خبریں

منی پور حکومت نے گزشتہ 7 سالوں میں شمال–مشرق میں سب سے زیادہ گن لائسنس جاری کیے

خصوصی رپورٹ:  ایک آر ٹی آئی  کے جواب میں دی وائر کو موصولہ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ تشدد سے جوجھ رہےمنی پور میں اس وقت 35117 ایکٹو گن لائسنس ہیں۔ دسمبر 2016 میں یہ تعداد 26836 تھی۔

پچھلے مہینے منی پور کے بشن پور گاؤں میں دی وائر ٹیم کو ملے  میتیئی کمیونٹی کے دو افراد،جن کے پاس  ڈبل بیرل بندوقیں اور گولیاں تھیں۔ (تصویر: دی وائر)

پچھلے مہینے منی پور کے بشن پور گاؤں میں دی وائر ٹیم کو ملے  میتیئی کمیونٹی کے دو افراد،جن کے پاس  ڈبل بیرل بندوقیں اور گولیاں تھیں۔ (تصویر: دی وائر)

نئی دہلی: گزشتہ دو ماہ سے منی پور کُکی اور  میتیئی کمیونٹی کے درمیان شدید نسلی تصادم  کی آگ میں جھلس رہا ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم  142 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دونوں برادریاں ایک دوسرے پر ہتھیاروں کے استعمال کا الزام لگا رہی ہیں۔

دی وائر کے اس رپورٹر نے منی پور کے دورے کے دوران متعدد لوگوں کو ہتھیار لے جاتے  ہوئے دیکھا تھا اور جب ان سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ قانونی ہتھیار ہیں، جبکہ دوسری کمیونٹی  کے پاس لائسنس نہیں ہیں۔

اس مروجہ گن کلچر کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کے لیے دی وائر نے آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت ایک درخواست دائر کی تھی، جس  کے جواب سے پتہ چلا کہ منی پور نے پچھلے سات  سالوں میں شمال–مشرقی  خطے میں سب سے زیادہ گن لائسنس دیے ہیں۔

دی وائر نے وزارت داخلہ سے دو سوالات پوچھے تھے؛

پہلا– سال کے لحاظ سے ڈیٹا: ملک کی ہر ریاست میں لائسنسی بندوق رکھنے والے افراد کی تعداد، جس میں ہر ریاست کے لیےالگ الگ  ڈیٹا،جس میں  ہر متعلقہ سال کے لیے اس ریاست میں لائسنسی بندوق رکھنے والوں کی کل تعداد بتائی گئی  ہو۔

دوسرا– بندوق لائسنس کی درجہ بندی: اگر دستیاب ہو تو، بندوق لائسنس کی درجہ بندی، مثلاً اپنے دفاع کے لیے دیے گئے لائسنس، پیشہ ورانہ ضروریات، کھیل شوٹنگ وغیرہ، ساتھ ہی  ہر زمرے میں ریاست کے لحاظ سےجاری کردہ لائسنس کی تعدادکے بارے میں جانکاری۔

تاہم،ہر ریاست میں جاری کردہ بندوق لائسنس کے اعداد و شمار کے بارے میں ہی وزارت کی طرف سے جواب موصول ہوا۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس سال 20 جون تک 37.7 لاکھ ایکٹو گن  لائسنس تھے۔ یہ تعداد دسمبر 2016 میں– جب ڈیٹا آخری بار عوامی طور پر دستیاب تھا، میں ایکٹو لائسنس4 لاکھ سے زیادہ ہے۔

آر ٹی آئی کے جواب میں ملا ڈیٹا۔

آر ٹی آئی کے جواب میں ملا ڈیٹا۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، منی پور میں 35117 ایکٹو گن  لائسنس ہیں۔ دسمبر 2016 میں یہ تعداد 26836 تھی۔این بیرن سنگھ کی قیادت والی بی جے پی حکومت مارچ 2017 میں برسراقتدار آئی۔ اتفاق سے، تب سے اب تک تقریباً 8000 بندوق کے لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں۔

شمال–مشرقی ریاستوں پر نظر ڈالیں، تو صرف ناگالینڈ میں بندوق کے لائسنس میں نسبتاً اضافہ دیکھا گیا ہے – منی پور میں زیادہ لائسنس دیے گئے تھے۔ تاہم، تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، ناگالینڈ کے پاس شمال–مشرق میں مجموعی طور پر سب سے زیادہ ایکٹو گن لائسنس ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں بندوق رکھنے کے قوانین سخت ہیں۔ قانونی طور پر اسلحہ رکھنے کے لیےکسی  شہری کو سب سے پہلے لائسنس کے لیے درخواست دینی پڑتی ہے اور اس عمل کو کنٹرول  کرنے کے لیے بھی کئی  اصول اورقانون  ہیں۔

دی وائر سے بات کرتے ہوئے منی پور کے سابق پولیس کمشنر راج کمار نیمائی نے ڈیٹا کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا،صرف پانچ سالوں میں جاری کیے گئے 8000 ہتھیار [لائسنس] کا اعداد و شماربے حد حیران کن ہے، اور [ضلع کلکٹر یا مجسٹریٹ] ریاست کو بتائے بغیر اتنی تعداد میں ہتھیار جاری نہیں کر سکتے۔ اگر ایسا ہوا ہے تو کلکٹروں پر افسروں  کا دباؤ رہا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا، ’اگر حکومت نہیں چاہتی تو کوئی بھی کلکٹر اس سطح پر لائسنس جاری نہیں کرے گا۔‘

آسام کے سابق ڈی جی پی جی ایم سریواستو کا کہنا ہے،’تمام ہتھیار کا لائسنس نہیں لیا جا سکتا،  ہوسکتا ہے کچھ چین اور میانمار سے لائے گئے ہوں۔ میانمار حکومت کی طرف سے نہیں بلکہ میانمار کے ایک گروپ سے؛  شمال–مشرق میں چین کی دلچسپی آج سے نہیں بلکہ 1947 سے ہے۔

گن کلچر کے حوالے سےتشویش

صوبےمیں دو ماہ سے جاری تشدد شروع ہونے کے بعد سےپولیس تھانوں  اور پولیس اسلحہ خانوں سے لوگوں کےہتھیار لوٹنے کی خبریں آئی تھیں۔ اس طرح لوٹےیا چھینے گئےہتھیار اور گولہ بارود واپس کرنے کے لیے کئی مقامات پر ڈراپ باکس لگائے گئے ہیں۔ بی جے پی ایم ایل اے اور ریاستی کابینہ میں وزیر  ایل سوسیندرو  میتیئی نے امپھال ایسٹ میں اپنی رہائش گاہ پر ایک ڈراپ باکس لگایا تھا۔

بی جے پی ایم ایل اے ایل سوسیندرو کے امپھال ایسٹ  واقع گھر کے باہر ہتھیاروں کی واپسی کے لیےلگا ڈراپ باکس۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

بی جے پی ایم ایل اے ایل سوسیندرو کے امپھال ایسٹ  واقع گھر کے باہر ہتھیاروں کی واپسی کے لیےلگا ڈراپ باکس۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

اس سے قبل دی وائر نے اپنی ایک رپورٹ میں ایسے لوگوں کے بارے میں بتایا تھا جو کھلے عام جدید ترین ہتھیار لے جارہے تھے۔ دی وائر کے ذریعے حاصل کی گئی ایف آئی آر میں اے  کے  اور انساس رائفل، بم اور دیگر جدید ترین ہتھیاروں کی لوٹ کا اشارہ ملتا ہے۔

ریاستی پولیس کے اندازوں کے مطابق، مئی میں کم از کم 3500 ہتھیار اور 500000 سے زیادہ گولہ بارود کو بھیڑ نے لوٹ لیا تھا۔ خبروں کے مطابق، جون کے آخر تک 1800 ہتھیار برآمد کیےگئے تھے۔

ریاست میں تشدد شروع ہونے کے بعد سے بندوق کے لائسنس کے لیے درخواستوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ایک اہلکار نےاسکرول ڈاٹ کام کو بتایا،’عام طور پر ہمیں ایک ماہ میں اوسطاً 50 سے زیادہ درخواستیں نہیں ملتی ہیں۔اس واقعے کے بعد سے ہمیں کم از کم 300 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ حکام نے اس ویب سائٹ کو یہ بھی بتایا کہ اگرچہ درخواستوں میں اضافہ ہوا ہے، لیکن نئے لائسنس نہیں دیے جا رہے ہیں۔

اس ہفتے سپریم کورٹ نے میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے منی پور حکومت سے پولیس تھانوں  سے ‘بڑی تعداد میں ہتھیار’ کی لوٹ مار کے بارے میں سوال کیا تھا۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)