مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی ایکناتھ شندے کے خلاف طنزیہ تبصرے پر سیاسی تنازعہ کے درمیان اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا نے کہا کہ وہ معافی نہیں مانگیں گے۔ دریں اثنا، سی ایم دیویندر فڈنویس نے کامرا پر آئینی حقوق کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے اور انہیں ‘اربن نکسل’ بتایا ہے۔

اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا ہندوستانی آئین کی کاپی دکھا رہے ہیں۔ (تصویر: @kunalkamra88)
نئی دہلی: اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا نےمہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی ایکناتھ شندے کو ایک شو کے دوران پیروڈی گانے میں ‘غدار’ کہا تھا، اور اب اس سے پیدا ہونے والے سیاسی تنازعہ کے درمیان معافی مانگنے سے انکار کر دیا ہے ۔
سیاسی دباؤ اور قانونی دھمکیوں کے باوجود کامرا نے کہا ،’میں اس بھیڑ سے نہیں ڈرتا۔’
دریں اثنا، شندے نے بی بی سی مراٹھی کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران اس تنازعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جہاں انہوں نے اپنی پارٹی کے کارکنوں کی طرف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ سے دوری بنائی، وہیں ،ان کے غصے کا دفاع کیا۔ شندے نے کہا، ‘ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے۔’
مہاراشٹر کے وزیر داخلہ یوگیش کدم نے اعلان کیا کہ این ڈی اے حکومت کامرا کے کال ریکارڈ اور بینک اسٹیٹمنٹ کی چھان بین کرے گی تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ ان کے متنازعہ ریمارکس کے پیچھے کون ہوسکتا ہے۔
بی جے پی کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے اسمبلی میں کامرا کے ریمارکس کی مذمت کی اور طنز کی شکل میں تضحیک آمیز بیان دینے کے خلاف خبردار کیا۔
فڈنویس نے آئینی حقوق کا غلط استعمال کرنے پر کامرا پر تنقید کی اور انہیں ‘اربن نکسل’ قرار دیا۔
کامرا نے معافی مانگنے سے کیاانکار
سوموار کی رات کامیڈین نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک بیان شیئر کرتے ہوئے ان لوگوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جو ان کی ذاتی معلومات انٹرنیٹ پر تلاش کر رہے ہیں اور اسے لیک کر رہے ہیں، ساتھ ہی انہوں نےیہ بھی کہا کہ وہ اپنے تبصروں کے لیے معافی نہیں مانگیں گے۔
My Statement – pic.twitter.com/QZ6NchIcsM
— Kunal Kamra (@kunalkamra88) March 24, 2025
اپنے بیان میں کامرا نے بھیڑ اور سیاست دانوں دونوں کو نشانہ بنایا اور کہا ، ‘میں معافی نہیں مانگوں گا، میں اس بھیڑ سے نہیں ڈرتا، اور میں اپنے بستر کے نیچے چھپ کر اس معاملے کے ٹھنڈا ہونے کا انتظار نہیں کروں گا۔’
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا بیان بالکل ویسا ہی تھا جیسا کہ ‘اجیت پوار (پہلے نائب وزیر اعلیٰ) نے ایکناتھ شندے (دوسرے نائب وزیر اعلیٰ) کے بارے میں کہا تھا۔’
انہوں نے ہیبی ٹیٹ اسٹوڈیو میں ہوئی توڑ پھوڑ کی مذمت کی اور غیر مجاز تعمیر کے دعوے کے تحت کامیڈی کلب کے کچھ حصوں کو منہدم کرنے کے لیے برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کی تنقید کی۔
کامرا نے طنز کرتے ہوئے کہا، ‘ایک کامیڈین کے لطیفوں کےلیے کسی پروگرام کی جگہ پر حملہ کرنا اتنی ہی بیوقوفی ہے جتنا کہ ٹماٹرلے جارہے ٹرک کو پلٹ دینا، کیونکہ آپ کو پیش کیا گیا بٹر چکن پسند نہیں آیا۔’
اسٹینڈ اپ کامیڈین، جنہوں پہلے بھی ایک معاملے میں ریپبلک ٹی وی کے اینکر ارنب گوسوامی اور دیگر کو آڑے ہاتھوں لیا ہے، نے آئین کے ذریعے تحفظ یافتہ اظہار رائے کے اپنے حق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ طنز کا مقصد اقتدار کو جوابدہ بنانا ہے۔
انہوں نے کہا،’کسی طاقتور عوامی شخصیت کے سہارے مذاق کو برداشت کرنے میں آپ کی نااہلی میرے حقوق کو تبدیل نہیں کرتی ہے۔’ کامرا نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ کیا ان کے لطیفوں کے جواب میں تشدد کا سہارا لینے والوں کے خلاف بھی ایسی ہی قانونی کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب اظہار رائے کی آزادی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے شندے نے بی بی سی مراٹھی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کامرا پر اس کا غلط استعمال کرنےاور کسی کی ‘سپاری’ پر ایسا کرنے کاالزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ طنز کو بدنامی یا توہین میں نہیں بدلنا چاہیے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی رہنماؤں کو تنقید میں بھی عزت ملنی چاہیے۔
ادھو ٹھاکرے نے کامرا کے ریمارکس کا دفاع کیا
شیو سینا (یو بی ٹی ) کے رہنما ادھو ٹھاکرےنے کامرا کے ریمارکس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوامی جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔ ٹھاکرے نے شندے کے دھڑے – ‘غدار سینا’ – پر اظہار رائے کی آزادی پر حملہ کرنے کا الزام لگایا اور زور دے کر کہا کہ غدار کو غدار کہنا فطری طور پر توہین آمیز نہیں ہے۔
کامیڈین نے 2022 میں ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا کی قیادت والی حکومت کے خلاف شندے کی بغاوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بی جے پی کی مدد سے وزیر اعلیٰ بننے کی بات کہی اور ایک مشہور ہندی گانے کی پیروڈی میں انہیں ‘غدار’ کہا تھا۔ یہ کلپ وائرل ہوگئی، جس کے نتیجے میں شندے کی شیوسینا سے وابستہ کارکنوں نے تشدد اور توڑ پھوڑ کی۔
کامرا کے خلاف ایف آئی آر درج، شیوسینا کارکن گرفتار، بعد میں ضمانت پر رہا
شیوسینا کے ایم ایل اے مرجی پٹیل کی شکایت کے بعد ممبئی پولیس نے کامرا کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کیا۔ اس دوران، ہیبی ٹیٹ اسٹوڈیو میں توڑ پھوڑ کرنے کے الزام میں شیو سینا کے 40 کارکنوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا اور شیوسینا کے 12 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا لیکن بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
غور طلب ہے کہ اس افراتفری کے درمیان پیر کو بی ایم سی نے ہیبی ٹیٹ اسٹوڈیو کا معائنہ کرنے کے لیے عہدیداروں کو بھی بھیجا اور غیر مجاز تعمیرات کا حوالہ دیتے ہوئے اس کے کچھ حصوں کو منہدم کردیا۔ وہیں، ہیبی ٹیٹ اسٹوڈیو نے شیو سینا کے کارکنوں کے ذریعے کی گئی توڑ پھوڑ کی وجہ سے اپنی عارضی بندش کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان واقعات سے’حیران ، فکر مند اور گہرے رنج میں ہے۔’
اسٹوڈیو نے اس بات پر زور دیا کہ فنکار اپنے مواد کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ہیں اور وہ اس بات پر غور کریں گے کہ فنکاروں کے جان و مال کی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے ا ن کے حقوق کا تحفظ کیسے کیا جائے۔
Categories: خبریں