خبریں

شہریت ترمیم بل: اردو کے معروف ادیب یعقوب یاور نے یوپی اردو اکادمی کو اپنا ایوارڈ لوٹایا

پروفیسر یعقوب یاور نے دی وائر کو بتایا  کہ ، مجھے اس بل کے پاس ہونے  کی خبر سے بے حد صدمہ پہنچاہے۔ میری عمر ہوچکی ہے جسمانی طورپر بہت کچھ نہیں کر سکتا اس لیے میں یہ ایوارڈ لوٹارہاہوں ۔

پرفیسر یعقوب یاور، فوٹو بہ شکریہ ، فیس بک

پرفیسر یعقوب یاور، فوٹو بہ شکریہ ، فیس بک

نئی دہلی :بنارس ہندو یونیورسٹی کے سابق صدر شعبہ اردو ، معروف ادیب اور مترجم پروفیسر یعقوب یاور نے شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں اتر پردیش اردواکادمی سے ملے ایوارڈ کو لوٹادیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بل کے خلاف اپنا احتجاج درج کراتے ہوئے اکادمی کو ایک لاکھ کا چیک واپس کر رہے ہیں ۔انہوں نے د ی وائر کو بتایا کہ ، مجھے اس بل کے پاس ہونے  کی خبر سے بے حد صدمہ پہنچاہے۔ میری عمر ہوچکی ہے جسمانی طورپر بہت کچھ نہیں کر سکتا اس لیے میں یہ ایوارڈ لوٹارہاہوں ۔

 انہوں نے اردو اکادمی کے نام ایک خط جاری کرتے ہوئے  کہا ہے کہ ،اس وقت ملک کے جو حالات ہیں ان سے تو آپ واقف ہی ہوں گے ۔چاروں طرف خوف و ہراس کی فضا ہے ۔ سب لوگوں کی طرح میں بھی اسی خوف کے ماحول میں سانس لینے پر مجبور ہوں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ، شہریت ترمیم بل میں مسلمانوں کے علاوہ تمام لوگوں کو شہریت دینے کی رعایت فراہم کی گئی ہے ۔ اس کی وجہ سے میں مزید اذیت میں مبتلا ہو گیا ہوں ۔ احتجاج کے طو رپر فی الحال میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ گزشتہ برس مجھے ترجمے کی مد میں میری تمام زندگی کی کارکردگیوں کے اعتراف میں اترپردیش اردو اکادمی ، حکومت اترپردیش لکھنؤ نے جو اعزاز بخشا تھا اور اس کے لیے مجھے ایک لاکھ روپے کا نذرانہ پیش کیا گیا تھا وہ میں واپس کر دوں ۔

yaqoob yawar letter

انہوں نے بیان جاری کرتے ہوئے یہ بھی صاف کیا ہے کہ ، اس خط کے ساتھ مبلغ ایک لاکھ روپے کا چیک نمبر 456940مورخہ 12 دسمبر 2019بھی منسلک ہے۔

غورطلب ہے کہ پروفیسر یعقوب یاور  پچاس سے زائد کتابوں کے مصنف اور مترجم ہیں ۔ اد بی دنیا میں ان کی خدمات کا اعتراف کیا جاتا ہے۔

اس سے پہلےاردو کی  سینئر صحافی شیریں دلوی نے اس بل کے خلاف اپنا احتجاج درج کرتے ہوئے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ لوٹانے کا فیصلہ کیاتھا ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ،مجھے  اس خبر سے بے حد صدمہ پہنچا ہے کہ بی  جے پی حکومت نے شہریت  ترمیم بل پاس کیا ہے ، یہ ملک کے عوام کے جمہوری حق پر حملہ ہے ، میں اس غیر انسانی قانون کے خلاف اپنا احتجاج درج کرواتے ہوئے ، ریاستی حکومت کی ساہتیہ اکادمی کی جانب سے دیے جانے والے ‘علمی ادبی خصوصی ایوارڈ ‘ کو واپس لوٹا رہی ہوں ۔ یہ بل ہماری قوم کے ساتھ نا انصافی اور نا برابری کا حامل ہے ۔ میں یہ ایوارڈ واپس لوٹا کر اپنی قوم ، سیکولر عوام اور جمہوریت کے حق کے لیے اٹھنےوالی آواز کے ساتھ اپنی آواز ملا رہی ہوں ۔ ہم سب کو اس احتجاج میں شامل ہو کر ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی حفاظت کرنی چاہیے ۔

وہیں شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں گزشتہ دنوں انڈین  پولیس سروس(آئی پی ایس)کے ایک سینئر افسر عبد الرحمن نے استعفیٰ دے دیا۔انہوں نے اس کی جانکاری ٹوئٹ کرکے دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ شہریت ترمیم بل آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے۔ انہوں نے اس کو ہندوستان کی مذہبی تکثیریت  کے خلاف بھی بتایا ہے۔عبدالرحمن  شہریت ترمیم بل کو لوک سبھا میں رکھے جانے کے بعد سے ہی اس کی مخالفت کر رہے تھے ۔ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر اس کو توڑنے مروڑنے کا اور غلط جانکاریاں پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔