گزشتہ 26 جنوری کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران جان گنوانے والے نوجوان کے اہل خانہ کے دعووں کو لےکر دی وائر کی عصمت آرا نے ایک رپورٹ لکھی تھی، جس کو ٹوئٹر پر شیئر کرنے کے بعد دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے خلاف رام پور میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
آزادصحافی مندیپ پنیا کوسنگھو بارڈر سے سنیچر کو حراست میں لینے کے بعد اتوارکو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیجا گیا تھا۔ عدالت نے انہیں ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ شکایت گزار، متاثرہ، گواہ سب پولیس اہلکارہیں۔ اس بات کا امکان نہیں ہےکہ ملزم کسی پولیس افسر کو متاثر کر سکتا ہے۔
آزادصحافی اور کارواں میگزین کے لیے لکھنے والے مندیپ پنیا اور ایک دیگرصحافی دھرمیندر سنگھ کو سنیچر کو حراست میں لیا گیا تھا۔ دھرمیندر سنگھ کو اتوار کوصبح رہا کر دیا گیا۔ وہیں بتایا جا رہا ہے کہ پنیا کو عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔
دی وائر کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن نےیوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہوئےتشدد میں دہلی کے آئی ٹی او پرمظاہرہ میں شامل ایک نوجوان کی موت کو لےکر ان کے اہل خانہ کے دعووں سے متعلق خبر ٹوئٹر پر شیئرکی تھی۔
اتر پردیش کے پی ڈبلیو ڈی محکمہ نے ایودھیا میں رام مندرکی تعمیر کے لیے چندہ حاصل کرنے کے مقصد سے ایک بینک اکاؤنٹ کھولا ہے۔ یہ قدم آئین کے اس شق کی خلاف ورزی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت کسی خاص مذہب کے نام پر ٹیکس یا پیسہ جمع نہیں کر سکتی ہے۔
معروف اداکار نصیرالدین شاہ نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ فوری ردعمل کے ڈر سے کسی بھی آدمی کے لیےعوامی طور پراپنے خیالات کا اظہارکرنا مشکل ہو گیا ہے۔ یہ بہت ہی مشکل دور ہے کہ تبادلہ خیال کی آزادی کاکوئی امکان ہی نہیں ہے۔
اتر پردیش کے فیروزآباد ضلع کے ناگلا ملا گاؤں کا معاملہ۔ لڑکی گزشتہ سال دسمبر میں ملزم مسلم نوجوان کے ساتھ گھر چھوڑکر چلی گئی تھی۔ پولیس نے لڑکی کا پتہ لگا لیا، لیکن پولیس کو ابھی نوجوان کی تلاش ہے۔ فی الحال نوجوان اور لڑکی کے گاؤں میں کشیدگی ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ میں معاملے کی شنوائی کے دوران ایک حلف نامہ داخل کرکےیوپی سرکار کی جانب سے عدالت کو یہ جانکاری دی گئی۔ اتر پردیش میں تبدیلی مذہب سے متعلق قانون نافذ ہونے کے ایک دن بعد گزشتہ سال 29 نومبر کو مظفرنگر میں دو مسلمان مزدوروں کے خلاف کیس درج کیا گیا تھا۔
معاملہ بریلی ضلع کا ہے، جہاں پہلی جنوری کوایک24 سالہ خاتو ن پر جبراًتبدیلی مذہب کا دباؤ ڈالنے کے الزام میں تین مسلم نوجوانوں پر معاملہ درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جانچ میں تینوں نوجوانوں پر لگائے گئے الزام غلط پائے گئے ہیں۔
جنوری2019 میں ریاستی حکومت نے آوارہ گایوں کی دیکھ بھال کے لیے عارضی گئوشالائیں بنائی تھیں۔ اب باندہ ضلع کے کئی پنچایت کے سربراہوں نے وزیر اعلیٰ کو لکھا ہے کہ اپریل2020 کے بعد سے انہیں گائے کی دیکھ بھال کے لیے کوئی فنڈ نہیں دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے کئی جانوروں کی بھوک سے موت ہوچکی ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ نےایک 19سالہ لڑکی کے والد کی عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ پولیس کے مطابق، لڑکی نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرکے شادی کی تھی اوروہ اپنے والد کے گھر نہیں لوٹنا چاہتی۔
دہلی کے ایک وکیل نے بتایا کہ اتر پردیش کے ایٹہ ضلع واقع جلیسر کی خاتون کو ان کی مرضی سے مذہب تبدیل کرواکر شادی کروانے میں مدد کی تھی۔ ڈر کی وجہ سےجوڑا لاپتہ ہو گیاہے۔الزام ہے کہ ان کی تلاش میں اتر پردیش پولیس نے وکیل کی فیملی کے لگ بھگ دس لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
اتر پردیش کے ایک مسلم نوجوان اور ہندولڑکی نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے نہ صرف ان کی فیملی بلکہ یوپی پولیس سے بھی تحفظ کی مانگ کی ہے۔ دہلی سرکار کی جانب سے تحفظ کا بھروسہ دلائے جانے کے بعد دونوں نے اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت شادی کے لیے رجسٹریشن کرایا ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ کا کہنا تھا کہ مسلم لڑکیاں خود ہی ہندو لڑکوں سے شادیاں کرکے بہ رضاو رغبت مذہب تبدیل کرتی ہیں۔
مدھیہ پردیش اور اڑیسہ کےتبدیلی مذہب کے انسداد سے متعلق قوانین میں کہیں بھی بین مذہبی شادی کا ذکر نہیں تھا اور نہ ہی سپریم کورٹ نے اس پر کوئی تبصرہ کیا تھا۔ ایسے میں اتر پردیش سرکار کا ایسا کوئی اختیار نہیں بنتا کہ وہ بنا کسی ثبوت یادلیل کے بین مذہبی شادیوں کو نظم و نسق کے سوال سے جوڑ دے۔
اتر پردیش کے کشی نگر ضلع کا معاملہ۔لڑکے نے پولیس پر پٹائی کا الزام لگایا ہے۔ یہ بھی الزام ہے کہ پولیس نے لڑکے-لڑکی کو تب تک حراست میں رکھا جب تک کہ لڑکی کے بھائی نےثبوت دیتے ہوئے یہ نہیں بتایا دیا کہ دونوں پیدائش سے مسلمان ہیں اور مذہب تبدیل نہیں ہوا ہے۔
اگرہندوستان میں رہنے والے تمام 172ملین مسلمان بھی صرف ہندو لڑکیوں سے ہی شادیا ں کرتے ہیں، تو بھی 966ملین ہندوؤں کو اقلیت میں تبدیل نہیں کرسکتے ہیں۔
پولیس کے مطابق، ہندو یووا واہنی کے کچھ ممبروں نے شادی کو لےکر اعتراض کیا تھا۔ نئے قانون کے تحت بین مذہبی شادی کے لیے ضلع مجسٹریٹ سے اجازت لینا ضروری کر دیا گیا ہے۔ اس کی جانکاری لڑکے اور لڑکی کے اہل خانہ کو دے دی گئی ہے، انہوں نے منظوری ملنے کے بعد شادی کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
کرناٹک میں‘مورل پولیس’کا کام کرنے سے لےکر اتر پردیش کے مظفرنگر میں فسادات بھڑ کانے تک‘لو جہاد’کا راگ چھیڑ کر ہندو رائٹ ونگ تنظیموں نے اپنے کئی مقاصد کی تکمیل کی ہے۔
ایک طرف ہندوستانی آئین بالغ شہریوں کو اپنا شریک حیات منتخب کرنے کااختیار دیتا ہے، مذہب چننے کی آزادی دیتا ہے، دوسری طرف بی جے پی مقتدرہ حکومتیں آئین کی بنیادی قدروں کے برعکس قانون بنا رہی ہیں۔
ویڈیو: مبینہ لو جہاد کو لےکر اتر پردیش سرکار نے آرڈیننس کو منظوری دے دی ہے۔ اس کے تحت شادی کے لیے فریب، لالچ یا جبراًمذہب تبدیل کرائے جانے پر زیادہ سے زیادہ10 سال کی قیداور جرما نے کی سزا کا اہتمام ہے۔
بی جے پی لو جہاد کے راگ کو کیوں نہیں چھوڑ رہی؟وہ ہندوؤں میں خوف بٹھا رہی ہے کہ ‘ہماری’عورتوں کا استعمال کرکے ‘ودھرمی’اپنی تعداد بڑھانے کی سازش کر رہے ہیں۔ ‘ودھرمیوں’ کی تعداد میں اضافہ پریشانی کا سبب ہے۔ تعداد ہی طاقت ہے اور وہی برتری کی بنیاد ہے۔ اس لیے ایسی ہر شادی یا رشتے کی مخالفت کی جانی ہے، کیونکہ اس سے ‘ودھرمی’ کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔
اتر پردیش کے کانپور شہر میں کچھ رائٹ ونگ ہندو تنظیموں نے الزام لگایا تھا کہ مسلم نوجوان مذہب تبدیل کرانے کے لیے ہندو لڑکیوں سے شادی سے کر رہے ہیں۔ اس کے لیے انہیں دوسرے ملکوں سے فنڈ مل رہا ہے اور لڑکیوں سے انہوں نے اپنی پہچان چھپا رکھی ہے۔ اس کی جانچ کے لیے کانپور رینج کے آئی جی نے ایس آئی ٹی بنائی تھی۔
اس سال مارچ میں الہ آباد ہائی کورٹ نے لکھنؤ انتظامیہ کے اس قدم پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے پوسٹر ہٹانے کےحکم دیے تھے۔ عدالت نے کہا تھا کہ عوامی مقامات پر پوسٹر لگانا غیر مناسب ہے اور یہ متعلقہ لوگوں کی پرائیویسی اورآزادی میں پوری طرح سے دخل اندازی ہے۔
سرکار نے پارلیامنٹ میں یہ جانکاری بھی دی کہ سال 2017 اور 2018 میں ملک بھر میں 1198 لوگوں کواین ایس اےکے تحت حراست میں لیا گیا۔ مدھیہ پردیش میں این ایس اے کے تحت سال 2017 اور 2018 میں سب سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔ اس کے بعد اتر پردیش کا نمبر ہے۔
آگرہ میں بن رہے مغل میوزیم کاسنگ بنیاد2016 میں اس وقت کےوزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے رکھا تھا۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے اس کا نام بدلتے ہوئے کہا کہ نئے اتر پردیش میں غلامی کی علامتوں کی کوئی جگہ نہیں۔ ہمارے ہیرو شیواجی مہاراج ہیں۔ نئی دہلی: اتر […]
یوگی آدتیہ ناتھ حکومت ریاست میں ایک نئے اسپیشل سکیورٹی فورس کی تشکیل کرنے جا رہی ہے، جس کےاختیارات سی آئی ایس ایف کے برابر ہوں گے۔ بتایا گیا ہے کہ فورس کا کوئی بھی ممبرمجسٹریٹ کے کسی آرڈر اور وارنٹ کے بغیر کسی کو گرفتار کر سکتا ہے، ساتھ ہی اسے بنا وارنٹ تلاشی لینے کااختیار بھی ہوگا۔
اتر پردیش کے سلطان پور ضلع سے بی جے پی کے ایک ایم ایل اے نے خط لکھ کرکورونا وائرس کے علاج کے لیے خریدے گئے طبی آلات کی قیمت میں گھوٹالے کےالزام لگائے ہیں۔الزام ہے کہ ریاست کے کئی اضلاع میں آکسی میٹر اور تھرمامیٹر طے قیمت سے کئی گنازیادہ قیمت پرخریدے گئے۔
ااس سال 19 اگست تک یوپی پولیس نے ریاست میں 139 لوگوں کے خلاف این ایس اے لگایا ہے، جن میں سے 76 معاملے گئوکشی سے جڑے ہیں۔ 31 اگست تک صرف بریلی پولیس زون میں ہی 44 لوگوں پر این ایس اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔
اتر پردیش اسمبلی میں ایک بی جے پی ایم ایل اے نے ریاست میں برہمنوں کے قتل، ہتھیارکےلائسنس کے لیےدرخواست دینے والے اور لائسنس رکھنے والے برہمنوں سے متعلق اعدادوشمار کو لےکر ایک سوال پوچھا تھا، جس کے جواب میں یوپی حکومت نے تمام ضلع حکام کو خط لکھ کر تفصیلات طلب کی تھی۔
اتر پردیش محکمہ داخلہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری اونیش کمار اوستھی نے کہا کہ یہ ایک سماجی مدعا ہے۔ اس کو روکنے کے لیے اس کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ ملزمین کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ہمیں سخت ہونا ہوگا۔
گورکھپور سے بی جے پی ایم ایل اے رادھا موہن داس اگروال نے گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر یوپی پولیس کے کام کرنے کے طریقے پر سوال کرتے ہوئے اعلیٰ پولیس حکام کو ہٹانے کا مشورہ دیا تھا۔ پارٹی نےوضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں ایک ہفتےکے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔
گورکھپور کی ضلع عدالت نے ایک گینگ ریپ معاملے میں یوگی آدتیہ ناتھ کے ہیٹ اسپیچ پر عرضی دائرکرنے والے کارکن پرویز پرواز کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی رہنماؤں کے خلاف عرضی دائر کرنے کی وجہ سے انہیں فرضی معاملے میں پھنسایا جا رہا ہے۔
ایک ملک اور ایک مجرم میں یہی فرق ہوتا ہے کہ ملک قانون کا پابند ہوتا ہے جبکہ مجرم اس کو توڑتا ہے۔ اگر ملک ایک بار بھی قانون توڑ دےتو اس کا مطلب ہوگا کہ وہ بھی مجرم کےخانے میں آ گیا اور اس کو حکومت کرنے کا اخلاقی حق نہیں ہے۔
اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی مدت کارمیں انکاؤنٹر کے 61 معاملوں میں پولیس نے کلوزر رپورٹ بھی دائر کر دی ہے، جس کوعدالتوں نے قبول بھی کر لیا تھا۔
ویڈیو:اتر پردیش پولیس کی ایس ٹی ایف نےجمعہ کو دعویٰ کیا تھا کہ مدھیہ پردیش کے اجین میں گزشتہ نو جولائی کو گرفتار کیے گئے آٹھ پولیس اہلکاروں کے قتل کے کلیدی ملزم وکاس دوبے کو کانپور لاتے وقت پولیس ٹیم کی ایک گاڑی پلٹ گئی۔ اس دوران وہ بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا، تو پولیس کو گولی چلانی پڑی۔
کانپور کے بکرو گاؤں میں جان گنوانے والے پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ وکاس دوبے کے مبینہ انکاؤنٹر سے مطمئن ہیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ اب اس کے ساتھیوں اور سرپرستوں کا پردہ فاش نہیں ہو پائےگا۔
کانپور میں پچھلے ہفتے آٹھ پولیس اہلکاروں کےقتل کے کلیدی ملزم اور ہسٹری شیٹر وکاس دوبے کے مبینہ انکاؤنٹر پراپوزیشن نے سوال اٹھاتے ہوئے اس کو دوبے کے سیاسی سرپرستوں کو بچانے کی کوشش بتایا ہے اور جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
مدھیہ پردیش سے ہسٹری شیٹر وکاس دوبے کو کانپور لا رہی یوپی پولیس کی ٹیم کے قافلے کے پیچھے چل رہے میڈیااہلکاروں نے بتایا ہے کہ ‘انکاؤنٹر’ سے کچھ ہی منٹ پہلے اچانک پولیس نے اس سڑک پر گاڑیوں کو روک دیاتھا۔
دو جولائی کی دیر رات اتر پردیش میں کانپور کے چوبےپور تھانہ حلقہ کے بکرو گاؤں میں پولیس کی ایک ٹیم گینگسٹر وکاس دوبے کو پکڑنے گئی تھی، جب وکاس اور اس کے ساتھیوں نے پولیس پر حملہ کر دیا تھا۔ اس تصادم میں آٹھ پولیس اہلکاروں کی موت ہو گئی تھی۔ گزشتہ نو جولائی کو پولیس نے وکاس دوبے کو مدھیہ پردیش کے اجین شہر سے گرفتار کیا تھا۔