خبریں

دہلی فسادات: مرنے والوں کی تعداد 47 پہنچی ،369 ایف آئی آر درج، تقریباً 1300 لوگ حراست میں

نارتھ ایسٹ دہلی میں تشدد کے معاملے میں اب تک 33 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ پولیس ذرائع نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر فساد میں ملوث  لوگوں کو حراست میں لینا آسان ہے لیکن قتل کے معاملوں میں اتنی آسانی  سے لوگوں کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: قومی راجدھانی دہلی میں ہوئے فسادات کے ایک ہفتے بعد اب تک 47 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ مقامی انتظامیہ راحت  سامان مہیاکرانے کا کام شروع کر چکا ہے۔وہیں، دہلی پولیس نے نارتھ ایسٹ دہلی میں تشدد کے معاملے میں 369 ایف آئی آر درج کی ہیں اور 1284 لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ ایک سینئر افسر نے سوموار کو یہ جانکاری دی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، اس معاملے میں اب تک 33 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔پولیس نے بتایا کہ 44 معاملے آرمس ایکٹ کے تحت درج کئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کے مطابق 21 معاملے سائبر کرائم کے تحت درج کئے گئے جن میں نفرت پیدا کرنے والے پیغام پھیلانے کے معاملے بھی شامل ہیں۔

دہلی پولیس نے نارتھ ایسٹ دہلی کے علاقوں میں پیس کمیٹی کے ساتھ 76 میٹنگ کی۔ افسر نے بتایا کہ فسادات متاثرہ علاقوں میں حالات اب قابو میں ہیں۔نارتھ ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد کے بعد درج کئے گئے قتل کے 47 معاملوں کی جانچ دہلی پولیس کی کرائم برانچ کرے گی۔ ذرائع  نے سوموار کو یہ جانکاری دی۔

ذرائع  نے بتایا کہ کچھ معاملوں کو پہلے ہی کرائم برانچ  کو سونپ دیا گیا ہے جبکہ باقی معاملوں کو منگل یا بدھ کو منتقل کیا جائے گا۔چشم دیدوں  کا پتہ لگانے میں ہو رہی مشکل کی وجہ سے  پولیس ڈپارٹمنٹ   کو جانچ میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ذرائع نے کہا، ‘ہم نے فساد متاثرہ  علاقوں میں کئی لوگوں سے ملاقات کی لیکن ہمیں کسی بھی شخص  کی طرف سے پختہ اور قابل اعتبار ثنوت  نہیں ملے جس کی بنیاد پر جانچ آگے بڑھائی جا سکے ۔سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر فساد میں ملوث  لوگوں کو حراست میں لینا آسان ہے لیکن قتل کے معاملوں میں اتنی آسانی  سے لوگوں کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔’

انہوں نے کہا، ‘ابھی تک زیادہ تر  معاملوں میں ہم چشم دیدوں پر منحصر  ہیں کیونکہ بہت سارے سی سی ٹی وی کیمرے فساد کے دوران توڑ دیے گئے تھے۔’

غورطلب ہے کہ پچھلے پانچ دن سے تشدد کا کوئی تازہ معاملہ سامنے نہیں آیا ہے اور تشدد متاثرہ علاقوں  میں بڑی تعداد  میں پولیس فورس  تعینات ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)