ویڈیو: زرعی قانون کو واپس لینےکے بعدبھی کسانوں میں ناراضگی ہے۔کیا جاٹ اور مسلمان متحد ہو کر ووٹوں سے یوگی حکومت کو نقصان پہنچا پائیں گے؟ مظفر نگر فسادات کے بعدکیا صورتحال ہے ؟ انڈین فارمریونین کےصدر نریش ٹکیت نےعارفہ خانم شیروانی کو دیے گئے انٹرویو میں ان تمام سوالوں کے جواب دیے۔
ویڈیو: اتر پردیش کا مغربی جاٹ اکثریتی حصہ کسانوں کے احتجاجی تحریک کے بعد سے سرخیوں میں ہے۔ جاٹ اور مسلمانوں کی یکجہتی نے مغربی اتر پردیش میں آر ایل ڈی کے دعوے کو مضبوط کیا ہے۔ دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی نے شاملی میں رہنماؤں سے یہاں کے سیاسی اور اہم زمینی مسائل کے بارے میں جاننے کی کوشش کی۔
اتر پردیش میں وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی کے مختلف گھاٹوں پران پوسٹروں کو دیکھا جا سکتا ہے،جن میں پنچ گنگا گھاٹ، رام گھاٹ، دشاسوامیدھ گھاٹ، اسی گھاٹ اور منی کرنیکا گھاٹ شامل ہیں۔پوسٹروں میں لکھا ہے کہ ‘یہ درخواست نہیں، وارننگ ہے’۔
ویڈیو: مظفر نگر کے جولا گاؤں کے رہنے والے غلام محمد80 کی دہائی میں بھارتیہ کسان یونین کے قیام کے وقت مہندر سنگھ ٹکیت کے ساتھ تھے۔سال 2013 میں مظفر نگر فسادات نے جاٹوں اور مسلمانوں کے درمیان ایک گہری خلیج پیدا کر دی تھی جو اب سات سال گزرنے کے بعد بھی نظر آ رہی ہے۔ یوپی انتخابات سے قبل ان مسائل پر 85 سالہ غلام محمد سے دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی نے کی بات چیت۔
ویڈیو: مغربی اتر پردیش کسانوں کی تحریک کا مرکز رہا ہے اور اتر پردیش کے انتخابات کی چابی بھی مغربی اتر پردیش کے ہاتھ میں ہے۔ کیا جاٹ-مسلم ایک بار پھر بی جے پی کے نقصان کی وجہ بنیں گے؟
ویڈیو: 13 دسمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی نے اتر پردیش کے وارانسی شہر میں کاشی وشوناتھ مندر راہداری کے پہلے مرحلے کا افتتاح کیا۔اس معاملے پر پروفیسر اپوروانند، پروفیسر آدتیہ مکھرجی اور سینئر صحافی شرت پردھان کے ساتھ دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی چیت۔
ویڈیو: اتر پردیش میں اگلے سال ہونے والےاسمبلی انتخاب سے پہلے سماجوادی پارٹی سے اتحاد کرنے والے سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے سربراہ او پی راج بھر سےعارفہ خانم شیروانی سے بات چیت۔ راج بھر نے2017 کا اسمبلی انتخاب بی جے پی کے ساتھ مل کر لڑا تھا۔انہیں کابینہ وزیر بھی بنایا گیا تھا، لیکن وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے کشیدگی کے بعد 2019 کے عام انتخاب سے پہلے وہ عہدے سے استعفیٰ دےکر بی جے پی سے الگ ہو گئے تھے۔
سول سوسائٹی گروپوں نے مارچ 2017 اور مارچ 2018 کے بیچ میں اتر پردیش میں پولیس انکاؤنٹر کے 17معاملوں کا مطالعہ کیا،جن میں18 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ ان میں سے کسی میں بھی کسی پولیس اہلکار پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ان معاملوں کی جانچ نیشنل ہیو من رائٹس کمیشن نے بھی کی تھی۔ ان میں سے 12 معاملوں میں کمیشن نے پولیس کو کلین چٹ دے دی ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش کے انتخاب نزدیک آتے ہی سیاسی سرگرمیاں بڑھنے لگی ہیں۔ جہاں ایک طرف بی جے پی عوام کو بتا رہی ہے کہ اگر اکھلیش یادو واپس آئے تو غنڈہ راج واپس آ جائےگا تو وہیں اکھلیش یادو نے سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی(ایس بی ایس پی)کے او پی راج بھر سے ہاتھ ملاکر ایک نیا پانسہ پھینکا ہے۔ اتر پردیش کے انتخابی صورتحال پر سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
دہلی پولیس نے ماحولیاتی کارکن دشا روی کو کسانوں کے مظاہرہ کی حمایت کرنے والے ٹول کٹ کو شیئر کرنے میں مبینہ رول کی وجہ سے 14 فروری کو بنگلورو سے گرفتارکیا تھا۔ ان پر 26 جنوری کو کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئےتشدد کے سلسلے میں سیڈیشن اور مجرمانہ سازش کی دفعات لگائی گئی تھیں۔
اتر پردیش کے گوتم بدھ نگر ضلع کےزیور علاقے میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 55سالہ دلت خاتون گھاس کاٹنے کھیت میں گئی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں ایک ملزم کو گرفتار کر لیا ہے ۔ کلیدی ملزم ابھی بھی فرار ہے۔ صوبے کے سنت کبیرنگر ضلع میں سات سالہ بچی سے ریپ کےملزم مدرسہ ٹیچر کو بھی پولیس تلاش کر رہی ہے۔
اتر پردیش کےعلی گڑھ ضلع کا معاملہ۔اہل خانہ نے ایف آئی آر پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لڑکے12ویں میں پڑھتے ہیں اور وہ اپنے دوستوں کے بیچ محض ‘بات چیت’ کر رہے تھے۔ اس کو لےکر بےوجہ کسی نے شکایت درج کرائی ہے۔شکایت درج کرانے والے بی جے پی رہنما نے کہا کہ ویڈیوکی وجہ سے لوگوں میں غصہ ہے اور اس کی وجہ سےمذہبی منافرت پھیل سکتی ہے۔
ویڈیو: الہ آباد میں مہنت نریندر گری کی موت کے بعد اتر پردیش کی سیاست کافی گرم ہو گئی ہے۔ کوئی اسےخودکشی بتا رہا ہے تو کوئی قتل، لیکن اس پورے معاملے میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اتر پردیش پولیس نے مہنت نریندر گری کی موت کو خودکشی کیوں بتایا؟ انہوں نے اتنی جلدبازی کیوں دکھائی؟سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
اتر پردیش میں اسمبلی انتخاب میں ابھی تقریباً پانچ مہینے باقی ہیں،لیکن سیاسی سرگرمیاں تیز ہو چکی ہیں۔ کابینہ میں تبدیلی سے لےکرسیاسی پارٹیوں کے گٹھ جوڑ تک دیکھنے کو مل رہے ہیں۔لیکن صوبے کی عوام کیا بدلاؤ چاہتی ہے یا موجودہ نظام میں ان کا بھروسہ بنا ہوا ہے؟
مبینہ طور پر‘تبدیلی مذہب کا سب سے بڑاریکٹ’چلانے کےالزام میں یوپی اے ٹی ایس نے اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی کو گزشتہ 21ستمبر کو میرٹھ سے گرفتار کیا تھا۔ صدیقی کے وکیل نے کہا ہے کہ پولیس ثبوت کے طور پر ان کے یوٹیوب چینل کو پیش کر رہی ہے جو پہلے سے ہی عوامی ہے اور اس میں کچھ بھی مجرمانہ یاملک کے خلاف نہیں ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش کےفیروزآبادضلع میں ڈینگو اور وائرل بخار سے لگاتار بچوں کی موتوں کا اعدادوشمار بڑھتا جا رہا ہے۔تقریباً100 بچوں کی موت ہو جانے کے بعد بھی سرکار کی لاپرواہی اتنی ہے کہ اسپتال میں ایک بیڈ پر 3 سے 4 بچوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔
یوگی حکومت کے متھرا میں میٹ بین کے فیصلے کی قانونی حیثیت پر کوئی تنازعہ نہیں ہے کیونکہ اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ پہلے سے موجود ہے، لیکن اس کے اصلی ارادے اورممکنہ نتائج پر یقینی طور پر بحث ہونی چاہیے کیونکہ یہ بڑے پیمانے پر لوگوں کےحقوق ، ان کےروزگار اور سلامتی سےوابستہ ہے۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نےمنگل کے روز علی گڑھ میں راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ کے نام پر یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا۔ اتر پردیش سرکار نےستمبر 2019 میں علی گڑھ میں راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ کے نام پر ایک ریاستی سطح کی یونیورسٹی کھولنے کااعلان کیا تھا۔ اس بارے میں چرچہ کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
کسانوں کی تحریک کےغیرسیاسی ہونے کواس کی اضافی قوت کی صورت میں دیکھیں تو کہہ سکتے ہیں کہ ہندو مسلم بھائی چارے کی یہ مہم سیاسی نفع نقصان سے وابستہ نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ قابل اعتماد ہے اور زیادہ امیدیں جگاتی ہے۔
الزام ہے کہ سابق گورنرعزیز قریشی نے اعظم خان کی اہلیہ سے ملاقات کے بعد میڈیا کو خطاب کرتے ہوئے اتر پردیش کی حکومت کاموازنہ شیطان اور خون چوسنے والے درندے سے کیا۔ قریشی کانگریس کے ممبر رہے ہیں، جو 2014-15 میں میزورم کے گورنر رہ چکے ہیں۔ ان کے پاس کچھ وقتوں کےلیے اتر پردیش کاچارج بھی تھا۔
ویڈیو: سنیکت کسان مورچہ نےمظفر نگر کی کسان مہاپنچایت سے ایک بار پھر اپنی تحریک کورفتار دینے کی کوشش کی۔اس مہاپنچایت میں کسانوں کا بڑا ہجوم دیکھ دیکھا گیا۔مغرب اور شمال کے کسان بڑی تعداد میں یہاں پہنچے۔ دی وائر نے مہا پنچایت میں شامل کسانوں سے بات کی۔
ایودھیا میں صدر رام ناتھ کووند کو اپنے خطاب میں نہ اودھ کی‘جو رب ہے وہی رام ہے’ کی گنگا جمنی تہذیب کی یاد آئی، نہ ہی اپنے آبائی شہر کانپور کےاس رکشےوالے کی، جسے گزشتہ دنوں بجرنگ دل کے کارکنوں نے مسلمان ہونے کی وجہ سے پیٹا اور جبراً ‘جئے شری رام’ بلوا کر اپنی ‘انا’ کی تسکین کا سامان کیا تھا۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے متھرا میں بھگوان شری کرشن کے یوم پیدائش کے موقع پر منعقد پروگراموں میں کہا کہ ورنداون، گووردھن، نندگاؤں، برسانا، گوکل، مہاون اور بلدیو میں جلد ہی گوشت اور شراب کی فروخت بند کرکے ان کاموں میں لگے لوگوں کو دوسرے کاموں میں لگایا جائےگا۔
اتر پردیش کی ایک لڑکی نے 2019 میں بی ایس پی ایم پی اتل رائے پر ریپ کا الزام لگاتے ہوئے کیس درج کرایا تھا۔ لڑکی اور ان کے ایک دوست نے گزشتہ 16 اگست کو سپریم کورٹ کے پاس خودسوزی کر لی تھی۔ دونوں کی موت ہو چکی ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ سابق آئی پی ایس افسر ٹھاکربی ایس پی ایم پی اتل رائے کے حمایتی ہیں۔گرفتاری سے کچھ گھنٹے پہلے ہی سابق آئی پی ایس افسر امیتابھ ٹھاکر نے نئی سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان کیا تھا اور وزیر اعلیٰ کے خلاف اتر پردیش اسمبلی انتخاب لڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
گزشتہ دنوں لوک سبھا میں وزیرمملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے ‘عوامی مفاد’کا حوالہ دیتے ہوئے دہلی پولیس کی جانب سے درج یو اے پی اےمعاملوں کی جانکاری دینے سےمنع کردیا۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس بارے میں ساری جانکاری عوامی طور پر دستیاب ہے۔ یہ بھی قابل غور ہے کہ دہلی میں اس سخت قانون کے تحت گرفتار 34 لوگوں میں اکثر مذہبی اقلیت ہیں۔
اس بیچ مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ 2019 میں یو اے پی اے کے تحت 1948 لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور 34 ملزمین کو قصوروار ٹھہرایا گیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ 31 دسمبر 2019 تک ملک کی مختلف جیلوں میں478600قیدی بند تھے،جن میں144125 قصوروار ٹھہرائے گئے تھے جبکہ 330487 زیر سماعت و 19913 خواتین تھیں۔
ویڈیو: اتر پردیش میں2022 میں ہونے والےانتخابات سے پہلےاپوزیشن پارٹی کانگریس اور سماجوادی پارٹی متحرک ہو گئی ہیں۔ کانگریس صوبے میں نظم ونسق کو مدعا بناکر انتخابی میدان میں جانے کی تیاری کر رہی ہے۔ وہیں جب وزیر اعظم نریندر مودی وارانسی میں یوگی سرکار کی تعریف کر رہے تھے، اس وقت سماجوادی کارکن بڑھتی مہنگائی کے خلاف پورے صوبے میں احتجاج کر رہے تھے۔ دونو پارٹیاں انتخاب کے مرکز میں عام لوگوں سے جڑے مدعوں کو لانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
آسام میں ایک کتاب کے اجرا کے دوران آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے بدھ کو کہا کہ آزادی کے بعد ملک کے پہلےوزیر اعظم نے کہا تھا کہ اقلیتوں کا دھیان رکھا جائےگا اور اب تک ایسا ہی کیا گیا ہے۔ ہم ایسا کرنا جاری رکھیں […]
گزشتہ مارچ مہینے میں وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کے بیچ متنازعہ کین-بیتوا لنک پروجیکٹ سےمتعلق معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ سپریم کورٹ کی ایک کمیٹی نے اس پر سنگین سوال اٹھائے تھے، حالانکہ دستاویز دکھاتے ہیں کہ مودی حکومت نے انہیں نظرانداز کیا۔
مظفرنگر کی ایک سکھ خاتون کا کہنا تھا کہ ان کے پڑوسی نے مذہب تبدیل کرنے کے لیے مجبور کرنے کے بعد ان سے شادی کی۔ اس شکایت کی بنیاد پر ملزم کے خلاف ریپ ، دھوکہ دھڑی اور تبدیلی مذہب سے متعلق قانون کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔
اتر پردیش حکومت نے اے ٹی ایس اور پولیس کو مذہب تبدیل کروانے والےملزمین کے مالی لین دین کی جانچ کرنے اور ان کی ملکیت کوضبط کرنے کی ہدایت دی ہے۔
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے گزشتہ دنوں گورکھپور کے دو کمیونٹی ہیلتھ سینٹرکو گود لینے کا اعلان کیا تھا۔ قیام کے کئی سالوں بعد بھی یہاں نہ مناسب تعداد میں طبی عملہ ہیں، نہ ہی دیگر سہولیات۔المیہ یہ ہے کہ دونوں اسپتالوں میں ایکسرے ٹیکنیشن ہیں، لیکن ایکسرے مشین ندارد ہیں۔
اسمبلی انتخابات سے کچھ مہینے پہلے اتر پردیش بی جے پی میں‘سیاسی عدم استحکام’کا انفیکشن شروع ہو گیا، جس کے مرکزمیں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ہیں۔ بی جے پی-آر ایس ایس کے رہنماؤں کے غوروخوض کے بیچ سوال اٹھتا ہے کہ حالیہ دنوں میں ایسا کیا ہوا کہ انہیں یوپی کا میدان فتح کرنااتنا آسان نہیں دکھ رہا، جتنا سمجھا جا رہا تھا۔
اتر پردیش کی سیاست کو لےکربی جے پی کے باربار ‘سب کچھ ٹھیک ہے’کہنے کے باوجود کچھ بھی ٹھیک نہ ہونے کے اندیشےختم ہوتے نظر نہیں آ رہے۔
ویڈیو: اتر پردیش کے گورکھپور واقع گورکھ ناتھ مندر سے لگے ایک درجن سے زیادہ گھروں کو ہٹاکر وہاں مبینہ طور پر مندر کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پولیس فورس کی تعیناتی کو لےکر ہنگامہ مچا ہوا ہے۔متاثرین کاالزام ہے کہ دباؤ میں ان سے دستخط کروائے گئے، جبکہ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ سب نے بنا دباؤ کے دستخط کیے ہیں۔ اس مدعے پر گورکھپور نیوزلائن ویب سائٹ کے مدیر منوج سنگھ سے مکل سنگھ چوہان کی بات چیت۔
معاملہ علی گڑھ کا ہے، جہاں ایک ہندوفیملی نے جلیسر کے پیر بابا میں اپنی عقیدت کی وجہ سے اپنے گھر میں دو چھوٹی مزار بنائی ہوئی تھیں۔ بجرنگ دل کے کارکنوں کے ذریعے‘ہندوؤں کےتبدیلی مذہب کی سازش کرنے’کا الزام لگانے کے بعد انہیں ہٹا دیا گیا۔
ویڈیو:اتر پردیش کے گورکھپورواقع گورکھ ناتھ مندر کے آس پاس کے ایک درجن سے زیادہ گھروں کو ہٹاکر مبینہ طور پر مندر کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پولیس فورسز کی تعیناتی کو لےکر وہاں ہنگامہ مچا ہوا ہے۔متاثرین کا الزام ہے کہ دباؤ میں ان سے ایک کاغذ پر دستخط کروائے گئے اور پوری جانکاری نہیں دی گئی۔ وہیں انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ تمام لوگوں نے بنا دباؤ کے دستخط کیے ہیں۔
گراؤنڈ رپورٹ: گزشتہ دنوں گورکھپورانتظامیہ پرگورکھ ناتھ مندر کے پاس زمین کےحصول کے لیےیہاں کے کئی مسلم خاندانوں سے زبردستی ایک کاغذ پردستخط کروانے کا الزام لگا ہے۔ کئی خاندانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نےدستخط تو کر دیےہیں،لیکن وہ اپنا گھر نہیں چھوڑنا چاہتے۔
گزشتہ28 مئی کو مرکزی حکومت نے 13اضلاع میں رہ رہے افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان کے غیرمسلموں سے ہندوستانی شہریت کے لیےدرخواست طلب کرنے سےمتعلق نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ انڈین یونین مسلم لیگ کی جانب سے مانگ کی گئی ہے کہ جب تک سی اے اے کے آئینی جواز کوچیلنج دینے والی عرضی عدالت میں زیرالتواہے تب تک مرکز کو شہریت سے متعلق نئے فیصلے پر روک لگانے کی ہدایت دی جائے۔
میرٹھ کی چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کے فلاسفی کےنصاب میں رام دیو کی یوگ چکتسا رہسیہ سمیت چنندہ کتابوں کو شامل کیا گیا ہے۔یہ کتاب بیماری سے لڑنے میں یوگ کی اہمیت پر ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی کتاب ہٹھ یوگ سوروپ ایوں سادھنا بھی نصاب میں شامل کی گئی ہے۔