خبریں

یوپی: کرکٹ میچ کے تنازعہ میں دلت نوجوان کی بے دردی سے پٹائی، چہرے پر پیشاب کیا

یہ واقعہ 13 جنوری کو لکھنؤ کے اندرا نگر تھانہ حلقے میں پیش آیا تھا، جہاں ایک 18 سالہ دلت لڑکے کو کرکٹ میچ کے دوران جھگڑے میں نوجوانوں کے ایک گروپ نے مارا پیٹا تھا۔ اس کے بعد اسے کئی بار زدوکوب گیا اور مبینہ طور پر اس کے چہرے پر پیشاب کیا گیا۔

 (علامتی تصویر بشکریہ: knowlaw.in)

(علامتی تصویر بشکریہ: knowlaw.in)

نئی دہلی: لکھنؤ کے اندرا نگر تھانہ حلقہ تحت کرکٹ میچ کے دوران ایک جھگڑا اس وقت پرتشدد ہو گیا جب نوجوانوں کے ایک گروپ نے 18 سالہ دلت لڑکے کو مارا پیٹا اور مبینہ طور پر اس کے چہرے پر پیشاب کر دیا۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، یہ واقعہ 13 جنوری کو پیش آیا تھا، لیکن متاثرہ کے والد سندیپ کمار راوت، جو یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور ہیں، نے پولیس کو تحریری شکایت کی، جس کے بعد منگل (16 جنوری) کی شام کو ایف آئی آر درج کی گئی۔

کلیدی ملزم کی شناخت فردین کے طور پر کی گئی ہے اور پولیس نے اسے اور اس کے 25-30 ساتھیوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 506 (مجرمانہ دھمکی)، 504 (توہین)، 323 (ارادے کے ساتھ چوٹ پہنچانا) اور 147 (فساد) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ملزم کے خلاف ایس سی/ ایس ٹی ایکٹ بھی لگایا گیا ہے۔

اندرا نگر کے چندن گاؤں کے رہنے والے راوت نے اپنی ایف آئی آر میں کہا کہ ان کا 18 سالہ بیٹا لکی، جو اے سی مکینک کا کام کرتا ہے، اپنے دوستوں کے ساتھ خرم نگر کے قریب کرکٹ کھیلنے گیا تھا۔

انہوں نے کہا، ‘ان کے میچ کے دوران کسی نے بڑا شاٹ مارا اور گیند اس جگہ گر گئی جہاں کچھ اور نوجوان کھیل رہے تھے۔ لکی گیند لینے کے لیے وہاں گیا تو اس گروپ کے نوجوانوں نے اسے گیند دینے سے انکار کر دیا جس کے بعد جھگڑا شروع ہو گیا اور میرے بیٹے نے موقع سے بھاگنے کی کوشش کی۔ لیکن انہوں نے اسے پکڑ لیا اور بری طرح مارنا شروع کر دیا۔ انہوں نے اس کے خلاف ذات پات پر مبنی تبصرے بھی کیے۔’

راوت نے مزید کہا کہ ان کا بیٹا کسی طرح فرار ہونے میں کامیاب ہوا اور گھر پہنچ گیا، لیکن اس نے اسے واقعے کے بارے میں نہیں بتایا۔ اسی دن لکی کو کچھ نوجوانوں نے پھر سے روکا اور ایک بار پھر مارا پیٹا۔

راوت نے مزید کہا، ‘اس بار اس نے ہمیں پورا واقعہ بتایا۔ ہم اس معاملے پر بات کر رہے تھے کہ وہی گروپ دوبارہ وہاں پہنچا اور میرے بیٹے کو گھسیٹ کر گھر سے نکالنے کی کوشش کی۔ تاہم، میرے پڑوسیوں نے ہماری مدد کی، جس کی وجہ سےشرپسندوں کو موقع سے فرار ہونا پڑا۔’

شکایت کنندہ نے پولیس کو بتایا کہ اگلے دن اس کا بیٹا اپنی بہن کو اسکول سے واپس لینے گیا تھا کہ راستے میں بدمعاشوں نے اسے ایک بار پھر سے روک لیا۔ راوت نے کہا، ‘انہوں نے اسے مارا پیٹا یہاں تک کہ وہ بے ہوش ہو گیا۔ انہوں نے اپنے چہرے پر پیشاب بھی کیا۔ تب سے وہ صدمے میں ہے۔’

شمالی زون کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس قاسم عابدی نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور شرپسندوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس (اے ڈی سی پی) نارتھ ابھیجیت آر شنکر نے کہا، ‘ سی سی ٹی وی فوٹیج، عینی شاہدین اور دیگر شواہد کی بنیاد پر خاندان کی طرف سے لگائے گئے بہت سے الزامات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ تحقیقات جاری ہے اور شواہد کی بنیاد پر ہی کارروائی کی جائے گی۔’