خبریں

خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے بعد سے جموں و کشمیر میں 451 لوگ حراست میں: حکومت

مرکزی وزیرجی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ جموں وکشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ہٹانے کے بعد 396 لوگوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ  کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی

فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے بدھ کو بتایا کہ جموں وکشمیر میں 451 لوگوں کو حراست میں رکھا گیا ہے، جن میں 396 پر پبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے)کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے ایک سوال کے تحریری جواب میں راجیہ سبھا کو یہ جانکاری دی۔ انہوں نے بتایا کہ اگست 2019 میں جموں وکشمیر کاخصوصی  درجہ ختم  کیے جانے کے بعد سے 7357 لوگوں کو احتیاط کے طورپرحراست میں لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار کئے گئے لوگوں میں پتھراؤ کرنے والے، شرپسند،دہشت گرد تنظیموں  کے فعال ممبر اور علیحدگی پسند شامل ہیں۔ ریڈی نے کہا، ‘ان میں 451 لوگوں کو احتیاط کے طور پر حراست میں رکھا گیا ہے۔ ان میں 396 ایسے لوگ بھی شامل ہیں، جنہیں پبلک سیفٹی ایکٹ  کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔’

واضح  ہو کہ مرکزی حکومت کے ذریعےگزشتہ  سال پانچ اگست کو جموں کشمیر کا خصوصی درجہ ختم  کیے جانے کے بعد بڑی تعداد میں سیاسی کارکنوں اور دوسرے لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ مین اسٹریم  کے بہت سارے رہنما اور ریاست  کے کئی سابق وزیر اعلیٰ  پی ایس اے کے تحت حراست میں اب بھی رکھے گئے ہیں۔

پچھلے سال دسمبر مہینے میں جموں وکشمیر انتظامیہ  نے نیشنل کانفرنس کے  رہنمااور تین باروزیر اعلیٰ  رہے فاروق عبداللہ کی حراست کی مدت  تین مہینے کے لیے بڑھا دی ہے۔

فاروق عبداللہ کے علاوہ ان کے بیٹے اورسابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی رہنما محبوبہ مفتی بھی گزشتہ پانچ اگست سے حراست میں ہیں۔ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کے خلاف بھی پی ا یس اے کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)