Search results for ‘کرناٹک اسمبلی الیکشن

 (بائیں سے) جشنو دیو ورما، سنتوش گنگوار اور اوپی ماتھر۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نو ریاستوں میں نئے گورنروں کی تقرری، الیکشن میں ٹکٹ نہ پانے والے بی جے پی لیڈروں کو عہدہ  

بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سنتوش گنگوار کو جھارکھنڈ کا گورنر بنایا گیا ہے۔ چھ بار کے ایم پی گنگوار کو لوک سبھا انتخابات میں ٹکٹ نہیں ملا تھا۔ ان کے علاوہ تریپورہ کے سابق نائب وزیر اعلیٰ جشنو دیو ورما، سابق راجیہ سبھا ایم پی او پی ماتھر، سابق لوک سبھا ایم پی سی ایچ وجئے شنکر کے نام بھی فہرست میں شامل ہیں۔

شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@ShivSenaUBT_)

الیکشن کمیشن کے نوٹس کے بعد ادھو ٹھاکرے بولے – مہم کے گیت سے نہیں ہٹائیں گے ’جئے بھوانی‘، ’ہندو‘ لفظ

الیکشن کمیشن نے شیو سینا (یو بی ٹی) کے انتخابی مہم کے گیت سے ‘جئے بھوانی، جئے شیواجی’ اور ‘ہندو ہا تجھا دھرم’ کے الفاظ ہٹانے کا نوٹس دیا ہے۔ پارٹی سربراہ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ پہلے کمیشن کو وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، جنہوں نے کرناٹک اسمبلی انتخابات کے دوران ‘بجرنگ بلی کی جئے’ اور ایودھیا میں رام للا کے درشن کے نام پر ووٹ مانگا تھا۔

تیجسوی سوریہ۔ تصویر بہ شکریہ: X/@Tejasvi_Surya

کرناٹک: بی جے پی ایم پی تیجسوی سوریہ بینک گھوٹالے کے متاثرین کے سوالوں کو ٹال کر پروگرام بیچ میں ہی چھوڑ کر بھاگے

کرناٹک سے بی جے پی ایم پی تیجسوی سوریہ بسون گڈی کے ایم ایل اے روی سبرامنیا کے ساتھ شری گرو راگھویندر کوآپریٹیو بینک کے متاثرین کی ایک میٹنگ میں پہنچے تھے۔ تیجسوی اپنے انتخابی اجلاس میں بے ضابطگیوں کے الزامات کے بعد بین ہوئے اس بینک میں پیسہ جمع کرنے والوں کو انصاف دلانے کی بات کر رہے ہیں۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی)

لوک سبھا انتخابات 2019 سے پہلے کئی ریاستوں نے ای وی ایم کی خرابی کی بلند شرح کے بارے میں الیکشن کمیشن کو مطلع کیا تھا: آر ٹی آئی

کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشیٹو کے ڈائریکٹر وینکٹیش نایک کو آر ٹی آئی سے موصولہ دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے عین قبل ای وی ایم کی بیلٹ یونٹ، کنٹرول یونٹ اور وی وی پی اے ٹی میں خرابی کی رپورٹ کئی ریاستیں کر رہی تھیں، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ای وی ایم بنانے والوں سے خرابی کی بلند شرح کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے رابطہ کیا تھا۔

(فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی/پی ٹی آئی)

’الیکشن کمشنروں کی تقرری سے متعلق بل کمیشن کو وزیراعظم کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بنانے کی کوشش ہے‘

الیکشن کمشنروں کی تقرری سےمتعلق بل میں کہا گیا ہے کہ کمشنروں کا انتخاب وزیر اعظم کی سربراہی میں ایک کمیٹی کرے گی، جس میں لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور وزیر اعظم کی طرف سے نامزد کابینہ وزیر شامل ہوں گے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے انتخابات کی شفافیت متاثر ہوگی۔

شیوراج سنگھ چوہان۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

کرناٹک میں بی جے پی کی شکست کے چرچے مدھیہ پردیش میں کیوں ہیں؟

مدھیہ پردیش میں سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ کرناٹک کے انتخابی نتائج کے بعد کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی قیادت اور ریاست کی شیوراج سنگھ چوہان حکومت کو اقتدار کے کھونے کا ڈر ستا رہا ہے۔ تاہم، مدھیہ پردیش اور کرناٹک کی نسلی، سماجی اور سیاسی صورتحال ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہے۔

انتخابی ریلیوں میں نریندر مودی اور امت شاہ، جیت کے بعد کانگریس لیڈر۔ (مرکز میں) (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/بی جے پی-کانگریس کرناٹک)

کرناٹک میں کانگریس کی جیت اور بی جے پی کی شکست کے درمیان یہ دس باتیں یاد رکھنی چاہیے

کرناٹک میں کانگریس کی جیت نے 2015 کے دلی اور 2020 کے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کی یاد تازہ کر دی ہے، جہاں کسی ایک پارٹی نے مودی-شاہ کے طنطنے اور رتبے کوانتخابی میدان میں شکست دی تھی۔ اس کے باوجود، ایسا نہیں ہے کہ اس جیت کے ساتھ ہندوستان کی جمہوریت میں اچانک سب کچھ ٹھیک ہو گیا ہو۔

وزیر اعظم نریندر مودی انتخابی مہم کے دوران۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/نریندر مودی)

کرناٹک انتخابات: بی جے پی کے ہندوتوا کی گدگداہٹ اب ہنسانے کے بجائے رلانے لگی ہے

وزیر اعظم نریندر مودی نے جس طرح کرناٹک اسمبلی انتخابات کو اپنی شخصیت سے جوڑ کر پوری مہم میں اپنے عہدے کے وقارتک سےسمجھوتہ کیا اوررائے دہندگان نے جس طرح ان کی باتوں کو نظر انداز کیا، اس سے یہ پیغام واضح ہے کہ بی جے پی کے ‘مودی نام کیولم’ والے سنہرے دن بیت گئے ہیں۔

کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے منشور جاری کرتے ہوئے کانگریس لیڈر۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@INCKarnataka)

کرناٹک انتخابات: اگر کانگریس نمایاں فرق سے نہیں جیتی تو اس کے لیے بی جے پی کے منی پاور کے سامنے کھڑا ہونا آسان نہیں ہوگا

اگرچہ کانگریس زیادہ تر پری پول سروے میں آگے ہے، لیکن اگر ہم ماضی کی انتخابی کارکردگی کا جائزہ لیں تو وہ ووٹ شیئر کے لحاظ سے پیچھے ہے۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس لیڈروں کو یہ خوف بھی ہے کہ اگر پارٹی بڑے فرق سے نہیں جیتی تو اس کے لیے بی جے پی کے منی پاور کے سامنے کھڑا ہونا آسان نہیں ہوگا۔

maxresdefault-3-1

کرناٹک الیکشن سروے: بی جے پی کو کیوں جتانا نہیں چاہتی عوام؟

ویڈیو: کرناٹک اسمبلی انتخابات سے پہلے کچھ سروے میں بی جے پی کو نقصان ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ سیاسی مبصرین اور صحافیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بی جے پی کو حکومت مخالف لہر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس سلسلے میں سیاسی مبصر اور سماجی کارکن یوگیندر یادو سے بات چیت۔

کرناٹک کے بی جے پی ایم ایل اے اور وزیر منی رتن۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

کرناٹک: ہیٹ اسپیچ معاملے میں بی جے پی ایم ایل اے اور وزیر منی رتن کے خلاف ایف آئی آر درج

کرناٹک کے بی جے پی ایم ایل اے اور باغبانی کے وزیر منی رتن نے انتخابی مہم کے ایک پروگرام میں عیسائی برادری پر مذہب تبدیل کرانے کا الزام لگاتے ہوئے ان پر حملہ کرنے کی اپیل کی تھی۔ الیکشن افسران کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

Rajiv-Kumar-PTI

راجیو کمار نے چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ سنبھالا

راجیو کمار ستمبر 2020 سے الیکشن کمشنر کے طور پر الیکشن کمیشن سے وابستہ تھے۔ 12 مئی کو وزارت قانون نے نئے چیف الیکشن کمشنر کے طور پر ان کے نام کا اعلان کیا تھا۔ وہ سشیل چندر کی جگہ سنبھالیں گے، جو 14 مئی کو ریٹائر ہوئےہیں۔

فوٹو : رائٹرس

کرناٹک: کانگریس نے 19 لاکھ ’غائب‘ ای وی ایم کامعاملہ اٹھایا، الیکشن کمیشن کو بھی طلب کرنے کا مطالبہ

ریاستی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات پر خصوصی بحث کے دوران سابق دیہی ترقیات کے وزیر اور کانگریس کے سینئر ایم ایل اے ایچ کے پاٹل نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن سے وضاحت طلبی کے لیے اسپیکر پر دباؤ ڈالنے کی غرض سےآر ٹی آئی کے جوابات کا حوالہ دیا ہے۔

Karnataka-rebel-MLAs-1200x600

کرناٹک: ایم ایل اے کی نااہلیت کو سپریم کورٹ نے ٹھہرایا صحیح، لیکن ضمنی انتخاب لڑنے کی دی منظوری

کانگریس-جے ڈی ایس کے 17 ایم ایل اے نے اس وقت کے اسمبلی اسپیکر کے آر رمیش کمار کے ذریعے ان کو نااہل قرار دیے کئے جانے کے خلاف عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی میں انہوں نے اسپیکر کے ذریعے ان کو نااہل ٹھہرائے جانے کو چیلنج کیا تھا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

الیکشن کمیشن نے فیس بک سے کہا-ونگ کمانڈر ابھینندن کی تصویروالے بی جے پی کےاشتہار کو ہٹائیں

دہلی کے بی جے پی کے ایم ایل اے اوم پرکاش شرما کے فیس بک پر وزیر اعظم نریندر مودی اور ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کے ساتھ دو تصویریں پوسٹ کرنے کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی مانتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ان کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔

PTI5_19_2018_000082B

کرناٹک : فلور ٹیسٹ سے پہلے یدورپا نے دیاسی ایم عہدے سے استعفیٰ

استعفیٰ سے پہلے اپنے خطاب میں یدورپا نے کہا؛ کانگریس اور جے ڈی ایس نے ایم ایل اے کو قیدی بناکر رکھا ان کو اپنے گھر والوں سے بات نہیں کرنے دیا ان پر کیا بیت رہی ہوگی ۔میں ہمیشہ دلتوں کے لیے اور کسانوں کے لیے جنگ لڑتا رہوں گا۔

فوتو : پی ٹی آئی

ڈاٹا اسٹوری: جانیے کیسے کرناٹک میں اصل جیت کانگریس کی ہوئی ہے

انتخابی سیاست میں کسی حکومت کے کام کا اندازہ انتخاب میں اس حکومت (پارٹی) کے مظاہرہ پر ہی منحصر ہے اور یہ ہونا بھی چاہئے لیکن کئی بار ہم جیتنے والوں کے لئے قصیدے پڑھ دیتے ہیں اور ہارنے والوں کے ہر فیصلے میں غلطی ڈھونڈنے لگتے ہیں۔

Sonia_FakeNews

کرناٹک انتخابات کے دعووں اور’آئی ٹی سیل‘ کا کھیل

فیک نیوز راؤنڈ اپ:بھگوا تنظیموں اور ان کے کارکنوں کا یہی ہتھکنڈہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفاد کے کے لئے ملک کی اکثریت یعنی ہندو عوام میں ایک طرح کا خوف پیدا کرتے ہیں۔ اور یہ کہتے ہیں کہ ہندو مذہب کو مسلمانوں اور دوسرے اقلیتوں سے خطرہ ہے۔

مودی اور شاہ، پس منظر میں مراٹھا ریزرویشن تحریک اور لاسلگاؤں منڈی کی تصویریں۔

مہاراشٹر میں کیوں ماند پڑ گئی مودی-شاہ برانڈ کی سیاست

پورے ہندوستان سےموصول ہونے والی خبریں بتا رہی ہیں کہ 2014 اور 2019 کا ‘مودی میجک’ اس بار ندارد ہے کیونکہ انتخابات لوک سبھا حلقہ اور ریاستی سطح پر لڑے گئے ہیں، جہاں بے روزگاری، مہنگائی اور دیہی بحران پورے ہندوستان میں یکساں اور بنیادی ایشو ہیں۔

 (تصویر بہ شکریہ: پی آئی بی)

لوک سبھا انتخابات: بی جے پی کے تقریباً ایک چوتھائی امیدوار دوسری پارٹی سے آئے ہیں

لوک سبھا انتخابات میں حصہ لینے والے بی جے پی کے 435 امیدواروں میں سے 106 ایسے لیڈر ہیں جو پچھلے دس سالوں میں پارٹی میں شامل ہوئے ہیں۔ ان میں سے 90 پچھلے پانچ سالوں میں بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Twitter/@ECISVEEP)

لوک سبھا انتخابات: دوسرے مرحلے میں 13 ریاستوں میں 89 سیٹوں پر ووٹنگ، کئی سیٹوں پر دلچسپ مقابلہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 26 اپریل کو آسام، بہار، چھتیس گڑھ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، منی پور، راجستھان، تریپورہ، اتر پردیش، مغربی بنگال اور جموں و کشمیر کی کل 89 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے۔ اس مرحلے میں نریندر مودی کابینہ کے تین وزراء، دو سابق وزرائے اعلیٰ، دو سابق وزرائے اعلیٰ کے بیٹوں سمیت کئی بڑے لیڈروں کی عزت داؤ پر ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی۔ [فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)]

انتخابی جنگ کے نئے ہتھیار اور مودی کی ہرزہ سرائی

ابھی تک آس تھی کہ شاید اس بار بی جے پی ترقی اور مثبت ایجنڈہ کو لے کر میدان میں اترے گی، کیونکہ مسلمان والا ایشو حال ہی میں کرناٹک کے صوبائی انتخابات میں پٹ گیا تھا، جہاں ٹیپو سلطان سے لے کر حجاب وغیرہ کو ایشو بنایا گیا تھا۔ مگر ابھی راجستھان میں جس طرح کی زبان انہوں نے خود استعمال کی اور مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی کی تو یہ طے ہوگیا کہ 2024 کے ترقی یافتہ ہندوستان کا یہ الیکشن پولرائزیشن اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا کر ہی لڑا جائے گا۔

(تصویر بہ شکریہ: Unsplash)

سب سے زیادہ الیکٹورل بانڈ خریدنے والوں نے کن سیاسی جماعتوں کو چندہ دیا؟

الیکٹورل بانڈز خریدنے والے سرفہرست پانچ گروپوں / کمپنیوں میں سے تین نے سب سے زیادہ چندہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو دیا، جبکہ دو نے اپنے چندے کا سب سے بڑا حصہ ترنمول کانگریس کو دیا۔

PTI9_1_2018_000073B

کیا مودی جنوبی ہندوستان کو فتح کر پائیں گے؟

جنوبی ہندوستان کو فتح کرنے کے لیے ان دنوں مودی مسلسل ان صوبوں کے دورے کر رہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ہے کہ وہ صرف شمالی ہندوستان کا لیڈر ہونے کا دھبہ مٹا کر ملک گیر لیڈر کے بطور اپنے آپ کو پیش کرنا چاہتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ جنوبی ہندوستان کو فتح کیے بغیر وہ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی وراثت کو تاریخ کے صفحات سے مٹا نہیں سکتے ہیں یا اپنے آپ کو نہرو ثانی کے بطور پیش نہیں کرسکتے ہیں۔

(السٹریشن: دی وائر)

الیکٹورل بانڈ: مودی حکومت نے قواعد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے بی جے پی کو ایکسپائر بانڈ کیش کرانے کی اجازت دی

اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، 23 مئی 2018 کو کچھ الیکٹورل بانڈ ہولڈر 20 کروڑ روپے کے بانڈ کے ساتھ نئی دہلی میں بینک کے مرکزی برانچ پہنچے تھے۔ آدھے بانڈ 3 مئی 2018 کو اور باقی آدھے 5 مئی 2018 کو خریدے گئے تھے۔ دونوں ہی تاریخوں پر خریدے گئے بانڈ کو کیش کرانے کی 15 دن کی مدت ختم ہونے کے باوجود انہیں کیش کرایا گیا۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

ہیٹ ٹرک کا غبارہ اور اعداد و شمار کی سچائی

بی جے پی کی جیت: جیت کا بگل بجانے والی بی جے پی کو کل ووٹ ملے ہیں 48133463 جبکہ انتخابات میں ‘شکست’ کا سامنا کرنے والی کانگریس کو ملے ہیں 49077907 ووٹ۔ اس کا مطلب ہے کہ مجموعی طور پر کانگریس کو بی جے پی سے تقریباً ساڑھے نو لاکھ ووٹ زیادہ ملے ہیں۔ پھر بھی چاروں طرف ہنگامہ ایسے ہےگویا بی جے پی نے کانگریس کو نیست و نابودکر دیا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی 12 اکتوبر کو الموڑہ کے جاگیشور دھام میں۔ (تصویر بہ شکریہ: پی آئی بی)

سرکاری افسران کو ’رتھ انچارج‘ بنانے کے مودی حکومت کے اقدام کی شدید نکتہ چینی

مرکزی حکومت کی جانب سے 17 اکتوبر کو تمام وزارتوں کو جاری کردہ ایک سرکلر میں کہا گیا ہے کہ وہ ملک کے تمام اضلاع کے سرکاری افسران کے نام فراہم کریں، جنہیں مودی کی ‘گزشتہ نو سالوں کی حصولیابیوں کو دکھانے / جشن منانے’ کی ایک مہم کے لیے ‘ڈسٹرکٹ رتھ انچارج (خصوصی افسر)’ کے طور پر تعینات کیا جائے گا۔

 (علامتی تصویر بہ شکریہ: Twitter/@airnews_ddn)

ملک کے 107 ایم پی اور ایم ایل اے کے خلاف ہیٹ اسپیچ کے معاملے درج: اے ڈی آر

اے ڈی آر اور نیشنل الیکشن واچ نے پچھلے پانچ سالوں میں ملک میں ہوئے اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں ناکام امیدواروں کے علاوہ تمام موجودہ ایم پی اور ایم ایل اے کے حلف ناموں کا تجزیہ کیا ہے۔ اس کے مطابق ہیٹ اسپیچ سے متعلق اعلانیہ معاملوں میں 480 امیدوار ریاستی اسمبلیوں، لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں۔