ بھلے ہی یہ راگ الاپتے رہیے کہ اردو مسلمانوں کی زبان نہیں ہے۔

میرا جی کے بارے میں اختر الایمان کا ایک خط

میرا جی اپنے زمانے کا بڑا نام تھا، میں نے بمبئی کے تمام ادیبوں کو اطلاع بھجوائی، اخبار میں بھی چھپوایا مگر کوئی ادیب نہیں آیا۔ جنازے کے ساتھ صرف پانچ آدمی تھے۔ میں، مدھو سودن، مہندر ناتھ، نجم نقوی اور میرے ہم زلف آنند بھوشن۔

جے ایل ایف(JLF) جو دیکَھن میں چلا…

عام طور سے اُردو والوں کو جشن ریختہ سے شکایت رہتی ہے کہ یہاں اُردو میں بینر پوسٹر کم نظر آتے ہیں ٗاگر اس نظریے سے بات کروں تو یہاں فطری طور پرانگریزی کے ہی پوسٹرنظر آئے اور کہیں کہیں ہندی میں بھی کچھ مزیدار لکھا آنکھوں میں ٹھہر گیا ،مثال کے طورپر ایک جگہ یہ عبارت ہندی میں نظر آئی کہ ’دارو میں کچھ نہیں رکھا ساہتیہ پہ دھیان دو‘