خبریں

یوپی: کسانوں کی تحریک میں شامل کسان کی موت، بیوی اور بھائی پر قومی ترنگے کی توہین کا معاملہ درج

پیلی بھیت کے سہرامئو تھانہ حلقہ کے بلویندر سنگھ 23 جنوری کو غازی پوربارڈر کے لیے نکلے تھے۔ ایک ہفتے بعد ان کے اہل خانہ کو دہلی پولیس نے فون کرکے سڑک حادثےمیں ان کی موت کے بارے  میں بتایا۔ بدھ کو آخری رسومات کی ادائیگی  کے دوران  ان کی لاش کو ترنگے میں لپیٹا گیا تھا۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی حکومت  کے تین زرعی قوانین  کے خلاف  غازی پور بارڈر پر احتجاج  کر رہے اتر پردیش کے ایک کسان کے لاپتہ ہونے اور پھر موت  کے بعد ان کی بیوی  اور بھائی کے خلاف یوپی پولیس نے معاملہ درج کیا ہے۔ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، یوپی پولیس نے قومی ترنگے کی توہین کے الزام میں پریونشن آف انسلٹ ٹو نیشنل آنرایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔

پیلی بھیت کے باری بجھیا پنچایت کے بھوپت پور گاؤں کے کسان بلویندر سنگھ (32)23 جنوری کو غازی پوربارڈر کے لیے گھر سے روانہ ہوئے تھے۔ ایک ہفتے بعد ایک فروری کو ان کے اہل خانہ کو دہلی پولیس نے فون کر کےبتایا کہ ان کی دہلی میں سڑک حادثے میں موت ہو گئی ہے۔

اگلے دن دہلی کے لال بہادر شاستری اسپتال میں آٹوپسی کے بعدلاش گھر والوں  کو سونپ دی گئی اور گزشتہ بدھ کو ان  کے گاؤں میں آخری رسومات کی ادائیگی کی گئی ۔ اس دوران ان کی لاش کو ترنگے میں لپیٹا گیا تھا۔

بتا دیں کہ متاثرہ کسان  کا گاؤں سہرامئو اتری تھانہ حلقہ  میں آتا ہے۔ سہرامئو تھانے کے ایس ایچ او آشوتوش رگھوونشی نے کہا، ‘ان کی بیوی  جسویر کور، بھائی گرویندر سنگھ اور ایک نامعلوم  شخص کے خلاف پریونشن آف انسلٹ ٹو نیشنل آنرایکٹ کی دفعہ دو کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔’

اس دفعہ میں کہا گیا ہے، ‘جو بھی شخص کسی عوامی مقام  پر یا عوامی نظارہ  کے تحت آنے والے کسی بھی مقام پر قومی ترنگےیاآئین کو نذر آتش کرتا ہے، یا اس کوخراب کرتا ہے، اس کی صورت کو تبدیل کرتا ہے، کسی بھی طرح سے توہین کرتا ہے،ضائع  کرتا ہے تو اس کو تین سال تک کی سزا یا جرمانہ یا دونوں ہو سکتے ہیں۔’

اس کے علاوہ دفعہ4(ڈی)میں کہا گیا ہے کہ قومی ترنگے کا استعمال سرکاری اعزاز کے ساتھ کیے جانے والے آخری رسوم یا فوج یا نیم فوجی دستوں  کے فوجی  کے علاوہ کسی دوسرے شخص کے آخری رسوم میں ترنگے کا استعمال کرنا بھی اس کی توہین  میں شامل ہے۔

ادھر کسان کی لاش  ملنے کے بعداہل خانہ  نے ان کی موت پر بھی سوال کھڑے کیے ہیں۔ان کے چھوٹے بھائی ویریندر سنگھ نے کہا، ‘ان کے چہرے پر چوٹ کے کئی نشان ہیں۔ اگر کسی تیز رفتار گاڑی  نے انہیں کچلا ہوتا تو ان کے جسم  کے دیگر حصوں پر بھی چوٹ کے نشان یا فریکچر ہوتے۔’

وہیں ایس پی  جئےپرکاش کا کہنا ہے کہ معاملے میں سخت کارروائی کی جائےگی۔ امر اجالا کے مطابق انہوں نے کہا، ‘دہلی میں ہوئے سڑک حادثے میں نوجوان کی موت ہو گئی تھی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں نوجوان کی لاش ترنگے میں لپٹی  ہوئی نظرآ رہی ہے۔ یہ ترنگے کی توہین ہے۔ اس کا نوٹس لےکر رپورٹ درج کرائی گئی ہے۔ اس معاملے میں سخت کارروائی کے آرڈر دیے گئے ہیں۔’

کسان کے بھائی گرویندر نے کہا کہ بلویندر کی لاش  کو ترنگے میں لپیٹنےکی ایک وجہ  تھی۔انہوں نے کہا، ‘ہمارا ماننا ہے کہ کسان اسی طرح ملک کے لیے لڑتے ہیں، جیسے جوان ملک کی سرحد پر لڑتا ہے۔ بلویندر کسانوں کے لیے شہید ہوئے ہیں اور ان کے آخری رسوم کی ادائیگی  ایک مقدس کام  ہے۔ اس سےحب الوطنی  کا جذبہ وابستہ ہے۔’

اس بیچ کئی مذہبی اور کسان نمائندوں  نے متاثرہ فیملی کی حمایت کی ہے۔ دہلی سکھ گردوارہ کمیٹی  کے صدرکا کہنا ہے، ‘میں پولیس کارروائی کی مذمت کرتا ہوں اور اتر پردیش سرکار سے مانگ کرتا ہوں کہ وہ پیلی بھیت پولیس سے ایف آئی آر واپس لینے کے لیے کہے۔ اگر احتجاج  کرنے والے کسان کی لاش پر ترنگا لپیٹا جاتا ہے تو یہ کسانوں کی حب الوطنی  کی علامت  ہے، نہ کہ قومی ترنگے کی توہین۔’

اتر پردیش کی آر ایل ڈی یونٹ کے نائب صدرمنجیت سنگھ سندھو نے کہا، ‘کسانوں کی آواز کو دبانے کے لیے ایف آئی آر کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اگر درج ایف آئی آر واپس نہیں لی گئی تو سڑکوں پر بڑے پیمانے پر احتجاج  ہوگا۔ متاثرہ فیملی  نے ایسا کچھ نہیں کیا، جس سے ترنگے کی توہین  ہو۔’

غورطلب ہے کہ سال 2016 میں گریٹر نوئیڈا کے دادری میں اخلاق لنچنگ معاملے کے ایک ملزم روی سسودیا کے آخری رسومات کی ادائیگی کے وقت لاش پر ترنگا رکھ دیا گیا تھا، جس کو لےکر کافی تنازعہ  بھی ہوا تھا۔حالانکہ اس وقت انتظامیہ کی جانب سے اس کو لےکر کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔