خبریں

کانگریس نے 1800 کروڑ روپے کے انکم ٹیکس نوٹس ملنے کے بعد بی جے پی پر ’ٹیکس ٹیررازم‘ کا الزام لگایا

محکمہ انکم ٹیکس سے ملے حالیہ نوٹس پر کانگریس کا کہنا ہے کہ اگر یکساں پیرامیٹر استعمال کیے جائیں تو بی جے پی کے ذریعے ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی 4617.58 کروڑ روپے کی بنتی ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس اور الیکشن کمیشن نے بی جے پی کی کوتاہیوں پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور انہیں صرف کانگریس ہی نظر آ رہی ہے۔

جمعہ کی پریس کانفرنس میں جئے رام رمیش، اجئے ماکن اور پون کھیڑا۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس/@INCIndia)

جمعہ کی پریس کانفرنس میں جئے رام رمیش، اجئے ماکن اور پون کھیڑا۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس/@INCIndia)

نئی دہلی: کانگریس کو گزشتہ برسوں کے مبینہ ٹیکس رٹرن میں تضادات پر محکمہ انکم ٹیکس (آئی ٹی) سے 1800 کروڑ روپے سے زیادہ کے تازہ نوٹس ملنے کے بعد پارٹی نے بی جے پی پر لوک سبھا انتخابات سے پہلے اپوزیشن جماعتوں کو کمزور کرنے کے لیے ‘ٹیکس ٹیررازم’ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، کانگریس کے جئے رام رمیش نے جمعہ (29 مارچ) کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ‘بی جے پی ٹیکس ٹیررازم میں شامل ہے اور کانگریس کو اقتصادی طور پر کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔’

میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے سینئر لیڈر اجئے ماکن نے بی جے پی پر ٹیکس قوانین کی سنگین خلاف ورزی کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا،’آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کو بی جے پی سے 4600 کروڑ روپے سے زیادہ کا مطالبہ کرنا چاہیے۔’

دی وائر کی رپورٹ کے مطابق، ماکن نے کہا کہ پارٹی نے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر بی جے پی کے عطیات کا تجزیہ کیا اور پایا کہ مالی سال 2017-18 میں پارٹی کو 4.5 لاکھ روپے کے بغیر نام کے92 چندے اور 42 کروڑ روپے کے بغیر پتےکے 1297 چندے ملے۔

پارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ ہندوستان میں سیاسی جماعتوں کو دفعہ 13 کے تحت انکم ٹیکس ایکٹ سے استثنیٰ حاصل ہے، لیکن صرف کانگریس اور دیگر ہم خیال اپوزیشن جماعتوں کو ‘بی جے پی کے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ’ کی جانب سے چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

پارٹی نے کہا کہ بی جے پی خود ہر سال انکم ٹیکس قوانین کی سنگین خلاف ورزی کر رہی ہے۔

ماکن نے کہا، ‘جب ہم نے پچھلے دو سالوں کا تجزیہ کیا تو پتہ چلا کہ بی جے پی نے بغیر کسی نام کے  2.5 کروڑ روپے کے 253 چندے لیے۔’

ماکن نے بتایا کہ بی جے پی نے بغیر پتے والے 126 عطیہ دہندگان سے 1.05 کروڑ روپے وصول کیے۔ محکمہ انکم ٹیکس اور الیکشن کمیشن نے بی جے پی کی کوتاہیوں پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور انہیں صرف کانگریس  ہی نظر آ رہی ہے۔

ماکن نے کہا، ‘بی جے پی کو پچھلے سات سالوں میں 4617.58 کروڑ روپے کا جرمانہ ادا کرنا چاہیے۔ محکمہ انکم ٹیکس کو کانگریس تو نظر آ رہی ہے لیکن وہ بی جے پی کی خلاف ورزیوں کو کیوں نہیں دیکھ رہی ہے؟ اسے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر بی جے پی کے دلائل کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ کیا اسے مساوی موقع کہا جائے گا؟’

انہوں نے کہا، ‘انکم ٹیکس حکام نے ہم سے 1823.08 کروڑ روپے مانگے ہیں، لیکن اگر ہم وہی پیرامیٹر استعمال کریں تو بی جے پی کی طرف سے ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی 4617.58 کروڑ روپے بنتی ہے۔ یہ کیسا مساوی موقع ہے اور آج ہمارے ملک میں جمہوریت کہاں ہے؟’

بتادیں کہ کانگریس کو حالیہ نوٹس 2014-2021 کی مدت میں 523.87 کروڑ روپے کے ‘بے حسابی لین دین’ کے لیے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے نوٹس کے بعد دیا گیا ہے۔ اس سے پارٹی کو شدید دھچکا لگا ہے، جس کے کھاتے سے محکمہ انکم ٹیکس نے حال ہی میں پچھلے واجبات کے لیے 135 کروڑ روپے کی وصولی کی تھی۔

سال2019 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل آئی ٹی کے چھاپوں کے دوران 523.87 کروڑ روپے کے ‘بےحسابی لین دین’ کا پتہ چلا تھا۔

مارچ میں کانگریس انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل (آئی ٹی اے ٹی) کے سامنے اپنی اپیل ہار گئی تھی جس میں اس نے اپنے بینک کھاتوں سے 135 کروڑ روپے نکالنے پر پابندی لگانے کی مانگ کی تھی۔ 22 مارچ کو وہ دہلی ہائی کورٹ میں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے چھاپے کو چیلنج کرنے والی اپنی عرضی بھی ہار گئی تھی۔ پارٹی نے دلیل دی تھی کہ یہ ‘مؤخر کارروائیاں’ ہیں۔

جمعہ کو پارٹی نے سوال اٹھایا کہ کانگریس ایک ٹیکس فری سیاسی پارٹی ہے تو پھر اسے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں انکم ٹیکس ادا کرنے پر کیوں مجبور کیا جا رہا ہے؟

انہوں نے سوال کیا تھا کہ ‘بی جے پی یا اس کے اتحاد میں شامل جماعتوں کے ساتھ یکساں سلوک کیوں نہیں کیا جا رہا ہے؟’ ماکن نے کہا کہ پارٹی محکمہ انکم ٹیکس کے مطالبات کو لے کر اگلے ہفتے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کرے گی۔