ویڈیو: کرناٹک اسمبلی الیکشن نتائج کا قومی سیاست پر کیا اثر پڑے گا؟
کرناٹک میں بی جے پی کی حکومت بننا طے،اکثریت ثابت کرنے کے لیے ملا ایک ہفتے کا وقت۔
کرناٹک میں بی جے پی کی حکومت بننا طے،اکثریت ثابت کرنے کے لیے ملا ایک ہفتے کا وقت۔
وزیر اعلیٰ سدھارمیا اپنی دونوں ہی سیٹوں پر پیچھے چل رہے ہیں۔
دی وائر پر کرناٹک اسمبلی الیکشن کے رجحانات اور نتائج کا تجزیہ کر رہے ہیں ہمارے ایکسپرٹ
کرناٹک سے بی جے پی ایم پی تیجسوی سوریہ بسون گڈی کے ایم ایل اے روی سبرامنیا کے ساتھ شری گرو راگھویندر کوآپریٹیو بینک کے متاثرین کی ایک میٹنگ میں پہنچے تھے۔ تیجسوی اپنے انتخابی اجلاس میں بے ضابطگیوں کے الزامات کے بعد بین ہوئے اس بینک میں پیسہ جمع کرنے والوں کو انصاف دلانے کی بات کر رہے ہیں۔
کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشیٹو کے ڈائریکٹر وینکٹیش نایک کو آر ٹی آئی سے موصولہ دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے عین قبل ای وی ایم کی بیلٹ یونٹ، کنٹرول یونٹ اور وی وی پی اے ٹی میں خرابی کی رپورٹ کئی ریاستیں کر رہی تھیں، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ای وی ایم بنانے والوں سے خرابی کی بلند شرح کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے رابطہ کیا تھا۔
الیکشن کمشنروں کی تقرری سےمتعلق بل میں کہا گیا ہے کہ کمشنروں کا انتخاب وزیر اعظم کی سربراہی میں ایک کمیٹی کرے گی، جس میں لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور وزیر اعظم کی طرف سے نامزد کابینہ وزیر شامل ہوں گے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے انتخابات کی شفافیت متاثر ہوگی۔
مدھیہ پردیش میں سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ کرناٹک کے انتخابی نتائج کے بعد کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی قیادت اور ریاست کی شیوراج سنگھ چوہان حکومت کو اقتدار کے کھونے کا ڈر ستا رہا ہے۔ تاہم، مدھیہ پردیش اور کرناٹک کی نسلی، سماجی اور سیاسی صورتحال ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہے۔
کرناٹک میں کانگریس کی جیت نے 2015 کے دلی اور 2020 کے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کی یاد تازہ کر دی ہے، جہاں کسی ایک پارٹی نے مودی-شاہ کے طنطنے اور رتبے کوانتخابی میدان میں شکست دی تھی۔ اس کے باوجود، ایسا نہیں ہے کہ اس جیت کے ساتھ ہندوستان کی جمہوریت میں اچانک سب کچھ ٹھیک ہو گیا ہو۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے جس طرح کرناٹک اسمبلی انتخابات کو اپنی شخصیت سے جوڑ کر پوری مہم میں اپنے عہدے کے وقارتک سےسمجھوتہ کیا اوررائے دہندگان نے جس طرح ان کی باتوں کو نظر انداز کیا، اس سے یہ پیغام واضح ہے کہ بی جے پی کے ‘مودی نام کیولم’ والے سنہرے دن بیت گئے ہیں۔
کرناٹک اسمبلی کی 224 سیٹوں پر 10 مئی کوپولنگ ہوئی تھی، جس میں73.19 فیصد ووٹنگ درج کی گئی تھی۔مقابلہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس کے درمیان ہے، جبکہ جنتا دل (سیکولر) ہنگ اسمبلی کی امیدیں لگائے بیٹھا ہے۔
اگرچہ کانگریس زیادہ تر پری پول سروے میں آگے ہے، لیکن اگر ہم ماضی کی انتخابی کارکردگی کا جائزہ لیں تو وہ ووٹ شیئر کے لحاظ سے پیچھے ہے۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس لیڈروں کو یہ خوف بھی ہے کہ اگر پارٹی بڑے فرق سے نہیں جیتی تو اس کے لیے بی جے پی کے منی پاور کے سامنے کھڑا ہونا آسان نہیں ہوگا۔
ویڈیو: کرناٹک اسمبلی انتخابات سے پہلے کچھ سروے میں بی جے پی کو نقصان ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ سیاسی مبصرین اور صحافیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بی جے پی کو حکومت مخالف لہر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس سلسلے میں سیاسی مبصر اور سماجی کارکن یوگیندر یادو سے بات چیت۔
کرناٹک کے بی جے پی ایم ایل اے اور باغبانی کے وزیر منی رتن نے انتخابی مہم کے ایک پروگرام میں عیسائی برادری پر مذہب تبدیل کرانے کا الزام لگاتے ہوئے ان پر حملہ کرنے کی اپیل کی تھی۔ الیکشن افسران کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
راجیو کمار ستمبر 2020 سے الیکشن کمشنر کے طور پر الیکشن کمیشن سے وابستہ تھے۔ 12 مئی کو وزارت قانون نے نئے چیف الیکشن کمشنر کے طور پر ان کے نام کا اعلان کیا تھا۔ وہ سشیل چندر کی جگہ سنبھالیں گے، جو 14 مئی کو ریٹائر ہوئےہیں۔
ریاستی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات پر خصوصی بحث کے دوران سابق دیہی ترقیات کے وزیر اور کانگریس کے سینئر ایم ایل اے ایچ کے پاٹل نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن سے وضاحت طلبی کے لیے اسپیکر پر دباؤ ڈالنے کی غرض سےآر ٹی آئی کے جوابات کا حوالہ دیا ہے۔
کانگریس-جے ڈی ایس کے 17 ایم ایل اے نے اس وقت کے اسمبلی اسپیکر کے آر رمیش کمار کے ذریعے ان کو نااہل قرار دیے کئے جانے کے خلاف عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی میں انہوں نے اسپیکر کے ذریعے ان کو نااہل ٹھہرائے جانے کو چیلنج کیا تھا۔
ہریانہ میں کل 1.82 کروڑ اور مہاراشٹر میں کل 8.94 کروڑ رجسٹرڈ ووٹر ہیں۔
دہلی کے بی جے پی کے ایم ایل اے اوم پرکاش شرما کے فیس بک پر وزیر اعظم نریندر مودی اور ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کے ساتھ دو تصویریں پوسٹ کرنے کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی مانتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ان کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کرناٹک اسمبلی الیکشن کے بعد حکومت سازی کے دوران میڈیا کے رول پرسنیئر صحافی پی وی رائے اور جاوید انصاری سےارملیش کی بات چیت
استعفیٰ سے پہلے اپنے خطاب میں یدورپا نے کہا؛ کانگریس اور جے ڈی ایس نے ایم ایل اے کو قیدی بناکر رکھا ان کو اپنے گھر والوں سے بات نہیں کرنے دیا ان پر کیا بیت رہی ہوگی ۔میں ہمیشہ دلتوں کے لیے اور کسانوں کے لیے جنگ لڑتا رہوں گا۔
کرناٹک کے گورنر کے فیصلے پر سپریم کورٹ نے مہر نہیں لگائی ہے ۔یدورپا کے وکیل مکل روہتگی کی سوموار تک وقت دینے کی مہلت درخواست سے بھی سپریم کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔
انتخابی سیاست میں کسی حکومت کے کام کا اندازہ انتخاب میں اس حکومت (پارٹی) کے مظاہرہ پر ہی منحصر ہے اور یہ ہونا بھی چاہئے لیکن کئی بار ہم جیتنے والوں کے لئے قصیدے پڑھ دیتے ہیں اور ہارنے والوں کے ہر فیصلے میں غلطی ڈھونڈنے لگتے ہیں۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ بی جے پی ایک سازش کے تحت حکومت بنانے کا دعویٰ کر رہی ہے جبکہ اکثریت کانگریس ،جے ڈی ایس اتحاد کے پا س ہے۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ:بھگوا تنظیموں اور ان کے کارکنوں کا یہی ہتھکنڈہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفاد کے کے لئے ملک کی اکثریت یعنی ہندو عوام میں ایک طرح کا خوف پیدا کرتے ہیں۔ اور یہ کہتے ہیں کہ ہندو مذہب کو مسلمانوں اور دوسرے اقلیتوں سے خطرہ ہے۔
بھگوا تنظیموں اور آن لائن پلیٹ فارموں کا یہی ہتھکنڈہ ہے کہ وہ ہندو عوام میں اس بات کو لیکر دہشت پھیلاتے ہیں کہ ہندوستان کا ہندو خطرے میں ہے!
الیکشن کمشنر سے پہلے بی جے پی آئی ٹی سیل کےسربراہ کے سوشل میڈیا پر تاریخیں بتانے پر ہوا تنازعہ، الیکشن کمشنر بولے ہوگی سخت کارروائی۔
سنگھ اور بی جے پی میں دہشت گرد ہونے کے کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدھا رمیا کے بیان کے خلاف بی جے پی کا مظاہرہ۔ کہا کرناٹک میں بی جے پی کی حکومت بنےگی۔
ویڈیو:مہیلا امپاورمنٹ پارٹی (ایم ای پی)نومبر2017میں بنائی گئی پارٹی ہے، جو اس سال کرناٹک اسمبلی الیکشن میں حصہ لے رہی ہے۔لیکن لوگ ا س پارٹی اور اس کے بانی کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے۔
الیکٹورل بانڈز خریدنے والے سرفہرست پانچ گروپوں / کمپنیوں میں سے تین نے سب سے زیادہ چندہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو دیا، جبکہ دو نے اپنے چندے کا سب سے بڑا حصہ ترنمول کانگریس کو دیا۔
جنوبی ہندوستان کو فتح کرنے کے لیے ان دنوں مودی مسلسل ان صوبوں کے دورے کر رہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ہے کہ وہ صرف شمالی ہندوستان کا لیڈر ہونے کا دھبہ مٹا کر ملک گیر لیڈر کے بطور اپنے آپ کو پیش کرنا چاہتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ جنوبی ہندوستان کو فتح کیے بغیر وہ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی وراثت کو تاریخ کے صفحات سے مٹا نہیں سکتے ہیں یا اپنے آپ کو نہرو ثانی کے بطور پیش نہیں کرسکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، 23 مئی 2018 کو کچھ الیکٹورل بانڈ ہولڈر 20 کروڑ روپے کے بانڈ کے ساتھ نئی دہلی میں بینک کے مرکزی برانچ پہنچے تھے۔ آدھے بانڈ 3 مئی 2018 کو اور باقی آدھے 5 مئی 2018 کو خریدے گئے تھے۔ دونوں ہی تاریخوں پر خریدے گئے بانڈ کو کیش کرانے کی 15 دن کی مدت ختم ہونے کے باوجود انہیں کیش کرایا گیا۔
بی جے پی کی جیت: جیت کا بگل بجانے والی بی جے پی کو کل ووٹ ملے ہیں 48133463 جبکہ انتخابات میں ‘شکست’ کا سامنا کرنے والی کانگریس کو ملے ہیں 49077907 ووٹ۔ اس کا مطلب ہے کہ مجموعی طور پر کانگریس کو بی جے پی سے تقریباً ساڑھے نو لاکھ ووٹ زیادہ ملے ہیں۔ پھر بھی چاروں طرف ہنگامہ ایسے ہےگویا بی جے پی نے کانگریس کو نیست و نابودکر دیا ہے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے 17 اکتوبر کو تمام وزارتوں کو جاری کردہ ایک سرکلر میں کہا گیا ہے کہ وہ ملک کے تمام اضلاع کے سرکاری افسران کے نام فراہم کریں، جنہیں مودی کی ‘گزشتہ نو سالوں کی حصولیابیوں کو دکھانے / جشن منانے’ کی ایک مہم کے لیے ‘ڈسٹرکٹ رتھ انچارج (خصوصی افسر)’ کے طور پر تعینات کیا جائے گا۔
اے ڈی آر اور نیشنل الیکشن واچ نے پچھلے پانچ سالوں میں ملک میں ہوئے اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں ناکام امیدواروں کے علاوہ تمام موجودہ ایم پی اور ایم ایل اے کے حلف ناموں کا تجزیہ کیا ہے۔ اس کے مطابق ہیٹ اسپیچ سے متعلق اعلانیہ معاملوں میں 480 امیدوار ریاستی اسمبلیوں، لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں۔
اپوزیشن کی مختلف جماعتوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی حوصلہ افزا ہے۔ لیکن عام انتخابات جب بھی ہوں، ‘انڈیا’ اتحاد کو اس مشکل امتحان کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سےیکساں سول کوڈ کی حمایت پر تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے کہا کہ وہ فرقہ وارانہ کشیدگی اور امن و امان کے مسائل پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی سوچ ہے کہ وہ اس سے اگلا انتخاب جیت […]
کرناٹک اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے بعد شائع ہونے والے ایک شمارے میں آر ایس ایس سے وابستہ میگزین ‘دی آرگنائزر’ نے کہا ہے کہ بی جے پی کے لیے اپنی صورتحال کا جائزہ لینے کا یہ صحیح وقت ہے۔ علاقائی سطح پرمضبوط قیادت اور مؤثر کام کے بغیر وزیر اعظم مودی کا کرشمہ اور ہندوتوا الیکشن جیتنے کے لیے کافی نہیں ہوگا۔
حال ہی میں فلاحی پالیسیوں کی آڑ میں نقدی بانٹنے کا رواج عام ہو گیا ہے، بالخصوص انتخابات کے دوران۔ غیر جانبدارانہ انتخابات کرانے میں ‘فریبیز’ کو ایک بڑے مسئلےکے طور پر دیکھا جاتا ہے ۔ اگر اس پر قابو نہیں پایا گیا تو اس سے ریاستوں پر مالیاتی بوجھ پڑے گا۔
سخن ہائے گفتنی: ایک مسلمان وہ نہیں کہہ سکتا جو ایک ہندو کہہ سکتا ہے؟ ایک کشمیری وہ نہیں کہہ سکتاہے جو دوسرے لوگ کہہ سکتے ہیں۔آج یکجہتی، بھائی چارہ اور دوسروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہوگیا ہے ،لیکن ایسا کرنا نہایت خطرناک اور جان جوکھم میں ڈالنے کی طرح ہے ۔
ملک کے 28 سینئر صحافیوں اور میڈیا پرسن نے صدر جمہوریہ، سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس کے ججوں، الیکشن کمیشن آف انڈیا اور دیگر قانونی اداروں سے ملک کی مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ہورہےحملوں کو روکنے کی اپیل کی ہے۔