سپریم کورٹ نے پنجاب نیشنل بینک میں 13 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا فراڈ کر کے ملک سے فرار نیرو مودی معاملے میں ایس آئی ٹی جانچ کے لیے دائر پی آئی ایل کو خارج کر دیا ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پنجاب نیشنل بینک(پی این بی) میں 13 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا فراڈ کر کے ملک سے فرار نیرو مودی معاملے میں ایس آئی ٹی جانچ کے لیے دائر پی آئی ایل کو خارج کر دیا ہے۔ واضح ہوکہ سپریم کورٹ میں پی این بی اسکیم میں نیرو مودی کے خلاف ایس آئی ٹی جانچ کو لے کر پی آئی ایل دائر کی گئی تھی۔کورٹ نے عرضی کرنے والے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب الزام اعلیٰ عہدے پر بیٹھے افسر پر ہو تو اس کے خلاف ثبوت ہونے چاہیے۔
Supreme Court dismisses a PIL seeking SIT probe into PNB Scam against Nirav Modi.
— ANI (@ANI) July 3, 2018
سپریم کورٹ نے عرضی گزار کے وکیل ایم ایل شرما کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ یہ عرضی پی آئی ایل کے دائرے میں نہیں آتی۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق؛ کورٹ نے کہا کہ اس طرح کی عرضیوں پر اب روک لگنی چاہیے۔ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے اس عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے کورٹ میں کہا کہ اس میں وزیر اعظم نریندر مودی اور اور فنانس منسٹر ارون جیٹلی کے خلاف لگائے گئے الزام بے بنیاد ہیں۔
جس کے بعد سپریم کورٹ نے اس عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ اس میں پی ایم او اور وزیر خزانہ کے خلاف لگائے گئے الزام بے بنیاد ہیں اور اس کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اٹارنی جنرل نے کورٹ میں کہا کہ اس کیس میں چارج شیٹ داخل کی جا چکی ہے۔
Attorney general KK Venugopal submitted to the Supreme Court that the PIL seeking SIT probe into PNB Scam against Nirav Modi has made baseless allegations against PM and Finance Minister.
— ANI (@ANI) July 3, 2018
غور طلب ہے کہ پی این بی اسکیم معاملے میں نیرو مودی کے خلاف سوموار کو انٹر پول نے ریڈ کارنر نوٹس جاری کیا تھا۔ پی این بی گھوٹالے کی جانچ کر رہی سی بی آئی نے انٹر پول سے نیرو مودی کے خلاف یہ نوٹس جاری کرنے کی گزارش کی تھی۔
واضح ہو کہ ریڈ کارنر نوٹس جاری کروانے کا مقصد دوسرے ممالک کو ایک ملزم کے بارے میں ہوشیار کرنا ہے ۔ اس سے ملزم کے سفر پر روک لگے گی اور اس سے متعلقہ ملک میں رسمی طور پر گرفتار کیا جائے گا۔ انٹر پول کی طرف سے جاری کیا گیا ریڈ کارنر نوٹس کسی بھی مجرم کو پکڑنے کے لیے دنیا بھر میں منظور شدہ کارروائی ہے۔
Categories: خبریں