خبریں

دہلی فسادات میں مارے گئے 9 مسلمانوں کو ’جئے شری رام‘ کہنے کے لیے مجبور کیا گیا تھا: پولیس

دہلی پولیس نے عدالت میں داخل چارج شیٹ میں کہا  ہے کہ تمام ملزمین مسلمانوں سے ‘بدلہ’لینے کے لیے 25 فروری کو بنائے گئے ایک وہاٹس ایپ گروپ ‘کٹر ہندوتو ایکتا’سے جڑے تھے۔ ملزمین  نے اس کا استعمال آپسی رابطہ اور ایک دوسرے کو لوگ، ہتھیار اور گولہ  بارود مہیا کرانے کے لیے کیا تھا۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: دہلی پولیس نے ایک عدالت میں داخل اپنے چارج شیٹ میں کہا ہے کہ فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران کچھ شرپسند عناصر وہاٹس ایپ گروپ کے ذریعےرابطہ میں تھے اور ‘جئے شری رام’ نہیں کہنے پر انہوں نے 9 مسلمانوں کو مار ڈالا تھا۔

چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام ملزم مسلمانوں سے ‘بدلہ’لینے کے لیے 25 فروری کو بنائے گئے ایک وہاٹس ایپ گروپ ‘کٹر ہندوتوایکتا’ سے جڑے تھے۔ اس گروپ کا استعمال ان لوگوں نے آپسی رابطہ اور ایک دوسرے کو لوگ، ہتھیار اور گولہ بارود مہیا کرانے کے لیے کیا۔

دہلی پولیس نے دہلی تشدد کے دوران تین لوگوں کے قتل معاملے میں عدالت میں تین چارج شیٹ داخل کی ہیں۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،تشدد کے دوران مارے گئے امین، بھورے علی اور حمزہ کے قتل معاملے میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔

ان چارج شیٹ میں فسادات بھڑ کانے اور قتل  کے لیے 9  لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے، جس میں لوکیش سولنکی(19)،پنکج شرما (31)،انکت چودھری(23)،پرنس (22)،جتن شرما (19)،ہمانشو ٹھاکر (19) ، وکاس پانچال (20)،رشبھ چودھری(20)اور سمت چودھری(23) شامل ہیں۔

‘کٹر ہندوتو ایکتا’ نام کے وہاٹس ایپ گروپ کا استعمال ان لوگوں نے آپسی رابطہ اور ایک دوسرے کو ہتھیار اور گولہ  بارود مہیا کرانے کے لیے کیا تھا۔چارج شیٹ میں کہا گیا کہ وہاٹس ایپ گروپ بنانے والا شخص اب بھی فرار ہے۔پولیس نے چارج شیٹ میں 26 اور 27 فروری کی رات وہاٹس ایپ گروپ پر مبینہ  طور پر لوکیش کے  کچھ پیغامات کا حوالہ دیا ہے۔

چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ لوکیش نے مبینہ طور پر پہلاپیغام  رات 11:39 بجے بھیجا۔لوکیش نے کہا، ‘بھائی، میں گنگا وہار سے لوکیش سولنکی۔ اگر کوئی دقت ہو یا لوگوں کی کمی ہو، مجھے بتاؤ۔ میں پوری گنگا وہار ٹیم کے ساتھ آ جاؤں گا۔ ہمارے پاس سب کچھ ہے گولیاں -بندوق، سب کچھ۔’

چارج شیٹ میں کہا گیا،‘رات 11:44 بجے مبینہ طور پر سولنکی نے گروپ میں پیغام بھیجا، رات لگ بھگ نو بجے بی وہار کے پاس تمہارے بھائی نے دو مسلمانوں کو مار دیا اور انہیں اپنی ٹیم کی مدد سے نالے میں پھینک دیا۔ ونئے تمہیں پتہ ہے کہ تمہارا بھائی ہمیشہ اس طرح کے کام میں آگے رہتا ہے۔’

چارج شیٹ میں کہا گیا،‘رات 12:15 بجے سولنکی نے پھرپیغام بھیجا، میں پوری رات جاگ رہا۔ اگر کچھ بھی ہو، مجھے بتانا۔’چارج شیٹ میں کہا گیا،‘اس وہاٹس ایپ گروپ کو بنانے والے شخص کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔ یہ کٹر ہندوتو ایکتا گروپ ہے، جس کو25 فروری2020 کو رات 12:49 منٹ پر بنایا گیا۔ شروعات میں گروپ میں125 ممبر تھے لیکن آٹھ مارچ 2020 کو 47 لوگوں نے گروپ چھوڑ دیا۔’

پولیس نے وہاٹس ایپ چیٹ کا ذکر کرتے ہوئے چارج شیٹ میں کہا، ‘ملزم اور ان کے معاونین غصے میں تھے کیونکہ ہندوؤں کو نشانہ بنائے جانے اور مسلمانوں کے ذریعے ہندوؤں کو مارے جانے کی خبریں ہر طرف تھیں۔ وہاٹس ایپ چیٹ کے مطابق، انہوں نے (ملزموں)ہندوؤں پر حملہ کرنے کے لیے مسلمانوں کو سبق سکھانے کی سازش کی  اور لاٹھی، ڈنڈے، چھڑی، تلوار، بندوق وغیرہ کے ساتھ گلیوں میں گھومنے لگے۔ ان کا واضح مقصد مسلمانوں کے گھر،جائیداد، مسجدوں کوتباہ کرنے یا جلانے کا تھا۔’

چارج شیٹ کے مطابق،‘ملزموں کی کال تفصیلات کاتجزیہ کرنے سے پتہ چلا کہ یہ لوگ فساد متاثرہ علاقوں گوکل پوری، گنگا وہار، جوہری پور، جوہری پور ایکسٹینشن، نالہ روڈ اور بھاگیرتھی وہار میں لگاتار گھوم رہے تھے۔ ان کا مقصد لوگوں کو پکڑکر ان کا نام، پتہ پوچھ کر، آئی ڈی دیکھ کر ان کے مذہب کا پتہ لگانا تھا۔’

اس کے مطابق، ‘انہوں نے کئی بار لوگوں سے جبراً ‘جئے شری رام’ کے نعرے بھی لگوائے۔ جن لوگوں نے نعرے نہیں لگائے، یا جو جانچ میں مسلمان پائے گئے، ان پر حملہ کیا گیا اور ان کا قتل  کرکے ان کی لاش کو بھاگیرتھی وہار کے نالے میں پھینک دیا گیا۔’چارج شیٹ میں کہا گیا ہے، ‘اب تک کی گئی جانچ اور ملزموں کے سی ڈی آر کی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ ملزم موبائل فون کے ذریعے لگاتار ایک دوسرے کے رابطہ میں تھے اورجائے وقوع پر موجود تھے۔’

پولیس نے 12 لوگوں کے موبائل فون ضبط کر لیے ہیں اور انہیں فارینسک جانچ کے لیے بھیج دیا ہے۔چارج شیٹ میں کہا گیا، ‘25 فروری کو 12:49 منٹ پر کٹر ہندوتو ایکتا گروپ بنایا گیا۔ شروع میں اس گروپ میں 125 ممبر تھے۔ ان 125 میں سے 47 لوگ آٹھ مارچ کو گروپ سے باہر ہو گئے۔’

معلوم ہو کہ دہلی پولیس نے 29 جون کو ایڈیشنل چیف میٹروپولٹین مجسٹریٹ ونود کمار گوتم کے سامنے فسادات کے دوران نو لوگوں حمزہ، امین، بھورے علی، مرسلین، آس محمد، مشرف، عقیل  احمد اور ہاشم علی اور ان کے بڑے بھائی عامر خان کے قتل  کے معاملے میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔

پولیس نے چارج شیٹ میں کہا، ‘جانچ کے دوران یہ ثابت ہوا کہ 25 فروری کی صبح سے لےکر26 فروری کی نصف شب تک ہندوؤں کا ایک گروپ متحرک  تھا۔ ملزم جتن شرما، رشبھ چودھری، وویک پنچال، لوکیش سولنکی، پنکج شرما، پرنس، سمت چودھری، انکت چودھری اور ہمانشو ٹھاکر نے دیگرمعلوم اور نامعلوم  دنگائیوں کے ساتھ مل کر بھاگیرتھی وہار علاقے اور دوسرے مقامات پر نو مسلمانوں کاقتل کیااور کئی کو زخمی کر دیا۔’

اس میں کہا گیا ہے، ‘اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ لوگ تشدد کرنے اور مسلمانوں پر حملہ کرنے میں ملوث تھے اور انہوں نے فسادات کے دوران کئی لوگوں کاقتل کیا۔’چارج شیٹ میں کہا گیا ہے، ‘وہ نام، پتہ پوچھ کر لوگوں کو پکڑتے تھے اور آئی ڈی  دکھانے کے لیے کہتے تھے۔ کئی بار انہیں جئے شری رام کہنے کے لیے بھی مجبور کیا گیا۔ جئےشری رام نہیں بولنے پر یا مسلم پہچان ثابت ہونے پر ان پر حملہ کر مار دیا جاتا اورلاش کو بھاگیرتھی وہار کے مین نالے میں پھینک دیا جاتا تھا۔’

عدالت معاملے پر 13 جولائی کوشنوائی کرےگی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ پہلے معاملے میں 26 فروری کو دنگائیوں نے حمزہ کی جان لی۔ حمزہ واقعہ کے وقت رات لگ بھگ 9:15 بجےمصطفیٰ آباد سے بھاگیرتھی وہار کی طرف آ رہے تھے۔ ان کی لاش کو بھاگیرتھی وہار کے ای بلاک کے پاس کے نالے میں پھینک دی گئی۔ اس معاملے میں تین مارچ کو ایف آئی آر درج ہوئی تھی۔

چارج شیٹ میں کہا گیا ہے، ‘دوسرے معاملے میں 25 فروری کو دنگائیوں نے امین کو مار ڈالا اور لاش کو بھاگیرتھی وہار کے سی بلاک کے پاس نالے میں پھینک دیا۔ تیسرے معاملے میں 26 فروری کو بھاگیرتھی وہار کے سی -بلاک کے پاس بھورے علی نام کے شخص کا قتل  کر دیا گیا۔’

پولیس کے مطابق، 25 فروری شام چار سے 4:30 بجے کے بیچ مرسلین کا قتل  کر دیا گیا اور جوہری پوری پلیا کے پاس نالے میں لاش پھینک دی گئی اور ان کے اسکوٹر میں آگ لگا دی گئی تھی۔پولیس کا کہنا ہے کہ 25 فروری کو شام سات سے 7:30 بچے کے بیچ دنگائیوں نے آس محمد کا قتل  کر دیا اورلاش کو نالے میں پھینک دیا۔ اسی رات آٹھ بجے کے قریب دنگائیوں نے بجلی کاٹ دی اور اندھیرے میں مشرف کے گھر پر حملہ کر دیا۔ انہیں گھر سے کھینچ کر نکالا گیا اور مار دیا گیا۔ پھرلاش کو نالے میں پھینک دیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ 26 فروری کو رات 9:30 بجے عقیل  احمد کو دنگائیوں نے مار ڈالا۔ اسی دن رات 9:40 منٹ کے قریب ہاشم علی اور ان کے بڑے بھائی عامرخان کو دنگائیوں نے مار ڈالا تھا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)