Hinduism

ملیکا سارا بھائی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

ہندو دھرم  کے نام پر ہندوتوا کا نظریہ لوگوں پرتھوپا جا رہا ہے: ملیکا سارا بھائی

تیسرے اعلیٰ ترین شہری اعزاز پدم بھوشن سے سرفراز مشہور کلاسیکی رقاصہ اور کارکن ملیکا سارا بھائی نے کولکاتہ لٹریچر فیسٹیول کے اختتام پر کہا کہ کولکاتہ آکر مختلف مذاہب کے لوگوں کو ایک ساتھ رہتے ہوئے دیکھ کر بہت اچھ لگ رہا ہے۔ مجھے گجرات میں، احمد آباد میں یہ نظر نہیں آتا۔

تاج محل (فوٹو: رائٹرس)

سپریم کورٹ نے تاج محل  کے بارے میں ’غلط تاریخی حقائق‘ کو حذف کرنے سے متعلق عرضی کو خارج کیا

عدالت عظمیٰ میں دائر ایک درخواست میں مرکز کو یہ ہدایت دینے کی استدعا کی گئی تھی کہ تاج محل کی تعمیر سےمتعلق مبینہ غلط تاریخی حقائق کو تاریخ کی کتابوں اور نصابی کتابوں سے ہٹا دیا جائے۔ عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں تاریخ کو کھنگالنے کے لیے نہیں بیٹھے ہیں۔

(تصویر: پی ٹی آئی/رائٹرس)

جس تنوع پر برطانیہ کو ناز ہے، اس سے ہندوستان کو گریز کیوں ہے

رشی سنک کے برطانیہ کے وزیر اعظم بننے پر ہندوستانیوں کو خوش ہونے کے بجائےحقیقت میں سنجیدگی سےاپنا جائزہ لینا چاہیے کہ ہزاروں سال سے ہماری معاشرت میں شامل ہمارے مذہبی تنوع اور ثقافتی تکثیریت کا کیا ہوا۔

برطانوی وزیر اعظم رشی سنک اپنی سرکاری رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر۔ (تصویر: رائٹرس)

رشی سنک کا عہدہ ہندوپن یا ہندوستانیت کی شان نہیں، برطانیہ کی تنوع پسندی ہے

رشی سنک کا وزیر اعظم بننا برطانیہ کے لیےضرور ایک قابل فخر لمحہ ہے، کیونکہ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس نے ‘بیرونی لوگوں’ کے ساتھ دوستی میں بڑی ترقی حاصل کرلی ہے۔ اس میں ہندو مذہب یا اس کے پیروکاروں کا کوئی خاص کمال نہیں ہے۔ یہ کہنا کہ برطانیہ کو بھی ہندو مذہب کا لوہا ماننا پڑا، احساس کمتری کا اظہار ہی ہے۔

تاج محل (فوٹو: رائٹرس)

’تاج محل کی زمین کے بدلے شاہ جہاں نے جے پور کے شاہی خاندان کو حویلیاں دی تھیں‘

ملک میں یادگاروں کے سلسلے میں کیے جارہے دعووں کے درمیان راجسمند سے بی جے پی کی رکن پارلیامنٹ اور جے پور کے شاہی خاندان کی رکن دیا کماری نے تاج محل پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کیا ہے۔ معروف رائٹر اور بلاگر رعنا صفوی بتاتی ہیں کہ اس بات کے پختہ شواہد موجود ہیں کہ تاج کی زمین کے بدلے شاہی خاندان کو چار حویلیاں دی گئی تھیں۔

تیجسوی سوریہ:(فوٹوبہ شکریہ: یوٹیوب اسکرین گریب)

کرناٹک: تیجسوی سوریہ نے کہا-ہندو مذہب چھوڑ کر گئے لوگوں کو واپس لانے کا سالانہ ہدف بنائیں

بی جے پی رکن پارلیامنٹ تیجسوی سوریہ نے اُڈپی میں ایک پروگرام کے دوران کہا کہ ہندو مذہب چھوڑ کر گئے لوگوں کی واپس اسی مذہب میں’ٹیپو جینتی’پر ہونی چاہیے اور یہ’گھر واپسی’ہندوؤں کی ذمہ داری ہے۔سوریہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے مسلمانوں کو ہندو مذہب اختیار کرنا چاہیے۔ پاکستان متحدہ ہندوستان کےنظریےمیں شامل ہے۔

منیش تیواری اور سلمان خورشید کی کتابیں۔ (فوٹوبہ شکریہ: پی ٹی آئی/پی آئی بی/روپا اور پینگوئن پبلی کیشن)

کانگریس کامسئلہ سلمان خورشید یا منیش تیواری کی کتابیں نہیں اندرونی جمہوریت ہے

کوئی نہیں کہہ سکتا کہ لیڈر کےطور پرمنیش تیواری یا سلمان خورشید کےعزائم نہیں ہیں یا اس کو پورا کرنے کے لیے وہ کتاب لکھنے اور اس کے سوا جو کرتے ہیں، اس کی نکتہ چینی نہیں کی جانی چاہیے ۔ لیکن اس سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا کانگریس کےرہنماؤں کےطور پر انہیں اپنےخیالات کوپیش کرنے کی اتنی بھی آزادی نہیں ہے کہ وہ رائٹر کےطورپر پارٹی لائن سے ذرا سا بھی الگ جا سکیں؟

1311 HKB.00_11_54_12.Still002

راہل گاندھی: ہندو دھرم بنام ہندوتوا

ویڈیو: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بیان دیا ہے کہ جب آپ کے پاس ہندو دھرم ہے تو ہندوتوا کی کیا ضرورت ہے۔اس بیان نے ہندوتوا بنام ہندو دھرم کے پرانے مدعے کو ایک بار پھر بحث میں واپس لا دیا ہے۔ دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی نے اس ویڈیو میں اس موضوع پرتفصیل سے بات کی ہے۔

بھوپال میں ویب سیریز آشرم 3 کے سیٹ پر حملے کا کلیدی ملزم سشیل سدھیلے۔(لال گھیرے میں) (فوٹو اسپیشل ارینجمنٹ)

ایم پی: آشرم کے سیٹ پر حملے کے کلیدی ملزم ہیں قتل کے مجرم، وزیر اعلیٰ اور بی جے پی رہنماؤں سے رشتے

گزشتہ 24 اکتوبر کو بھوپال میں بجرنگ دل کے کارکنوں نے ویب سیریز‘آشرم’کے سیٹ پر پتھراؤ کیا تھا اور اس کےپروڈیوسر-ڈائریکٹر پرکاش جھا پر‘ہندوؤں کو غلط طریقے’سے پیش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے سیاہی پھینکی و کرو ممبروں کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔ اس حملے کے کلیدی ملزم بجرنگ دل کے ریاستی کنوینر سشیل سدھیلےقتل کے معاملے میں ستمبر 2015 سے ضمانت پر باہر ہیں۔

آشرم کے سیٹ پر ایک کرو ممبرکو پیٹتے بجرنگ دل کارکن۔(بہ شکریہ: ویڈیوگریب/ @Anurag_Dwary)

مدھیہ پردیش: بجرنگ دل نے ویب سیریز کے سیٹ پر توڑ پھوڑ کی، ہندوؤں کو بدنام کرنے کا الزام

واقعہ بھوپال میں پیش آیا، جہاں بجرنگ دل کے کارکنوں نے ویب سیریز‘آشرم’کے سیٹ پر پتھراؤ کیا اور اس کے پروڈیوسراور ڈائریکٹر پرکاش جھا پر ‘ہندوؤں کو غلط طریقے’سے دکھانے اور بدنام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے سیاہی پھینکی اور کروممبروں کے ساتھ مارپیٹ کی۔ بجرنگ دل نے اس سیریز کی شوٹنگ نہ ہونے دینے کی دھمکی بھی دی ہے۔

 چیف اکانومک ایڈوائزرارویند سبرامنیم (فوٹو : پی ٹی آئی)

بڑے بحران کی طرف بڑھ رہا ہے ہندوستان، آئی سی یو میں جا رہی معیشت: سابق چیف اکانومک ایڈوائزر

نریندر مودی حکومت میں چیف اکانومک ایڈوائزر رہتے ہوئے ارویند سبرامنیم نے دسمبر 2014 میں دوہرے بیلنس شیٹ کا مسئلہ اٹھایا تھا، جس میں نجی صنعت کاروں کے ذریعے لئے گئے قرض بینکوں کےاین پی اے بن رہے تھے۔سبرامنیم نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت ایک بار پھر سے دوہرےبیلنس شیٹ کے بحران سے جوجھ رہی ہے۔

سابق آر بی آئی گورنر سی رنگ راجن

پانچ ہزار ارب ڈالر کی معیشت  بننے کا سوال ہی نہیں ہے: سابق آر بی آئی گورنر سی رنگ راجن

گجرات کے احمدآباد میں ایک تقریب کو خطاب کرتے ہوئے رنگ راجن نے کہا کہ ترقی یافتہ ملک کی تعریف ایسے ملک سے ہے جس کی فی شخص آمدنی 12000 ڈالر سالانہ ہو۔ اگر ہم نو فیصدی کی شرح سے ترقی کریں تب بھی اس کو حاصل کرنے میں 22 سال لگیں گے۔

مدھیہ پردیش کی سابق وزیراعلیٰ اور بی جے پی کی سینئر رہنما اوما بھارتی (فوٹو : پی ٹی آئی)

سانسوں کی طرح معیشت بھی اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے: اوما بھارتی

دہرادون میں منعقد پروگرام میں بی جے پی کی سینئر رہنما اوما بھارتی نے کہا کہ جہاں تک اقتصادی بحران کے دور کی بات ہے، یہ سانسوں کے چڑھنے اور اترنے کی طرح ہوتا ہے۔ سانس نیچےاوپر ہوتی ہے لیکن جسم پورا چل رہا ہوتا ہے۔

Kancha_Ilaiah-wikipedia

کانچہ ایلیا کا انٹرویو؛ یونیورسٹی کوئی مذہبی ادارہ نہیں، جہاں ایک ہی طرح کی مذہبی فکر پڑھائی جائے

انٹرویو: دہلی یونیورسٹی کے ایم اے کے نصاب سے مصنف اور مفکر کانچہ ایلیا شیفرڈ کی کتاب ہٹانے کی تجویز پر ان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی الگ الگ خیالات کو پڑھانے، ان پر بحث کرنے کے لئے ہوتی ہیں، وہاں سو طرح کے خیالات پر بات ہونی چاہیے۔ یونیورسٹی کوئی مذہبی ادارہ نہیں ہیں، جہاں ایک ہی طرح کے مذہبی افکار پڑھائے جائیں۔

PN-Oak

پی این اوک : تاج محل کو تیجو مہالیہ بتانے والے شدت پسندمصنف

ہندوستان کی تاریخ کو جدید سیکولر اور کمیونسٹ  مؤرخوں کی خام خیالی بتانے والے اوک دعویٰ کرتے ہیں کہ کرسچنیٹی اور اسلام دونوں ‘ویدک’عقائد کی مکروہ صورتیں ہیں ۔ یہ شاید 60 کے بعد کی یا 70 کی دہائی کے پہلے کی بات ہوگی جب پی این اوک […]