خبریں

بھونکنے سے جمہوریت نہ بچے تو کاٹنے کے سوا کوئی چارہ نہیں:جسٹس کرین جوزف

جسٹس جوزف نے عدلیہ اور میڈیا کو جمہوریت کا پہرےدار بتایا۔ ساتھ ہی کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ حکومت کے ذریعے دیا گیا کوئی بھی عہدہ منظور نہیں کریں‌گے۔

جسٹس کرین جوزف / فوٹو : پی ٹی آئی

جسٹس کرین جوزف / فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے  سینئر جج جسٹس کرین جوزف نے کہا کہ وہ ایسے کسی بھی عہدے کو منظور کرنے کے خواہش مند نہیں ہیں جو کسی بھی حکومت کے ذریعے ان کی سبکدوشی کے بعد دیا جا سکتا ہے۔گزشتہ سوموار کو وہ قومی راجدھانی میں ایک اسٹڈی ٹور پر آئے کیرل میڈیا اکادمی کے طلبہ و طالبات کو خطاب کر رہے تھے۔انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، ایک طالب علم کے سوال کے جواب میں جسٹس جوزف نے کہا کہ سبکدوشی کے بعد حکومت کے ذریعے دیا گیا کوئی بھی عہدہ وہ منظور نہیں کریں‌گے۔

ان کا یہ بیان سپریم کورٹ کے اس وقت کے سب سے سینئر جج جسٹس جے چیلمیشور کے اس بیان کے محض 48 گھنٹے کے اندر آیا ہے، جہاں ہاورڈ کلب آف انڈیا کے ذریعے منعقد ایک تقریب میں جسٹس چیلمیشور نے کہا تھا، ‘ میں یہ رکارڈ کے طور پر کہہ رہا ہوں کہ 22 جون کو میری سبکدوشی کے بعد، میں کسی بھی حکومت سے کسی بھی تقرری کی مانگ نہیں کروں‌گا۔’ طلبہ و طالبات کے ساتھ بات چیت میں جسٹس جوزف جمہوریت کے دو پہرےدار عدلیہ اور اور میڈیا پر بھی بولے۔ انہوں نے کہا کہ، ‘ دونوں پہرےدار کو محتاط رہنا ہوگا۔ جمہوریت کو بچانے کے لئے بھونکنا ہوگا۔ مالک کی جائیداد کے خطرے میں ہونے پر بھونکنا ہوگا۔’

جسٹس جوزف نے کہا، ‘ کتّا مالک کو محتاط کرنے کے لئے بھونکتا ہے۔ پھر بھی اگر بھونکنے سے مالک کا دھیان متوجہ نہیں ہوتا ہے اور خطرہ برقرار رہتا ہے تو بھونکنے والے کتے کے پاس کاٹنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ یہ صورت حال اس کہاوت سے مستثنیٰ ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ بھونکنے والے کتے، کاٹتے نہیں ہیں۔’ غورطلب ہے کہ جسٹس جوزف سپریم کورٹ کے سب سے سینئر چار ججوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے جنوری میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہندوستان کے چیف جسٹس دیپک مشرا کو نومبر 2017 میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت معاملوں کے غیرمتوازن بٹوارے کو لے کر لکھے ایک خط کو بھی عام کیا تھا۔