خبریں

سال 2016-18 کے بیچ یو اے پی اے کے تحت 3005 معاملے درج، صرف 821 کیس میں چارج شیٹ داخل: سرکار

سرکار نے پارلیامنٹ میں یہ جانکاری بھی دی کہ سال 2017 اور 2018 میں ملک بھر میں 1198 لوگوں کواین ایس اےکے تحت حراست میں لیا گیا۔ مدھیہ پردیش میں این ایس اے کے تحت سال 2017 اور 2018 میں سب سے زیادہ  لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔ اس کے بعد اتر پردیش کا نمبر ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی:مرکزی حکومت کی جانب سے پارلیامنٹ میں جانکاری دی گئی ہے کہ سال 2016 سے 2018 کے بیچ یو اے پی اےکے تحت کل 3005 معاملے درج کیے گئے اور اس کے تحت 3974 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔اس کے علاوہ سرکار کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ سال 2017 اور 2018 میں ملک بھر میں 1198 لوگوں کواین ایس اےکے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔

وزیر مملکت جی کشن ریڈی نے بدھ کو پارلیامنٹ میں بتایا کہ سال 2016 سے 2018 کے بیچ یو اے پی اےکے تحت کل 3005 معاملے درج کیے گئے، جبکہ اسی مدت میں اس قانون کے تحت 3974 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔حالانکہ اس میں سے صرف 821 معاملوں میں ہی چارج شیٹ دائر کیا گیا ہے، جو کہ اس مدت میں درج کل معاملوں کا تقریباً27 فیصدی ہی ہے۔

راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں ریڈی نے کہا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو(این سی آربی)ایک سینٹرل ایجنسی ہے، جو ریاستوں اوریونین ٹریٹری کی جانب سے بتائے گئے جرم سے متعلق اعداوشمار کوجمع کرتا ہے اور اس کو اپنی  سالانہ اشاعت‘ ہندوستان میں جرم’ میں شائع کرتا ہے۔

انہوں نے کہا،‘تازہ ترین رپورٹ سال2018 کی ہے۔رپورٹ کے مطابق،سال 2016، 2017 اور 2018 کے دوران یو اے پی اے کے تحت  بالترتیب کل 922، 901 اور 1182 معاملے درج کئے گئے تھے اور ان سالوں میں کل 999، 1554 اور 1421 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔’

اس کے علاوہ وزیر مملکت ریڈی نے بتایا کہ این سی آربی سے ملی جانکاری کے مطابق سال 2016، 2017 اور 2018 کے دوران ملک میں یو اے پی اے کے تحت درج معاملوں میں سے بالترتیب232،272 اور 317 معاملوں میں سلامتی  ایجنسیوں کے ذریعے چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔

معلوم ہو کہ یہ اعدادوشماراس لیے اہم ہیں کیونکہ یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیے گئے شخص کو ضمانت ملنے میں بہت مشکل ہوتی ہے اور جب تک جانچ ایجنسیاں چارج شیٹ دائر نہیں کر دیتی ہیں، تب تک ملزم کو ضمانت مل پانا لگ بھگ ناممکن رہا ہے۔جی کشن ریڈی نے یہ بھی بتایا کہ سال 2017 میں123ایسے معاملے تھے جن کی جانچ ایک سال سے زیادہ وقت سے زیرالتواتھی، وہیں سال 2018 میں62 ایسے معاملے تھے۔

سال 2017 اور 2018 میں 1198 لوگوں پراین ایس اے لگا

سرکار نے یہ بھی بتایا کہ سال 2017 اور 2018 میں ملک بھر میں1198لوگوں کواین ایس اےکے تحت حراست میں لیا گیا۔جائزہ کے بعد ان میں سے 635 لوگوں کو رہا کر دیا گیااور 563 لوگ اب تک حراست میں ہیں۔

جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا کو ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ بھی بتایا کہ پچھلے دنوں نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی 2018 کی رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مدھیہ پردیش میں این ایس اےکے تحت سال2017اور 2018 میں سب سےزیادہ تعدادمیں لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔ اس کے بعد اتر پردیش کا نمبر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ این ایس اےکے تحت 2017 میں پورے ملک میں501 لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔ ان میں سے 229 لوگوں کو جائزہ کے بعد رہا کر دیا گیا۔کل 272 لوگ اب تک حراست میں ہیں۔وزیر نے بتایا کہ اسی طرح سال 2018 میں697 لوگوں کو این ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا۔ ان میں سے 406 لوگوں کو بعد میں رہا کر دیا گیا، جبکہ 291لوگ اب تک حراست میں ہیں۔

مدھیہ پردیش میں2017 اور 2018 میں این ایس اے کے تحت 795 لوگ حراست میں لیے گئے، جائزہ کے بعد جن میں سے 466 لوگوں کو رہا کر دیا گیا۔ فی الحال 329 لوگ حراست میں ہیں۔اتر پردیش میں این ایس اے کے تحت 2017 اور 2018 میں338 لوگوں کو حراست  میں لیا گیا۔ جائزہ کے بعد ان میں سے 150 کو رہا کر دیا گیا اور 188 لوگ ابھی بھی حراست میں ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)