خبریں

دہلی فسادات: پولیس چارج شیٹ کے مطابق وہاٹس ایپ گروپ نے مذہبی بنیاد پر دشمنی کو بڑھاوا دیا

عدالت میں داخل دہلی پولیس کی ایک چارج شیٹ کے مطابق، ‘ہندو کٹر ایکتا’ نام کاوہاٹس ایپ گروپ مبینہ طور پر مسلم کمیونٹی سے بدلہ لینے کے لیے 25 فروری کو بنایا گیا تھا۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: دہلی پولیس نے عدالت کےسامنے پیش کی گئی ایک چارج شیٹ میں کہا ہے کہ فروری مہینے میں شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران وہاٹس ایپ گروپ ‘ہندو کٹر ایکتا’نے مبینہ طور پر مذہب کی  بنیاد پر مختلف کمیونٹی  کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دیا۔

خبررساں  ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، چارج شیٹ کے مطابق یہ وہاٹس ایپ گروپ مبینہ طور پر مسلم کمیونٹی سے بدلہ لینے کے لیے 25 فروری کو بنایا گیا تھا۔چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ وہاٹس ایپ گروپ ‘ہندو کٹر ایکتا’ پر ہوئی بات چیت کے حصوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس گروپ کے ممبروں  میں سے ایک نے کہا کہ آر ایس ایس کے لوگوں نے ان کی حمایت کی ہے۔

پولیس نے چارج شیٹ میں وہاٹس ایپ گروپ میں ہوئی بات چیت کے کچھ حصوں کاذکر کیا ہے، جس میں گروپ کے ممبروں  نے مبینہ طور پر فرقہ وارانہ زبان کا استعمال کیا اور مدرسوں، مسجدوں میں توڑ پھوڑ کرنے اور مسلمانوں کو قتل کرنے کی بات کی۔

پولیس نے گوکل پوری میں فسادات کے دوران مبینہ طور پر ہاشم علی کے قتل سے جڑے معاملے میں نو لوگوں کے خلاف 26 ستمبر کو چیف میٹروپولٹین پرشوتم پاٹھک کےسامنے ضمنی چارج شیٹ دائر کی تھی۔

پولیس نے چارج شیٹ میں کہا ہے، ‘وہاٹس ایپ گروپ میں ہوئی بات چیت کے مطابق ملزمین نے ہندوؤں پر حملہ کرنے کے لیے مسلمانوں کو سبق سکھانے کی سازش کی۔ لاٹھی، ڈنڈا، چھڑیوں، تلواروں، بندوقوں وغیرہ  سے لیس ملزمین نے ہاشم علی اور اس کے بھائی عامر خان سمیت نوبے قصور مسلمانوں کاقتل کیا۔بادی النظر میں پتہ چلا ہے کہ ملزمین نےمنصوبہ بند سازش کی تھی۔’

چارج شیٹ کے مطابق، ‘حقائق سے یہ بھی واضح  ہے کہ مسلمانوں سے بدلہ لینے اور اپنی کمیونٹی کو بچانے کے لیے علاقے کے کچھ نوجوانوں نے ایک وہاٹس ایپ گروپ بنایا۔ گروپ کے ممبروں  نے اپنی ذاتی پہچان بھول کرصرف بھیڑ کی طرح کام کیا۔ جئے شری رام اور ہر ہر مہادیو جیسے مقدس  نعرے، جنہیں جیت کے اعلان  سے جوڑا جاتا ہے، نے ان کے ذہن  کو مفلوج  کردیا اور ان کی سوچ سمجھ کومعذور کر دیا۔ انہوں نے دنگے، قتل اور دیگر جرائم  کا منصوبہ  بنایا۔’

چارج شیٹ میں پولیس نے مبینہ طور پر دیگر کمیونٹی سے بدلہ لینے کے لیے اکٹھا ہونے اور مذہبی پہچان کی  بنیاد پر متاثرین  کو نشانہ بنانے کے لیے ملزمین کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ153اے اور 505 کے تحت معاملہ درج کیا۔

اس معاملے میں فی الحال ملزم لوکیش کمار سولنکی، پنکج شرما، سمت چودھری، انکت چودھری، پرنس، جتن شرما، وویک پانچال، رشبھ چودھری، ہمانشو ٹھاکر عدالتی  حراست میں ہے۔

اس سے پہلے جون مہینے میں آئی پی سی کی دفعہ144(مہلک  ہتھیاروں کے ساتھ غیرقانونی طریقے سے اکٹھا ہونے)، 147،148(دنگے)، 149(غیرقانونی طریقے سے اکٹھا ہونے)، 302(قتل)، 201 (شواہد سے چھیڑ چھاڑ)، 427، 435، 120بی (مجرمانہ سازش) اور 34 کے تحت چارج شیٹ دائر کی گئی تھی۔

ان جرائم کے لیے سزائے موت تک اہتمام ہے۔چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شریک ملزمین مونٹی ناگر، اودھیش مشر، مونو، ساحل، شیکھر، موگلی، بابا، ٹنکو اور ونئے کو گرفتار کیا جانا تھا، لیکن ان کے گھر کا پتہ اب تک معلوم نہیں ہے۔

چارج شیٹ کے مطابق، ‘اس وہاٹس ایپ گروپ میں ‘انہیں کرایہ پر فلیٹ مت دو’، ‘ان کی آنکھیں ہماری بہنوں، بیٹیوں اور زمین پر ہے’، ‘ہم ان کا سب کچھ جلا دیں گے، جیسے ہم نے آج مدرسہ جلایا ہے’، ‘انہیں چھوڑو مت، مار ڈالو’ جیسے پیغامات بھیجے گئے تھے۔’

گروپ پر ہوئی بات چیت کے کچھ حصوں کے مطابق، ‘وہاٹس ایپ گروپ پر مبینہ طور پر پتھروں، اینٹوں، پستول کا انتظام کرنے کو لےکر چرچہ کی گئی اور دنگائیوں کے ذریعے مدرسے کوتباہ کرنے پر بات کی گئی۔’چارج شیٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ بھیڑ دنگائیوں میں تبدیل ہو گئی اور مبینہ طور پر بے رحمی  سے ہاشم علی کا قتل کر دیا گیا اور ثبوت چھپانے کے مقصد سے ان سب نے لاش کو نالے میں پھینک دیا۔

چارج شیٹ میں کہا گیا،‘اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ملزم جنہوں نے ہاشم علی کا قتل کیا، وہ سازش میں شامل تھے اور اسی ارادے سے سے اکٹھا ہوئے تھے۔’معلوم ہو کہ گزشتہ فروری مہینے میں شہریت ترمیم قانون کے مظاہرہ کے دوران شمال-مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ   فسادات  ہوئے تھے، جس میں 53 لوگوں کی موت ہوئی اور 300 سے زیادہ لوگ زخمی  ہوئے تھے۔