یو ایس کانگریشنل ریسرچ سروس کی ایک مختصر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی اے اے، این آر سی کے ساتھ مل کر، ہندوستان میں بڑی مسلم اقلیتی آبادی کے حقوق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
یہ معاملہ ‘وکست بھارت سمپرک’ اکاؤنٹ سے وہاٹس ایپ پر لاکھوں ہندوستانیوں کو وزیر اعظم مودی کے خط پرمشتمل بلک پیغامات بھیجے جانے کا ہے۔ وکست بھارت سمپرک اکاؤنٹ میں رجسٹرڈ دفتر الکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت درج ہے، جس کو الیکشن کمیشن نے فوراً اس پیغام کو روکنے کو کہا ہے۔
ملک اور بیرون ملک لوگوں کو وہاٹس ایپ پر وزیر اعظم نریندر مودی کے ایک خط کے ساتھ متعدد سرکاری اسکیموں سے متعلق پیغامات موصول ہوئے ہیں اور اس میں عوام سے ان کی آراء اور تجاویز طلب کی گئی ہیں۔ کانگریس نے اس سلسلے میں مرکز کی تنقید کی اور کہا کہ یہ پیغامات ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہیں۔ وہیں، ٹی ایم سی نے پی ایم مودی کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔
ہندوستان کی وزارت دفاع نے پہلے تکنیکی خرابی کا ذکر کرتے ہوئے پلہ جھاڑنے کی کوشش کی، مگر بعد میں پارلیامنٹ میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بتایا کہ میزائلوں کی دیکھ ریکھ کے عمل کو سدھارا جائے گا اور اس کا ازسر نو جائزہ لیا جائےگا۔ یعنی ان کے کہنے کا مطلب تھا کہ یہ میزائل کسی انسانی غلطی کی وجہ سے فائر ہوا ہے اورجلد ہی کسی کو قربانی کا بکرا بنایا جا ئےگا۔
ہندوستانی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ 9 مارچ کو تکنیکی خرابی کے باعث ایک میزائل معمول کی دیکھ بھال کے دوران حادثاتی طور پر فائر ہو گیا تھا۔ حکومت نےاس واقعے کو سنجیدگی سے لیا ہے اور اعلیٰ سطحی ‘کورٹ آف انکوائری’ کا حکم دیا ہے۔ بتادیں کہ پاکستان نے فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی پر اپنا احتجاج درج کرایا تھا۔