خبریں

مودی حکومت نے چار سال پہلے جو وعدے کئے تھے وہ آج تک پورے نہیں ہوئے : منموہن سنگھ 

کانگریس کی جن آکروش ریلی پر بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا کہ یہ ایک خاندان   کی ہار کا ماتم ہے۔ کانگریس کی منفی اور مدعوں سے بھٹکانے کی سیاست سے ملک تھک چکا ہے۔ یہ پریوار آکروش ریلی ہے۔

سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ۔ (فوٹوبشکریہ : فیس بک)

سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ۔ (فوٹوبشکریہ : فیس بک)

نئی دہلی : سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے نریندر مودی حکومت پر وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہنے کا الزام لگاتے ہوئے اتوار کو کہا کہ ملک کی جمہوریت خطرےمیں ہے اور ایسے میں کانگریس کے تمام کارکن ملک کو بہتر بنانے میں کانگریس صدر راہل گاندھی کا تعاون کریں۔منموہن سنگھ کے علاوہ کانگریس صدر راہل گاندھی اور سابق صدر سونیا گاندھی نے بھی پارٹی کی جن آکروش ریلی میں مرکز کی مودی حکومت کونشانہ بنایا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ کانگریس نے مودی حکومت پر مختلف مورچوں پر ناکام رہنے کا الزام لگاتے ہوئے قومی راجدھانی نئی دہلی میں ‘ جن آکروش ریلی ‘ کا انعقاد کیا ہے۔

وہیں دوسری طرف کانگریس کی ریلی پر طنز کرتے ہوئے بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا کہ یہ ایک فیملی اور ان کے درباریوں کی انتخابی ہار کا ماتم اور ایک کے بعد ایک ریاستوں سے بے دخل ہونے کی وجہ سے بڑھتی بےگانگی کا نتیجہ ہے۔ ایک ٹوئٹ کر انہوں نے کہا کہ یہ جن آکروش ریلی نہیں بلکہ پریوار آکروش ریلی ہے۔

بہر حال ریلی میں سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا، ‘ مودی حکومت اپنے ہر وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ چار سال پہلے جو وعدے کئے تھے وہ آج تک پورے نہیں ہوئے۔ ‘سنگھ نے کہا، ‘ مودی حکومت جس طرح سے کام کر رہی ہے اس سے ملک میں جمہوریت کے لئے خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے۔ نوجوان نوکری نہیں ملنے سے پریشان ہیں۔ دلتوں،اقلیتوں اور خواتین پر ظلم بڑھ گئے ہیں۔ اس پر مودی حکومت دھیان نہیں دے رہی ہے۔ ‘سنگھ نے کہا کہ کچے تیل کی قیمت گھٹ گئی لیکن پٹرول ڈیزل کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں اور حکومت اس کو کم نہیں کر رہی ہے۔

سابق وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ لوگوں کی حفاظت کو خطرہ پیدا ہونے اور روزگار کے مواقع ختم ہونے کی وجہ سے ملک کے تمام طبقوں میں غصہ ہے۔انہوں نے کہا، ‘ آج ایسا ماحول بنایا جا رہا ہے جس میں اداروں کی بے عزتی ہو رہی ہے۔ پارلیامنٹ کو چلنے نہیں دیا جا رہا ہے اور سب نے دیکھا کس طرح سے بجٹ پاس کیا گیا۔انہوں نے کہا، ‘ وقت آ گیا ہے کہ ہم ملک کو بہتر بنانے میں راہل گاندھی کا تعاون کریں۔ سنگھ نے کہا کہ نیرو مودی اور میہول چوکسی جیسے لوگ ہزاروں کروڑ لےکر بھاگ گئے۔ اس سے بینک کمزور ہو گئے ہیں۔ حکومت کچھ نہیں کر رہی ہے۔

اس سے پہلے کانگریس جنرل سکریٹری اشوک گہلوت نے کہا، ‘ چار سال میں حکومت نے ملک کو جس طرح سے نقصان پہنچایا ہے، اس سے سبھی ناخوش ہیں۔ خواتین، نوجوان، کسان، دلت، پچھڑا طبقہ اور اقلیت سبھی پریشان ہیں۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ اس ریلی سے یہ عزم لےکر جانا ہے کہ ہمیں راہل گاندھی کے پیغام کو گھر گھر تک پہنچانا ہے۔ ‘ راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد نے کہا، ‘ اس حکومت کے دور میں سماج کا تانابانا بکھر ہو گیا ہے۔ بھائی کو بھائی سے لڑایا جا رہا ہے۔ اس ماحول کو بدلنا ہوگا۔ یہ تبدیلی راہل گاندھی کی قیادت میں ہی ہو سکتا ہے۔ ‘

بد عنوانی پر مودی خاموش، اب نوجوانوں کو ان پر اعتماد نہیں رہا : راہل

کانگریس صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بد عنوانی کے معاملوں کو لےکر خاموشی اختیار کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اتوار کو کہا کہ نوجوانوں کو اب مودی کی باتوں پر اعتماد نہیں رہا۔

کانگریس صدر راہل گاندھی۔ (فوٹوبشکریہ : فیس بک / کانگریس)

کانگریس صدر راہل گاندھی۔ (فوٹوبشکریہ : فیس بک / کانگریس)

پارٹی کی ‘ جن آکروش ‘ ریلی میں راہل نے کہا، ‘ ملک میں سب غصے میں ہیں۔ وزیر اعظم صرف تقریر کرتے ہیں۔ جہاں جاتے ہیں وہاں وعدے کرتے ہیں۔ ان کی باتوں میں سچائی نہیں ہوتی۔ ‘راہل نے کہا، ‘ ہندوستان ایک مذہبی ملک ہے۔ ملک کے عوام صرف سچ کے سامنے سر جھکتے ہیں۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ کرناٹک میں ایک طرف بی ایس یدورپا کھڑے ہیں جو جیل جا چکے ہیں۔ دوسری طرف بھی ایسے لوگ ہیں۔ بیچ میں مودی جی بد عنوانی کے خلاف بولتے ہیں۔ لوگوں کو ان کی باتوں پر یقین نہیں ہوتا۔ ‘

ریل کے وزیر پیوش گوئل کا حوالہ دیتے ہوئے راہل نے کہا، ‘ پہلی بار ایک بجلی کے وزیر ایک بجلی کمپنی کو اپنی کمپنی کو بیچتا ہے اور مودی جی‌کے منھ سے ایک لفظ نہیں نکلتا۔ ‘انہوں نے کہا کہ ملک کے چوکیدار نے نیرو مودی کے خلاف ایک لفظ نہیں بولا۔ کانگریس صدر نے کہا، ‘ مودی جی پیرس جاکر رافیل سودے کے کنٹریکٹ بدل دیتے ہیں۔ فوج کہتی ہے کہ ہمارے پاس نہیں ہے اور مودی جی اپنے صنعت کار دوست کو کنٹریکٹ دیتے ہیں۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ امت شاہ کا بیٹا 50 ہزار روپے کے کاروبار کو تین مہینے میں 80 کروڑ روپے کے کاروبار میں بدل دیتا ہے اور مودی جی ایک لفظ نہیں بولتے۔ ‘

راہل نے کہا کہ پہلی بار چار جج باہر آکر انصاف مانگتے ہیں اور نریندر مودی جی خاموش رہتے ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ تمام اداروں میں آر ایس ایس کے لوگ بھرے جا رہے ہیں۔ ہر وزیر کا او ایس ڈی آر ایس ایس کا آدمی ہے۔

ملک تیزی سے تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے : سونیا گاندھی

کانگریس کی سینئر رہنما سونیا گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت پر تمام مورچوں پر ناکام رہنے کا الزام لگاتے ہوئے آج کہا کہ ملک بڑی تیزی سے تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے اور آگے ‘ تبدیلی کی آندھی کے آثار ہیں ‘۔

سونیا گاندھی۔ (فوٹوبشکریہ : فیس بک / کانگریس)

سونیا گاندھی۔ (فوٹوبشکریہ : فیس بک / کانگریس)

پارٹی کی ‘ جن آکروش ‘ ریلی میں سونیا نے کہا، ‘ آپ (کارکن) جس جوش کے ساتھ بھاری تعداد میں یہاں آئے ہیں، یہ ثابت کرتا ہے کہ اب ہم تبدیلی کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں، ملک میں تبدیلی کی آندھی کے آثار ہیں۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ پچھلے کچھ سال سے ملک میں خوفناک پریشانی کا ماحول ہے۔ سماج کا ہر طبقہ پریشان ہے۔ چاہے نوجوان ہوں، کسان ہوں، مزدور، کاروباری، چھوٹے کاروباری ہوں، دلت، آدیواسی، پچھڑے اور اقلیت ہوں، سب کو مستقبل کا ڈر ستا رہا ہے۔ ‘

کانگریس کی سابق صدر نے کہا، ‘ بچیاں تک محفوظ نہیں ہیں۔ یہی نہیں، ان کے مجرموں تک کو تحفظ مل رہا ہے۔ بےروزگار نوجوانوں، جن کو ہرسال دو کروڑ روزگار دستیاب کرانے کا وعدہ کیا گیا تھا، وہ ابھی تک روزگار کی تلاش میں ہیں۔ وہ اب سمجھ گئے ہیں کہ ان کے ساتھ کیا دھوکہ کیا گیا ہے۔ ٹھیک وہی دھوکہ کسانوں کے ساتھ بھی ہوا، جن کو ان کی پیداوار کی لاگت سے، دوگنی قمیت دلانے کا وعدہ مودی جی نے کیا تھا۔ ‘انہوں نے الزام لگایا، ‘ معیشت کو مودی حکومت کی پالیسیوں نے پوری طرح تباہ کر دیا ہے۔ پٹرول، ڈیزل کے دام کہاں تک پہنچ گئے ہیں؟ آپ سب جانتے ہیں اور اس کا نتیجہ آپ خود روز روز جھیل رہے ہیں۔ غیر منظم علاقہ اور کھیت مزدوروں کی حالت بگڑتی چلی جا رہی ہے۔ میری بہنوں کو مہنگائی کی وجہ سے اپنی روزمرہ کی زندگی میں سخت پریشانیوں کا سانام کرنا پڑ رہا ہے۔ ‘

سونیا نے کہا، ‘ مودی جی کا بہت ہی من پسند وعدہ’ نہ کھاؤں‌گا اور نہ کھانے دوں‌گا ‘ کا کیا ہوا؟ ان کی حکومت میں بد عنوانی کی جڑیں اور گہری ہوئی ہیں۔ اقتدار پر قابض ہو نے کے لئے مودی جی نے جتنے وعدے کئے تھے، وہ سب کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں، جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ کیا ہماری کانگریس کے آباواجداد نے ایسا ہی ملک بنانے کے لئے اپنا خون بہایا تھا؟ انہوں نے اپنا سب کچھ قربان کیا کیونکہ وہ ایک ایسا ہندوستان بنانا چاہتے تھے، جس کی بنیاد سچ، محبت اور عدم تشدد پر ٹکی ہو۔ لیکن ان چار سالوں میں کیا ہوا، ہم سب کے سامنے ہے۔ یہ دیکھ‌کر بہت دکھ ہوتا ہے کہ آج کے ہندوستان میں سچ، محبت اور عدم تشدد نہیں، بلکہ جھوٹ، نفرت اور تشدد کا بول بالا ہے۔ ‘

سونیا نے دعویٰ کیا، ‘ آج جو انصاف کے لئے آواز اٹھاتا ہے، وہ مودی حکومت کے غصے کا شکار ہو جاتا ہے۔ وہ پارلیامانی اکثریت کو من مانی کرنے کا لائسنس سمجھتے ہیں۔ عدم اتفاق کو ہر سطح پر کچلنے کا اپنا حق سمجھتے ہیں۔ ‘انہوں نے الزام لگایا، ‘ ملک تشدد آمیز دور سے گزر رہا ہے۔ اداروں کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ انتخاب کو دھیان میں رکھ‌کر سماج کو بانٹا جا رہا ہے۔ سرکاری ایجنسیوں کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔ ‘

کانگریس کی ریلی ایک فیملی کی ہار کا ماتم : امت شاہ

کانگریس کی جن آکروش ریلی پر طنز کرتے ہوئے بی جے پی صدر امت شاہ نے اتوار کو کہا کہ یہ ایک فیملی اور ان کے درباریوں کی انتخابی ہار کا ماتم اور ایک کے بعد ایک ریاستوں سے بے دخل ہونے کی وجہ سے بڑھتی بےگانگی کا نتیجہ ہے۔

بی جے پی صدر امت شاہ۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

بی جے پی صدر امت شاہ۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

شاہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا، ‘ آج کی کانگریس ریلی کچھ نہیں ہے بلکہ پریوار آکروش ریلی ہے، جو ان کی بڑھتی بےگانگی کا تعارف کراتی ہے۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ مجھے امید ہے کہ کانگریس صدر راہل گاندھی ملک کے اداروں کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں پر معافی مانگیں‌گے۔ انہوں نے اقتدار کی اپنی بھوک کے لئے یہ کیا ہے۔ ‘بی جے پی صدر نے کہا کہ کانگریس کی اس منفی اور مدعوں سے بھٹکانے کی سیاست سے ملک تھک چکا ہے۔

شاہ نے لکھا کہ آج فیملی کی اس آکروش ریلی میں لوگ ہندوستان کے متعلق نفرت دیکھیں‌گے۔ اصل میں کانگریس یہ ہضم نہیں کر پا رہی ہے کہ 125 کروڑ ہندوستانیوں نے ان کی ترقی مخالف اور تقسیم کرنے والی سیاست کو خارج کر دیا ہے۔ کانگریس کی تقسیم والی سیاست کا پوری طرح سے پردہ فاش ہو گیا ہے۔شاہ نے کانگریس کی لگاتار انتخابی ہار کا ذکر کر چٹکی لیتے ہوئے کیا اورکہا کہ اگر کانگریس جن آکروش دیکھنا چاہتی ہے تو اس کو اپنی لگاتار ہو رہی ہار‌کے تناظر میں دیکھنا چاہئے۔ عوام کانگریس کے جھوٹ، کھوکھلے وعدوں، بد عنوانی اور فرقہ پرستی کو خارج کر رہی ہے۔

پارلیامنٹ کی کارروائی مسدود ہونے کے لئے کانگریس کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے شاہ نے لکھا کہ اگر کانگریس عوام کے غصے کے بارے میں جاننا چاہتی ہے تو اس کو یہ بتانا چاہئے کہ اس نے پارلیامنٹ کو کیوں نہیں چلنے دیا۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کو یہ بتانا چاہئے کہ او بی سی کمیشن کے مدعے پر وہ رکاوٹ کیوں ڈال رہی ہے، جس سے پچھڑے طبقے کے لوگوں کو انصاف مل سکتا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)