ویڈیو: سوشل میڈیا پر رام دیو کا ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے۔ اس میں وہ ایک نیوزچینل پر کورونا مریضوں کا مذاق اڑاتے نظر آ رہے ہیں۔ رام دیو آکسیجن کی کمی سے جوجھ رہے لوگوں کو یوگ کرنے کی صلاح دے رہے ہیں اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ اس سے آکسیجن کا لیول بڑھ جائےگا۔
بکسر پولیس نے بتایا کہ ان میں سے کچھ کی آخری رسومات کی ادائیگی کر دی گئی ہے اور کچھ کی ابھی کورونا ٹیسٹنگ کی جانی ہے۔ ضلع انتظامیہ نے یہ بھی کہا کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ یہ لاشیں پڑوسی صوبے اتر پردیش کے وارانسی اور الہ آباد جیسے شہروں سے بہہ کر آئی ہوں۔ اتر پردیش کے ہمیرپور میں یمنا ندی میں بھی لاشیں ملی ہیں۔ انتظامیہ نے کہا کہ موتیں کووڈ سے نہیں ہوئی ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وی سی نے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کوخط لکھ کر یہاں کے ماحول میں وائرس کےویرینٹ کی جانچ کرانے کی گزار ش کی ہے۔ اس کے علاوہ دہلی یونیورسٹی کےتقریباً24اساتذہ ، جامعہ ملیہ کے چار پروفیسروں سمیت 20 سے زیادہ ملازمین اور کروڑی مل کالج کے دو پروفیسروں کی موت کووڈ 19 سے ہو چکی ہے۔
کورونا کی پہلی لہر ملک کےدیہی علاقوں کو بہت متاثر نہیں کر پائی تھی، لیکن دوسری لہر غم کا سمندر لےکر آئی ہے۔گزشتہ ایک ہفتہ عشرے میں پوروانچل کے گاؤں میں ہر دن کئی لوگ بخار، کھانسی و سانس کی تکلیف کے بعد جان گنوا رہے ہیں۔ جانچ کے فقدان میں انہیں کورونا سے ہوئی اموات کے طور پر درج نہیں کیا گیا ہے۔
پچھلے مہینے مہاراشٹر میں سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی رہنما دیویندرفڈنویس کے 22 سالہ بھتیجے کے کووڈ ویکسین لگا لینے کی وجہ سے تنازعہ کی صورتحال پیدا ہو گئی تھی۔ اس وقت 18سال سے زیادہ عمر والوں کے لیے ٹیکہ کاری شروع نہیں ہوئی تھی۔ کئی رہنماؤں نے سوال اٹھائے تھے کہ آخر کیسےفڈنویس کے بھتیجے کو ویکسین لگایا گیا، جبکہ وہ ابھی تک اس کے اہل نہیں ہیں۔
حال ہی میں سوشل میڈیاپر وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں یوگ گرو رام دیو کہتے دکھ رہے تھے کہ چاروں طرف آکسیجن ہی آکسیجن کا ذخیرہ ہے، لیکن مریضوں کو سانس لینا نہیں آتا ہے اور وہ منفی جذبات کوپھیلا رہے ہیں کہ آکسیجن کی کمی ہے۔ اس بارے میں آئی ایم اے کےنائب صدر ڈاکٹر نوجوت سنگھ دہیا نے جالندھر پولیس میں شکایت درج کرواکر ان کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کی ہے۔
بنگلورو کے تمام سات کووڈ شمشانوں میں پچھلے تین ہفتے سے چوبیسوں گھنٹے آخری رسومات کی جا رہی ہیں۔ کئی جگہوں پر ملازمین کی کمی کی وجہ سے رضاکاراور عارضی ملازمین شمشان میں لگاتار کام کر رہے ہیں۔
دہلی ہائی کورٹ نے اس بات کا نوٹس لیا کہ دہلی فسادات کےمعاملے میں گرفتار کی گئیں نتاشا نروال کی فیملی میں آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے کوئی نہیں ہے۔ پچھلے سال 22 فروری 2020 کو دہلی کے جعفرآبادمیٹرو اسٹیشن کے باہرشہریت قانون کے خلاف ہوئے ایک احتجاج میں حصہ لینے پر 23 مئی2020 کو نروال کو ان کی ایک ساتھی دیوانگنا کلیتا کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔
گزشتہ دنوں مدراس ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ کووڈ 19 کی دوسری لہر کے لیے اس کے عہدیداروں پر قتل کا معاملہ درج کیا جا سکتا ہے۔ اس کو لےکر الیکشن کمشنر راجیو کمار نے اپنا ایک الگ حلف نامہ تیار کر استعفیٰ دینے کو کہا تھا۔کمیشن نے اسے خارج کر دیا۔
بناسکانٹھا ضلع میں ایک گئوشالا میں‘کووڈ آئسولیشن سینٹر’ شروع ہوا ہے، جہاں ہلکےآثار والے کورونا مریضوں کا دودھ، گھی اورگائے کے پیشاب سے بنی دوائیوں سے علاج کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ وہیں ایک بی جے پی ایم ایل اے سریندر سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہر صبح خالی پیٹ گئوموتر پینے سے کورونا وائرس ختم ہو جائےگا، حالانکہ اس بات کا کوئی بھی سائنسی ثبوت نہیں ہے۔
مشہور بین الاقوامی میڈیکل جرنل دی لانسیٹ نے اپنے اداریہ میں مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا ہے کہ باربار وارننگ دینے کے بعد بھی حکومت غفلت کا مظاہرہ کرتی رہی اور کوروناپر اپنی فتح کا اعلان کر دیا۔ جرنل نے اعداد وشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ اگست تک ہندوستان میں تقریباً 10 لاکھ لوگوں کی کورونا سے موت ہو سکتی ہے۔
کووڈ19کی دوسری لہر نے جس طرح کی قومی تباہی کوجنم دیا ہے، ویسی تباہی ہندوستان نے آزادی کے بعد سے اب تک نہیں دیکھی تھی۔ اس بات کے تمام ثبوت ہیں کہ اس کو ٹالا جا سکتا تھا اور اس کےمہلک اور جان لیوا اثرات کو کم کرنے […]
ملک بھر میں کووڈ انفیکشن کے بڑھتے معاملوں کے بیچ مریضوں کووقت پر وینٹی لیٹر نہ ملنے کی بات سامنے آ رہی ہے، وہیں اتر پردیش کے درجن بھر سے زیادہ ا ضلاع کے اسپتالوں میں ٹرینڈاسٹاف کی کمی یا آکسیجن کا صحیح دباؤ نہ ہونے جیسی کئی وجہوں سے دستیاب وینٹی لیٹرز ہی کام میں نہیں آ رہے ہیں۔
گومتی نگر کے سن ہاسپٹل نے تین مئی کو ایک نوٹس میں مریضوں کے اہل خانہ سے آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ان کے مریض کو اسپتال سے شفٹ کرنے کی بات کہی تھی۔ اس کے بعد لکھنؤ انتظامیہ نے اسپتال پر آکسیجن کی کمی کو لےکر‘جھوٹی خبر’پھیلانے کے الزام میں معاملہ درج کروایا ہے۔ اسپتال نے کہا ہے کہ وہ اس کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے۔
گزشتہ چار دنوں میں گجرات کے دو گاؤں میں‘کووڈ 19 ختم کرنے’کے لیے مذہبی جلوس نکالنے کے الزام میں پولیس نے 69 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ گاؤں کے لوگوں کے ایک طبقے کا ماننا تھا کہ ان کے مقامی دیوتا کے مندر پر پانی ڈالنے سے کووڈ 19 کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔
ویڈیو: ہندوستان میں کورونا وائرس غیرمعمولی نقصان کی وجہ بن رہا ہے۔ملک میں حالت اتنی خراب ہوتی جا رہی ہے کہ لوگ طبی وسائل کی کمی کی وجہ سےبھی مر رہے ہیں۔
یوگی حکومت کا یہ حکم ایسے وقت میں آیا ہے جب ہندوستان کے اکثرصوبوں کے ساتھ ساتھ اتر پردیش بھی کووڈ 19کے متاثرین کی بڑھتی تعداد اورعلاج کی کمی سے متاثرہے اور صوبے کی طبی سہولیات پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
کورونا وبا کے پھیلنے یا پھیلانے کا ذمہ دار اگر ہم ہندو مذہبی ٹھیکیداروں کو ٹھہراتے ہیں تو اس سے کوئی سادھو، سنت، سوامی یا سنیاسی مراد نہیں لے سکتے بلکہ وہ حکمران طبقہ ہی ہے جو بیک وقت صاحب اقتدار بھی ہے اور مذہبی دکاندار بھی۔ پورا آوے کا آوا بہروپ و ہم رنگ ہے، حالت یہ ہے کہ ان کی سیاسی ٹھیکیداری اور مذہبی دکانداری کے درمیان خط امتیاز نہیں کھینچا جا سکتا۔
امریکہ میں وائرس کے ماہرڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کہنا ہے کہ کورونا مہاماری کی دوسری لہر میں ہندوستان کی حالت بےحد مایوس کن ہے اور حکومت ہند کوفوراً عارضی فیلڈ اسپتال بنانے کے لیے فوج سمیت تمام وسائل کا استعمال کرنا چاہیے۔
کئی گھنٹوں کی تگ و دو کے بعد گھر سے16 کیلومیٹر صفدرجنگ اسپتال میں ایک ڈاکٹر میری ساس کا معائنہ کرنے پر راضی ہوگیا۔ مگر تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔ شاید میری ساس کو ہماری بھاگ دوڑ، کسمپرسی اور لاچاری دیکھی نہیں گئی۔ کب اس نے گاڑی میں ہی دم توڑ دیا تھا، ہمیں پتہ ہی نہیں چل سکا۔ ڈاکٹر نے بس نبض دیکھ کر بتا یا کہ ان کو اب کسی علاج اور آکسیجن کی ضرورت نہیں ہے۔
کووڈ مہاماری کے اس شدید بحرانی دورمیں وزیر اعظم نریندر مودی جوابدہی کا یہی ایک کام کر سکتے ہیں کہ وہ اپنی کرسی چھوڑ دیں۔
حاملہ ہونے کے باوجود شراوستی ضلع کی اسسٹنٹ ٹیچرسنگیتا سنگھ کی پنچایت انتخاب میں ڈیوٹی لگائی گئی، جس کی ٹریننگ کے دوران وہ کورونا سے متاثرہو گئیں۔ اس بیچ ان کی ڈیوٹی ہٹوانے کی تمام کوشش ناکام رہی اور ان کی حالت بگڑتی گئی۔ 17 اپریل کو سنگیتا نے بارہ بنکی کے ایک اسپتال میں دم توڑ دیا۔
معاملہ رائےبریلی کا ہے،جہاں کچھ میڈیا رپورٹس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ضلع میں ہیلتھ ایمرجنسی کے دوران 20 میٹرک ٹن میڈیکل آکسیجن پڑوسی ضلع کانپور بھیجا گیا۔ ضلع انتظامیہ نے تین مقامی صحافیوں کو نوٹس جاری کر ان جانکاریوں کا سورس پوچھا ہے، جس کی بنیادپر خبریں لکھی گئی تھیں۔
راجستھان کےکوٹا شہر کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ معاملے میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔پرائمری جانچ میں پتہ چلا ہے کہ بزرگ جوڑے کو ڈر تھا کہ ان کا اکلوتا پوتا اور گھرکے دیگرممبران کی وجہ سے وائرس کی چپیٹ میں آ جائیں گے۔ […]
گزشتہ 30 اپریل کو گورکھپور کے راج گھاٹ شمشان کے پاس ایک پل کی جالیوں کو فلیکس سے ڈھکتے ہوئے میونسپل کارپوریشن نے حکم دیا کہ آخری رسومات کی فوٹو اور ویڈیو لینا قانوناً ٹھیک نہیں ہے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔کھل کر مخالفت کیے جانےبعد اگلے دن یہ فلیکس پھٹے ہوئے ملے اور میونسپل کی جانب سے اس بارے میں کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا۔
کانگریس صدرسونیا گاندھی،سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوگوڑا، این سی پی چیف شرد پوار، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سمیت13پارٹیوں کےرہنماؤں نے مشترکہ بیان جاری کر کہا کہ مرکز تمام اسپتالوں اور ہیلتھ سینٹرمیں آکسیجن کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنائے۔
دہلی میں کووڈ بحران کے بیچ فلپائن اور نیوزی لینڈکےسفارت خانوں کے ذریعے یوتھ کانگریس کے سربراہ شری نواس بی وی سے آکسیجن کی مدد مانگی گئی تھی، جس کو لےکر کانگریس رہنما جئےرام رمیش نے وزارت خارجہ کو تنقید کا نشانہ بنایاتھا۔ اس کے بعد وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے کہا کہ یوتھ کانگریس کی طرف سے کی گئی فراہمی ‘غیرمطلوبہ’ تھی۔
ویڈیو: اتر پردیش کے امیٹھی شہر کے ایک نوجوان کے ذریعے اپنے نانا کے لیے آکسیجن کی مانگ کی گئی تو اس کے خلاف کیس درج کرا دیا ہے۔ اس معاملے انتطامیہ کے کام کرنے کے طریقے پر کئی سوال کھڑے کیے ہیں۔
ملک میں کووڈ 19کی دوسری لہر کے دوران ٹیکے کی بڑھتی مانگ کے بیچ لندن پہنچے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے سی ای او ادار پوناوالا نے کہا کہ وہ دباؤ کی وجہ سے ملک سے باہر گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب ان کے کندھوں پر آ پڑا ہے، جو ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے باہر ویکسین تیار کرنےکے تجارتی منصوبوں کے اشارے دیے ہیں۔
گزشتہ 29 اپریل کو جون پور کے ضلع اسپتال کے باہر ایک ایمبولینس آپریٹر نے آکسیجن اور بیڈ نہ پا سکے کئی مریضوں کو ایمبولینس کے سلینڈر سے آکسیجن دی تھی۔ ضلع اسپتال کے چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی طرف سےمینجمنٹ اور انتظامیہ کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے اور مریضوں کو غلط ڈھنگ سے آکسیجن دینے جیسے الزامات کے بعد ان پر معاملہ درج کیا گیا ہے۔
ٹیکہ کاری کواگر کامیاب ہونا ہے تو اسے مفت ہونا ہی ہوگا، یہ ہر ٹیکہ کاری مہم کا تجربہ ہے، توہندوستان میں ہی کیوں لوگوں کو ٹیکے کے لیے پیسہ دینا پڑےگا؟ مہاماری کی روک تھام کے لیے ٹیکہ لائف سپورٹ ہے، پھر حکومت ہند کے لیے ایک ٹیکس دہندہ کی زندگی کی اہمیت اتنی کم کیوں ہے کہ وہ اس کے لیے خرچ نہیں کرنا چاہتی؟
اتر پردیش میں بلیا ضلع کے بیریاحلقہ کے بی جے پی ایم ایل اے سریندر سنگھ نے کہا کہ اتر پردیش میں یہ سسٹم کی کمی ہی مانی جائےگی کہ بی جے پی کے وزیر اورایم ایل اے کورونا وائرس کا شکار ہو رہے ہیں اور انہیں مناسب طبی سہولیات تک نہیں مل پا رہی ہے۔صوبےمیں کووڈ 19انفیکشن سے اب تک تین بی جے پی ایم ایل اے کی موت ہو چکی ہے۔
گجرات کے بھروچ واقع ویلفیئر اسپتال میں ہوا حادثہ۔ حادثے کے وقت اسپتال میں تقریباً 50دیگر مریض بھی تھے، جنہیں مقامی لوگوں اور دمکل اہلکاروں نے محفوظ باہر نکالا۔ پچھلے سال سے اس اسپتال کا استعمال ضلع کے کووڈ 19مریضوں کے علاج کے لیے کیا جا رہا تھا۔
اتر پردیش پرائمری اساتذہ یونین نےوزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ،ریاستی الیکشن کمیشن اوروزیر تعلیم کو لکھے خط میں بتایا ہے کہ پنچایتی انتخاب میں ڈیوٹی کے دوران کورونا سے متاثر ہوئے 706پرائمری اساتذہ اور بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ملازمین کی جان گئی ہے۔ یونین نے گنتی کو ٹالنے کی مانگ کی ہے۔
اگر بی جے پی حکومت کو کووڈ کی دوسری لہر کے بارے میں پتہ نہیں تھا، تب یہ لاکھوں کو اکٹھا کر ریلی کر رہی تھی،یا انفیکشن کے قہرکو جانتے ہوئے بھی یہ ریلی کر رہی تھی، دونوں ہی صورتیں بڑی سرکاری ناکامی کی مثال ہیں۔ پتہ نہیں تھا تو یہ اس لائق نہیں کہ اقتدار میں رہیں اور اگر معلوم تھا تو یہ ان ہلاکتوں کے لیےبراہ راست ذمہ دار ہیں۔
فروری میں مہاراشٹر صوبہ کے ایک ڈاکٹر نے خبردار کیا تھا کہ کورونا وائرس کی تغیر یافتہ صورت ہندوستان میں نمودار ہو رہی ہے ۔ مگر اس کو خاموش کرا دیا گیا ۔اب نفسانفسی کا عالم ہے۔
تقریباً ایک دہائی سے اورکورونا مہاماری کے دوران بھی دہلی کے بےگھر لوگوں کے لیے کام کرنے والے 60 سالہ ڈاکٹر پردیپ بجلوان کی جمعہ کو موت ہو گئی ۔ وہ کوروناسے متاثر تھے اور اسپتال میں جگہ نہ ملنے کے بعد اپنے گھر پر ہی علاج کروا رہے تھے۔
کانگریس جنرل سکریٹری اور ترجمان رندیپ سنگھ سرجےوالا نے دعویٰ کیا کہ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا 35350 کروڑ روپے اور بھارت بایوٹیک75750 کروڑ روپے کا منافع بنائیں گے۔سیرم انسٹی ٹیوٹ کے ذریعےتیار کیا گیا کووی شیلڈ ٹیکہ ریاستی سرکاروں کو 400 روپے فی خوراک اور نجی اسپتالوں کو 600 روپے میں ملےگا۔ وہیں بھارت بایوٹیک کا ٹیکہ کو ویکسین فی خوراک صوبوں کو 600 روپے اور نجی اسپتالوں کو 1200 روپے میں ملےگا۔
کورونا مہاماری کی دوسری لہر آنے سے پہلے ملک کے کئی صوبوں نے اپنے اسپیشل کووڈ سینٹر بند کر دیےتھے۔اس سے واضح ہوتا ہے کہ سرکاریں کورونا کی اگلی لہر کی صلاحیت کا اندازہ کرنے میں پوری طرح ناکام رہیں۔
تمل ناڈو میں اسمبلی انتخابات کی گنتی میں کووڈ پروٹوکال کی پابندی سے متعلق ایک عرضی کی شنوائی میں مدراس ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی سخت سرزنش کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ صحت عامہ سب سے اوپرہے اور یہ تشویشناک ہے کہ آئینی عہدوں پر بیٹھےحکام کو اس بارے میں یاد دلانا پڑ رہا ہے۔