خبریں

دہلی فسادات سے متعلق  ایک معاملے میں عمر خالد کو ضمانت

دہلی کی ایک عدالت نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ملا ہے، جس سے پتہ چلے کے اس دن عمر خالد جائے واردات پر موجود تھے۔ حالانکہ جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ خالد کو ابھی جیل میں ہی رہنا پڑے گا۔ ان کے خلاف یو اے پی اے کے تحت  مجرمانہ طور پر سازش کرنے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔

عمر خالد۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/@MuhammedSalih)

عمر خالد۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/@MuhammedSalih)

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے شمال -مشرقی  دہلی میں پچھلے سال فروری میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے ایک معاملے میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کےسابق اسٹوڈنٹ  عمر خالد کوجمعرات  کو ضمانت دے دی۔عدالت نے کہا کہ وہ جائے واردات پر موجود نہیں تھے۔

عمر خالد کوشمال- مشرقی دہلی کے کھجوری خاص علاقے میں گزشتہ سال فروری میں ہوئے فسادات  سےمتعلق  ایک معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں ان کے خلاف ایف آئی آر 25 فروری 2020 کو درج کرائی گئی تھی۔

ایڈیشنل سیشن جج ونودیادو نے آرڈر میں کہا، ‘ملزم(خالد)واقعہ کے دن جائے واردات سے متعلق  کسی سی سی ٹی وی فوٹیج/وائرل ویڈیو میں نظر نہیں آ رہے ہیں۔ موقع پر موجود رہنے کے طور پر ان  کی شناخت کسی سرکاری گواہ یا پولیس کے گواہ کے ذریعے نہیں ہو پائی ہے۔’

عدالت نے کہا کہ یہاں تک کہ ان  کے موبائل فون کی‘کال ڈٹیل ریکارڈ’(سی ڈی آر)واقعہ کے دن جائے واردات پر نہیں پائی گئی۔عدالت نے کہا کہ ملزم کو محض اس کے اپنے بیان کی بنیاد پر اس معاملے میں ملوث  کر دیا گیا۔

عدالت نے استغاثہ  کی یہ دلیل بھی خارج کر دی کہ خالد موبائل فون پر شریک ملزم  طاہرحسین اور خالدسیفی کے مسلسل رابطہ میں تھے۔اس معاملے میں ایف آئی آر کانسٹبل سنگرام سنگھ کے بیان پر درج کی گئی تھی۔

حالانکہ خالد کو اس معاملے میں ضمانت مل گئی ہے لیکن جے این یو کے اس سابق اسٹوڈنٹ کو ابھی جیل میں ہی رہنا پڑےگا۔ دراصل خالد کچھ دیگر معاملوں میں بھی ملزم ہیں، جن میں ایک معاملہ یو اے پی   کے تحت مجرمانہ طور پرسازش کا ہے۔

خالد کے خلاف یو اے پی اےکے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔یو اے پی اے کے تحت دوسری ایف آئی آر درج ہونے کے بعدگزشتہ سال ایک اکتوبر کو عمر خالد کو گرفتار کیا تھا۔ اس کے تحت وہ پہلے سے ہی حراست میں ہیں۔ یو اے پی اے کے ساتھ ہی اس معاملے میں ان کے خلاف فسادبرپا کرنے اور مجرمانہ طور پر سازش کرنے کے بھی الزام  لگائے گئے ہیں۔

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ شہر یت (سی اےاے )قانون اور این آرسی کے خلاف احتجاج میں شامل عمر خالد اوردیگرنے دہلی میں فسادات کی سازش کی تاکہ دنیا میں مودی سرکار کی امیج  کو خراب کیا جا سکے۔

دہلی پولیس کے مطابق، خالد نے مبینہ طورپر دو الگ الگ مقامات پراشتعال انگیز بیان دیا تھا اور لوگوں سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہندوستان  دورے کے دوران سڑکوں پر آنے اور سڑکوں کو جام  کرنے کی اپیل کی تھی تاکہ بین الاقوامی سطح پر لوگوں کو پتہ چلے کہ ملک میں اقلیتوں  کے ساتھ کیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔

معلوم ہو کہ 24 فروری، 2020 کو شمال -مشرقی  دہلی میں شہریت   قانون کے حامیوں  اور مظاہرین  کے بیچ فرقہ وارانہ تشدد  ہوا تھا۔اس میں تقریباً 53 لوگ مارے گئے تھے اور لگ بھگ 200 لوگ زخمی  ہو گئے تھے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)