خبریں

چھتیس گڑھ: سپریم کورٹ نے سیکس سی ڈی معاملے میں وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل کے خلاف شنوائی پر روک لگائی

چھتیس گڑھ کےپبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کےسابق وزیر  راجیش مونت کے خلاف مبینہ طور پر ایک فرضی سیکس سی ڈی وائرل کرنے کے معاملے میں وزیر اعلیٰ  بھوپیش بگھیل، سابق صحافی  ونود ورما اور تین دوسرے ملزم  ہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سوموار کو سیکس سی ڈی معاملے میں چھتیس گڑ ھ کے وزیر اعلیٰ  بھوپیش بگھیل کے خلاف جاری شنوائی کی کارروائی پر روک لگا دی اور معاملے کو ریاست کے باہر بھیجنے کو لے کر داخل سی بی آئی کی ایک عرضی  پر نوٹس جاری کیا۔یہ پوچھے جانے پر کہ جانچ ایجنسی معاملے کو ریاست  کے باہر کیوں بھیجنا چاہتی ہے، سی بی آئی کی جانب  سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ معاملے کے دو گواہوں نے شکایت درج کرائی ہے کہ وزیر اعلیٰ کے خلاف بیان دینے پر انہیں دھمکی دی گئی ہے۔

واضح ہو کہ، ریاست  کے کےپبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کےسابق وزیر  راجیش مونت کے خلاف ایک فرضی سیکس سی ڈی مبینہ طور پر نشر کرنے کے معاملے میں بگھیل اور چار دوسرے ملزم  ہیں۔مونت نے اپنی شکایت میں الزام  لگایا تھا کہ بگھیل نے سابق صحافی  ونود ورما اور دوسرے کے ساتھ مل کر فرضی سیکس سی ڈی کو نشر کرنے کی سازش رچی تھی۔اکتوبر 2017 میں اس بارے  میں بی بی سی اور امر اجالا میں اعلیٰ عہدوں  پر رہ چکے صحافی  ونود ورما کو اگاہی کے الزام میں چھتیس گڑھ  پولیس نے ان کے غازی آ باد واقع  ان کی رہائش سے گرفتار کیا تھا۔ پولیس کا دعویٰ تھا کہ ان کے گھر سے کم سے کم 500 پورن سی ڈی، دو لاکھ روپے نقد، لیپ ٹاپ اور ایک ڈائری برآمد کی گئی ہے۔

گرفتاری کے دو مہینے بعد ورما کو ضمانت مل پائی تھی۔ اس کے بعد دسمبر 2018 میں چھتیس گڑ سرکار نے انہیں وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل کےسیاسی  صلاح کار کے طورپرتقرری کی تھی۔بعد میں معاملہ چھتیس گڑھ  پولیس سے سی بی آئی کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ اسی معاملے میں بھوپیش بگھیل کو بھی مبینہ فرضی سی ڈی کو پھیلانے کے الزامات کے تحت دفعہ  459, 469, 471, 67 (اے) اور 120 (بی) کے تحت ملزم بنایا گیا تھا۔

اس کے بعد سی بی آئی نے ستمبر 2018 میں بگھیل کے خلاف معاملہ درج کیا تھا۔ پچھلے سال چھتیس گڑ ھ ودھان سبھا چناؤ سے ٹھیک ایک ہفتے پہلے بگھیل کو اس معاملے میں گرفتار کیا گیا اور جیل بھیج دیا گیا تھا۔اس وقت  بگھیل نے عدالت سے کہا تھا کہ وہ بے قصورہیں اور نہ تو ضمانت کے لیے عرضی دیں گے اور نہ ہی وکیل کریں گے۔ وہ جیل میں ستیاگرہ کریں گے۔ حالانکہ، بعد میں ایک خصوصی  عدالت نے انہیں ضمانت دے دی تھی۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)