خبریں

اتر پردیش: عدالت نے دی وائر کے بانی مدیر اور رپورٹر کی گرفتاری پر روک لگائی

گزشتہ 26 جنوری کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران جان گنوانے والےنوجوان  کے اہل خانہ  کے دعووں کو لےکر دی  وائر کی عصمت آرا نے ایک رپورٹ لکھی تھی،جس کو ٹوئٹر پرشیئر کرنے کے بعد دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے خلاف رام پور میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

سدھارتھ وردراجن اور عصمت آرا۔ (فوٹو: دی  وائر )

سدھارتھ وردراجن اور عصمت آرا۔ (فوٹو: دی  وائر )

نئی دہلی:اتر پردیش کے رام پور کی ایک عدالت نے یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر پریڈ کے دوران ایک نوجوان نوریت سنگھ کی موت کے معاملے میں جمعرات  کو دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور اس کی رپورٹر عصمت آرا کی گرفتاری پر روک لگا دی ہے۔

رام پور کے سیشن جج نے پچھلے ہفتے درج کرائی گئی عبوری ضمانت عرضی  پرشنوائی کی۔یہ معاملہ پہلی بار31جنوری کو سدھارتھ وردراجن کے خلاف ان کے ایک ٹوئٹ کو لےکر رام پور ضلع کے سول لائنس پولیس تھانے میں درج کیا گیا تھا۔

اس ٹوئٹ میں ایک رپورٹ کو شیئر کیا گیا تھا، جس کو عصمت آرا نے لکھا تھا اور یہ 30 جنوری کو د ی وائر نے شائع کیا تھا۔اس رپورٹ میں کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران مارے گئے نوریت سنگھ کے دادا ہردیپ سنگھ ڈبڈ با کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ان کے پوتے کی موت حادثے سے نہیں بلکہ گولی لگنے سے ہوئی ہے۔

شنوائی کے دوران سرکاری وکیل نے عدالت سے انہیں وقت دینے کی  گزارش کی، کیونکہ ان کے پاس معاملے کی کیس ڈائری اورا سٹیٹس رپورٹ نہیں ہے۔وردراجن اور آرا کے وکیل نے عبوری  ضمانت عرضی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک معاملے کا نمٹارہ نہیں ہو جاتا، تب تک عرضی گزاروں  کو عبوری  ضمانت دی جانی چاہیے اور ان کی گرفتاری پر روک لگائی جانی چاہیے۔

دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات  کو الگ شنوائی میں ڈبڈ با کی جانب سے دائر کی گئی عرضی  پر دہلی سرکار کو نوٹس جاری کیا۔ اس عرضی  میں ڈبڈ با نے نوریت کی موت کی جانچ کے لیےایس آئی ٹی بنانے کی گزارش  کی ہے۔دہلی سرکار کے علاوہ دہلی پولیس، اتر پردیش پولیس اور رام پور کے ضلع اسپتال کے سی ایم او کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔

جج  نے کہا کہ دونوں کے خلاف الزام  غیر ضمانتی اور غیرقابل دست اندازی  ہیں۔آرڈرمیں کہا گیا،‘عرضی گزاروں نے گرفتاری کے خدشے کا اظہار کیاہے۔ اس مرحلے پر صرف ایف آئی آر رپورٹ ہی دستیاب ہے۔معاملے کےحقائق اور حالات  کو دھیان میں رکھتے ہوئے عرضی گزار سدھارتھ وردراجن اور عصمت آرا کو عبوری  ضمانت دی جاتی ہے اور اس معاملے میں ان کی گرفتاریوں پر روک لگائی جاتی ہے۔’

بتا دیں کہ ایف آئی آر رام پور ضلع کےمقامی  سنجو تریہا کی شکایت پر درج کی گئی اور ایک دیگر مقامی ثاقب حسین کی شکایت پر آرا کا نام اس میں جوڑا گیا۔رام پور کے اے ایس پی سنسار سنگھ نے کہا، ‘جانچ کے دوران رپورٹ لکھنے والی عصمت آرا اور دی  وائر کا نام بھی سامنے آیا۔

شکایت میں کہا گیا ہے کہ وردراجن کے ٹوئٹ اور آرا کی رپورٹ سے رام پور کے عام لوگوں میں غصہ پیدا ہوا اور کشیدگی  پیدا ہوئی ۔رام پور کے ضلع مجسٹریٹ نے وردراجن کے ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے کہا، ‘امید ہے کہ آپ سمجھیں گے کہ آپ کی اسٹوری سے یہاں نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہوسکتا تھا۔ یہاں پہلے ہی کشیدگی  ہے۔’

اتر پردیش سرکار کی جانب  سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے، ‘اس معاملے میں رام پور کے سردار حسین کے بیٹے ثاقب نے ایک اور شکایت درج کرائی ہے۔ اس شکایت کو بھی اسی ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے۔’

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)