خبریں

تبلیغی جماعت کے پروگرام کو لے کر فرضی خبروں پر جمعیۃ نے کیا سپریم کورٹ کا رخ

جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کے میڈیا کے ایک طبقہ پرفرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت والے واقعے  کا استعمال پوری مسلم کمیونٹی کو قصور وار ٹھہرانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

سپریم کورٹ،(فوٹو : رائٹرس)

سپریم کورٹ،(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند نے میڈیا کے ایک طبقہ پر پچھلے مہینے تبلیغی جماعت کے پروگرام کو لےکر فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کاالزام لگایا اور سپریم کورٹ کا رخ کر کے مرکزی حکومت کو پروپیگنڈہ  روکنے کی ہدایت دینے اور اس کے لئے ذمہ دار لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔

جمعیۃ علماء ہند اور اس کے قانونی سیل کے سکریٹری کی طرف سے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت کے  واقعہ کا استعمال پوری  مسلم کمیونٹی کوقصوروار ٹھہرانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔پچھلے مہینے دہلی کے نظام الدین ویسٹ میں  واقع ایک مرکز میں تبلیغی جماعت کےاجتماع میں ملک اوربیروں ملک  سے کم سے کم 9000 لوگوں نے حصہ لیا تھا۔

یہ پروگرام ملک میں کورونا وائرس انفیکشن کے اہم مرکز کے طور پر ابھرا ہے،کیونکہ اس انعقاد میں شامل لوگوں نے ملک کے الگ الگ حصوں کا سفر کیا اور ان کےرابطہ میں آنے سے یہ وبا اور پھیلی۔مرکزی وزارت صحت نے سوموار کو کہا کہ ملک میں کورونا وائرس کے کل 4000 سےزیادہ معاملوں میں سے 1445 معاملے تبلیغی جماعت کے پروگرام میں شامل ہوئے لوگوں سےجڑے ہیں۔

عرضی میں مرکزی حکومت کو نظام الدین مرکز معاملے کو لےکر فرضی خبر پھیلانےپر روک لگانے اور فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کے لئے میڈیا کے ایک طبقہ پر سخت کارعوائی کرنے کی ہدایت دینے کی مانگ کی گئی ہے۔اس کے علاوہ عرضی میں کہا گیا ہے کہ بہت ساری فرضی رپورٹ اور ویڈیو سوشل میڈیا پرپوسٹ  کئے جا رہے ہیں، جس میں مسلمانوں کی غلط امیج کو پیش کیا جا رہا ہے۔

عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس طرح کی میڈیا رپورٹنگ سے فرقہ وارانہ کشیدگی اور نفرت پھیل گئی ہے، جس کی وجہ سے سماج کو بانٹنے والے رجحانات  کو طاقت ملی ہے اور اس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہو رہی ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس طرح سے مسلمانوں کی زندگی اور آزادی پرشدیدخطرہ پیدا ہو گیا ہے اور اس طرح سے آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت ملنے والی زندگی کے حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

عرضی میں میڈیا کے تمام طبقوں کو سپریم کورٹ  کی ہدایتوں پر سختی سے عمل کرنے کی گزارش کے ساتھ ان کو ذمہ داری کے احساس کو  قائم رکھنے اور غیر مصدقہ خبروں کی تشہیر نہیں کرنے کی بات کہی گئی ہے۔اس سے پہلے جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے کہا گیا تھا کہ تبلیغی جماعت معاملےکو لےکر کورونا وائرس وبا کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش نہیں ہونی چاہیے کیونکہ ایساکرنے سے اس وبا کے خلاف لڑائی کمزور ہوگی۔

تنظیم کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا تھا کہ اگر نظام الدین مرکز نےلاک ڈاؤن کے اصولوں کی خلاف ورزی  کی ہے تو اس کی غیر جانبدارانہ تفتیش کی جانی چاہیے۔ساتھ میں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ کہاں-کہاں ایسی مذہبی اور سماجی سرگرمیاں ہوئیں، جس میں لاک ڈاؤن کے اصولوں کی خلاف ورزی ہوئی۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)