الیکشن نامہ

وزیر اعظم نریندر مودی انتخابی مہم کے دوران۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/نریندر مودی)

کرناٹک انتخابات: بی جے پی کے ہندوتوا کی گدگداہٹ اب ہنسانے کے بجائے رلانے لگی ہے

وزیر اعظم نریندر مودی نے جس طرح کرناٹک اسمبلی انتخابات کو اپنی شخصیت سے جوڑ کر پوری مہم میں اپنے عہدے کے وقارتک سےسمجھوتہ کیا اوررائے دہندگان نے جس طرح ان کی باتوں کو نظر انداز کیا، اس سے یہ پیغام واضح ہے کہ بی جے پی کے ‘مودی نام کیولم’ والے سنہرے دن بیت گئے ہیں۔

Karnataka-Elections-ABB

کانگریس لیڈر– کارکن نے کہا – کرناٹک میں لڑائی بدعنوانی کے خلاف تھی، جو ہم نے جیت لی

ویڈیو: کرناٹک اسمبلی میں کانگریس کی جیت کے بعد دہلی واقع پارٹی ہیڈکوارٹر میں جشن کا ماحول نظر آیا۔ دی وائر کی ٹیم نے یہاں موجود پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں سے اس سلسلے میں بات چیت کی۔

راہل گاندھی

کرناٹک میں نفرت کا بازار بند ہوا ہے، محبت کی دکانیں کھلی ہیں: راہل گاندھی

کرناٹک اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی کامیابی پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ ہم نے نفرت سےاور غلط لفظوں سے یہ لڑائی نہیں لڑی۔ ہم نے محبت سے، پیار سے، دل کھول کر یہ لڑائی لڑی اور کرناٹک کے لوگوں نے ہمیں دکھایا کہ اس ملک کو محبت اچھی لگتی ہے۔

Ajoy-North-karnataka-thumb

کیا کانگریس شمالی کرناٹک میں بی جے پی کے لنگایت ووٹ کو توڑنے میں کامیاب ہوگی؟

ویڈیو: شمالی کرناٹک کو بی جے پی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور یہاں اس کی گرفت بہت مضبوط بتائی جاتی ہے۔ وہاں اس اسمبلی انتخابات میں کیاامکانات ہیں،اس کے بارے میں بتا رہے ہیں دی وائر کے پولیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد۔

(تصویر بہ شکریہ: Facebook/@INCKarnataka)

کرناٹک میں کانگریس کی جیت لوک سبھا انتخابات میں اپوزیشن اتحاد کی بنیاد رکھ سکتی ہے

بی جے پی کی اینٹی کرپشن والی امیج دھیرے دھیرے ٹوٹ رہی ہے اور 2024 تک حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ دوسر لفظوں میں کہیں تو، اگر کانگریس کرناٹک میں اچھی جیت درج کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے، تو 2024 کے انتخابی موسم کی شروعات سے پہلےکرناٹک قومی اپوزیشن کے لیےامکانات کی راہیں کھول سکتا ہے۔

Ajoy-Blank

کرناٹک کے اولڈ میسور حلقے کی 61 سیٹیں طے کریں گی کانگریس اور بی جے پی کا مستقبل

ویڈیو: کرناٹک کے اولڈ میسور علاقے میں کانگریس اور بی جے پی دونوں ہی اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہیں، جے ڈی (ایس) پھر سے ہینگ مینڈیٹ کی صورت میں ‘کنگ میکر’ کا رول ادا کرنے کے لیے اس خطے میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنا چاہے گی۔

Karnataka-Elections

کیا کرناٹک میں بی جے پی کے گڑھ کتور میں کانگریس سیندھ لگا پائے گی

ویڈیو: کتور کرناٹک حلقے کو پہلے ممبئی-کرناٹک حلقے کے نام سے جانا جاتا تھا۔ یہ حلقہ کرناٹک اسمبلی میں 50 ایم ایل اےبھیجتا ہے۔ 2018 کے اسمبلی انتخابات میں حلقے کی کل 50 سیٹوں میں سے بی جے پی نے 30 اور کانگریس نے 17 پر کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ جے ڈی (ایس) کو صرف 2 سیٹوں پر ہی کامیابی ملی تھی۔

کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے منشور جاری کرتے ہوئے کانگریس لیڈر۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@INCKarnataka)

کرناٹک انتخابات: اگر کانگریس نمایاں فرق سے نہیں جیتی تو اس کے لیے بی جے پی کے منی پاور کے سامنے کھڑا ہونا آسان نہیں ہوگا

اگرچہ کانگریس زیادہ تر پری پول سروے میں آگے ہے، لیکن اگر ہم ماضی کی انتخابی کارکردگی کا جائزہ لیں تو وہ ووٹ شیئر کے لحاظ سے پیچھے ہے۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس لیڈروں کو یہ خوف بھی ہے کہ اگر پارٹی بڑے فرق سے نہیں جیتی تو اس کے لیے بی جے پی کے منی پاور کے سامنے کھڑا ہونا آسان نہیں ہوگا۔

arfa-venu-thumb

کرناٹک اسمبلی انتخابات: کیا مودی ہی بی جے پی کا آخری سہارا ہیں؟

ویڈیو: کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے بی جے پی کی انتخابی مہم کے مرکز میں وزیر اعظم نریندر مودی ہی ہیں۔ اس بارے میں دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

کرناٹک میں ایک انتخابی ریلی میں نریندر مودی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/بی جے پی کرناٹک اور کانگریس)

بجرنگ دل کا ہنومان سے موازنہ کرنے پر کانگریس نے نریندر مودی سے معافی مانگنے کو کہا

کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے منشور میں کانگریس نے بجرنگ دل پر پابندی لگانے کا وعدہ کیا ہے۔ اس پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ پارٹی نے پہلے بھگوان رام کو تالے میں بند کیا تھا اور اب یہ جئے بجرنگ بلی کا نعرہ لگانے والوں کو بند کرنا چاہتی ہے۔

فوٹو: افتخار گیلانی

ترکیہ کے انتخابات: کون لے گا بازی

رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اردوان اور کلیچی داراولو کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔ مگر ابھی تک ہوئے دس جائزوں میں دونوں میں کوئی بھی آئین کی طرف سے مقرر 50فیصد جمع ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہو رہا ہے ۔ دونوں کلیدی امیدواروں کے ووٹوں کا تناسب 42 اور 43 فیصد کے آس پاس ہی گھوم رہا ہے۔

مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر ہماچل پردیش کے نینا دیوی اسمبلی حلقہ میں ایک انتخابی ریلی میں۔ (فوٹو بہ شکریہ: Facebook/@official.anuragthakur)

ہماچل انتخابی نتائج: مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے ضلع کی پانچوں سیٹوں پر بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا

ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے آبائی ضلع ہمیر پور کی پانچ میں سے ایک بھی اسمبلی سیٹ پر جیت نہیں ملی۔ ٹھاکر کے پارلیامانی حلقے کی کل 17 اسمبلی سیٹوں میں سے کانگریس نے 10 پر کامیابی حاصل کی ہے، دو پر آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔

گجرات کے بوٹاڈ میں ایک انتخابی ریلی میں وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فوٹو بہ شکریہ: گجرات بی جے پی)

گجرات الیکشن: طاقتور نظر آ رہی بی جے پی کے لیے جیت کی راہ  آسان نہیں ہوگی

اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے گئےاقتصادی اور سماجی سروکاروں نے بی جے پی کو اس کے ‘گجراتی گورو’ پر بھروسہ کرنے کے لیے مجبور کر دیا ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ عام آدمی پارٹی نے بی جے پی کی انتخابی مہم کا رخ ہندوتوا سے ترقیاتی اسکیموں کی جانب موڑ دیا ہے۔

بی جے پی کی جیت کے بعد لکھنؤ میں لگائی گئی ہورڈنگ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

یوگی آدتیہ ناتھ کو 80-20 کی توقع کے خلاف ملے 45-55 کے اعداد و شمار کے کیا معنی ہیں

بی جے پی کو یوپی میں اکثریت تو ضرور مل گئی، لیکن اس کی اتحادی پارٹیوں کے ووٹ فیصد کو شامل کرنے کے بعد بھی وہ صرف 45 فیصد کے قریب ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہ کس طرح الیکشن میں فرقہ پرستی پر زور دیا گیا،یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ باقی 55 فیصد ووٹ بی جے پی مخالف تھے۔

ایس پی سربراہ اکھلیش یادو انتخابی ریلی میں۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/ایس پی)

یوپی انتخابات: شکست کے باوجود ایس پی نے اپنی انتخابی تاریخ کا بہترین مظاہرہ کیا

اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی سیٹوں کے لحاظ سے بھلے ہی پیچھے رہ گئی ہو، لیکن ووٹ فیصد کے معاملے میں اس نےبڑی لمبی چھلانگ لگائی ہے۔ اپنی انتخابی تاریخ میں پہلی بار اس کو 30 فیصد سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔

اسد الدین اویسی۔ (فوٹو بہ شکریہ: Twitter/@aimim_national)

اتر پردیش انتخابات:آدھا فیصدی ووٹ بھی نہیں پاسکی اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم

اسد الدین اویسی کی قیادت والی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے زیادہ تر امیدوار 5000 ووٹوں کا ہندسہ بھی پار نہیں کر سکے۔ اس مینڈیٹ کو قبول کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ پارٹیاں ای وی ایم کو قصوروار ٹھہرا رہی ہیں۔ خرابی ای وی ایم میں نہیں، عوام کے ذہنوں میں جو چپ لگائی گئی ہے وہ بڑا رول ادا کر رہی ہے۔

سریش رانا اور سنگیت سوم۔

اتر پردیش: بی جے پی کی جیت کے باوجود کٹر ہندوتوا کے چہروں کو شکست کا منھ دیکھنا پڑا

مظفرنگر فسادات کے ملزم رہے سنگیت سوم، وزیر سریش رانا، امیش ملک اور سابق ایم پی حکم سنگھ کی بیٹی مرگانکا سنگھ اپنی سیٹ نہیں بچا سکے۔ انتخابی مہم کے دوران مسلم مخالف بیان بازی کرنے والے ڈومریا گنج کے ایم ایل اے اور ہندو یوا واہنی کے ریاستی انچارج راگھویندر سنگھ بھی ہار گئے۔ اس کے ساتھ ہی یوگی حکومت کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ سمیت 11 وزیروں کو عوام نے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

بی ایس پی سپریمو مایاوتی/ فوٹو: پی ٹی آئی

یوپی اسمبلی انتخاب: ریاست کی انتخابی تاریخ میں بی ایس پی کا بدترین مظاہرہ

یوپی میں 403 سیٹوں پر اتری ی بی ایس پی کے کھاتے میں محض ایک سیٹ آئی ہے اور اسے کسی بھی اسمبلی میں سب سے کم 12.88 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ 1989 میں پارٹی کے قیام کے بعد سے اب تک کایہ بدترین مظاہرہ ہے۔ اس سے پہلے 1993 میں اسے کل 425 سیٹوں پر 11.1 فیصد ووٹ ملے تھے۔ اگرچہ اس نے 164 سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا اور 67 سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی ،اس لحاظ سے اسے 28.7 فیصد ووٹ ملے تھے۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

اسمبلی انتخابات: پانچ ریاستوں میں تقریباً آٹھ لاکھ ووٹروں نے نوٹا کا بٹن دبایا

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سیاسی طور پر انتہائی اہم مانے جانے والےاتر پردیش میں، جہاں سب سے زیادہ 403 اسمبلی سیٹیں ہیں، وہاں 621186 ووٹرز (0.7 فیصد) نے ای وی ایم میں ‘نوٹا’ کا بٹن دبایا۔ شیوسینا کو گوا، اتر پردیش اور منی پور کے اسمبلی انتخابات میں نوٹا سے بھی کم ووٹ ملے۔

بی جے پی ہیڈکوارٹر میں پارٹی صدر جے پی نڈا،  امت شاہ، راج ناتھ سنگھ اور نتن گڈکری کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر/@Dev_Fadnavis)

ایک دن آئے گا جب شہری ملک میں کنبہ پروری کی سیاست کا سورج غروب کر دیں گے: نریندر مودی

پانچ میں سے چار ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیت کو یقینی بنانے کے بعد بی جے پی ہیڈ کوارٹر پہنچے وزیر اعظم نریندر مودی نے پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش نے ملک کو کئی وزرائے اعظم دیے ہیں، لیکن پانچ سال کی مدت کار مکمل کرنے والے کسی وزیر اعلیٰ کےدوبارہ منتخب ہونے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

عام آدمی پارٹی کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار بھگونت مان۔ (فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

پنجاب اسمبلی انتخاب: دہلی سے باہر عام آدمی پارٹی کی تاریخ ساز کامیابی

عام آدمی پارٹی پنجاب کی 117 اسمبلی سیٹوں میں سے 92 سیٹیں جیت کر سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری۔ ان میں سے 18 سیٹوں پر کانگریس نے کامیابی حاصل کی ہے۔ اکالی دل کو 3 جبکہ بی جے پی کو 2 سیٹیں ملی ہیں۔ وزیر اعلیٰ چرن جیت سنگھ چنی کو دونوں سیٹوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

عآپ لیڈر اروند کیجریوال اور منیش سسودیا دہلی واقع پارٹی ہیڈکوارٹر میں۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

اروند کیجریوال نے کہا –دہلی میں انقلاب ہوا، پنجاب میں ہوا اور اب پورے ملک میں پہنچے گا

گزشتہ دنوں عام آدمی پارٹی کے سابق رہنما کمار وشواس نے الزام لگایا تھا کہ اروند کیجریوال ریاست کے وزیر اعلیٰ بننے کے لیے پنجاب میں علیحدگی پسندوں کی حمایت لینے کے لیے تیار ہیں۔ اس الزام کا حوالہ دیتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ اس مینڈیٹ سے عوام نے صاف کر دیا ہے کہ کیجریوال ‘دہشت گرد’ نہیں، بلکہ ملک کا سچاسپوت اور محب وطن ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

یوپی اسمبلی انتخاب: بی جے پی کی کامیابی پر یوگی آدتیہ ناتھ بولے، ہمیں جوش کے ساتھ ہوش بنائے رکھنا ہے

اترپردیش اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے بعد وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ووٹوں کی گنتی کو لے کر گزشتہ دو تین دنوں سے چلائی جانے والی گمراہ کن مہم کو ریاست کی عوام نےدرکنار کرتے ہوئے بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کو زبردست جیت دلائی ہے۔

پرکاش سنگھ بادل، پشکر سنگھ دھامی، ہریش راوت، امریندر سنگھ اور چرن جیت سنگھ چنی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

اسمبلی انتخابات: پانچ ریاستوں میں دو موجودہ اور پانچ سابق وزرائے اعلیٰ کو  ہارکا منھ دیکھنا پڑا

پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخاب میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرن جیت سنگھ چنی اور اتراکھنڈ کے ان کے ہم منصب پشکر سنگھ دھامی اپنی اپنی سیٹوں سے ہار گئے ہیں۔ پنجاب میں تین سابق وزرائے اعلیٰ – پرکاش سنگھ بادل، امریندر سنگھ اور راجندر کول بھٹل ،اتراکھنڈ میں ہریش سنگھ راوت اور گوا میں چرچل الیماؤکو ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

علامتی تصویر

منی پور اسمبلی انتخاب: وزیر اعلیٰ نے کہا – بی جے پی اب نیشنل پیپلز پارٹی کی مدد نہیں لے سکتی

منی پور اسمبلی انتخاب میں اب تک موصولہ اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی نے 15 سیٹیوں پر جیت حاصل کی ہے اور چودہ سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ رجحانات سے واضح ہوگیاہے کہ بی جے پی ایک بڑی پارٹی بن کر ابھر رہی ہے۔ ہینگانگ سے جیتنے کے بعد وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے کہا کہ بی جے پی ہم خیال جماعتوں کے ساتھ اتحاد کے لیے تیار ہے، لیکن این پی پی کی مدد نہیں لے سکتی۔

یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/MYogiAdityanath)

اتر پردیش اسمبلی انتخاب: بی جے پی تاریخ رقم کرنے کو تیار، اقتدار میں واپسی طے

اتر پردیش میں نئی ​​حکومت کی تصویراب تقریباًصاف ہوچکی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی دوبارہ اقتدار میں واپسی کی طرف قدم بڑھا رہی ہے۔ اگرچہ اس کی نشستوں کی تعداد گزشتہ انتخابات کے مقابلے کم ہوئی ہے، لیکن اس نے زبردست اکثریت حاصل کی ہے۔ وہیں سماج وادی پارٹی کی کارکردگی میں بہتری نظر آرہی ہے، لیکن بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس تقریباًمیدان چھوڑ چکے ہیں۔

فائل فوٹو: رائٹرس

ای وی ایم: وہ کون ہے جس کے دباؤ میں ہم اس سسٹم کو اپنائے ہوئے ہیں

رویش کا بلاگ: وہ کون ہے جس کے دباؤ میں ہم اس سسٹم کو اپنائے ہوئے ہیں جو امریکہ، فرانس، جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک تک نہیں اپناتے؟ کس کا پریشر ہے ؟؟؟ اتنا ہی بتا دو کہ دباؤ اندرون ملک سے ہی کسی کا ہے یا کوئی بیرون ملک بیٹھا ہوا سب کچھ سنبھال رہا ہے؟

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

کیا ایگزٹ پول کے نتائج پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے؟

ایگزٹ پول کی شکل میں جو قیاس آرائیاں مشتہر کی جارہی ہیں ان کی سب سے بڑی ٹریجڈی یہ ہے کہ ان میں سے کسی کو بھی اپنے طریقہ کار کی سائنس اور معروضیت پر اتنا یقین نہیں ہے کہ اسے قیاس آرائیوں سے زیادہ کچھ سمجھا جائے۔

WhatsApp Image 2022-03-06 at 4.47.40 PM (2)

یوپی الیکشن: گلابی پتھروں کی وجہ سے آہستہ آہستہ موت کے قریب پہنچ رہا ہے مرزا پور کا ایک گاؤں

ویڈیو: اتر پردیش کے مرزا پور ضلع کے ایک گاؤں کے لوگ پچھلے کئی سالوں سے زندگی اور موت سے جوجھ رہے ہیں۔ اس گاؤں کا نام سون پور ہے۔ یہ گاؤں کئی پہاڑیوں سے گھرا ہوا ہے اور ان پہاڑیوں سے گلابی پتھر نکلتا ہے۔ پچھلی تین دہائیوں سے یہاں جاری کان کنی کی وجہ سے گاؤں کے لوگ دمہ، پھیپھڑوں اور سانس کی سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں۔

123

یوپی انتخاب: مئو کا وہ گاؤں جہاں آزادی کے 75 سال بعد بھی کوئی ترقی نہیں ہوئی

ویڈیو: اتر پردیش کے مئو کےچکی مسدوہی گاؤں کے رہنے والے لوگوں کی شکایت ہے کہ ہر سال سیلاب کی وجہ سے یہ گاؤں پوری طرح ڈوب جاتا ہے اور گاؤں کے لوگوں کو کشتی کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا پڑتا ہے۔

2502 SCMS.00_53_13_12.Still039

کیا یوپی میں آوارہ جانوروں کا مسئلہ یوگی حکومت کو لے ڈوبے گا؟

ویڈیو: اتر پردیش میں آوارہ یا لاوارث جانوروں کا مسئلہ بھی اس اسمبلی انتخاب میں ایک بڑاایشو بن کر سامنے آیا ہے۔ آوارہ جانوروں نے کسانوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ اس موضوع پر سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔

2502 SCMS.00_53_13_12.Still044

یوپی انتخاب: کاشی وشوناتھ مندر کے مہنت بولے – بی جے پی والے مذہب کے سوداگر ہیں

ویڈیو: اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے پیش نظر وارانسی میں کاشی وشوناتھ کوریڈور اور دیگر موضوعات پرکاشی وشوناتھ مندر کے مہنت راجندر پرساد تیواری کے ساتھ دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔