سی بی آئی نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ اس کو اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ غائب ہونے سے ایک دن پہلے نجیب احمد کے ساتھ زیادتی کی گئی تھی ۔
نئی دہلی : دہلی ہائی کورٹ نے جے این یو کے طالب علم نجیب کی گمشدگی معاملےمیں سی بی آئی کو کلوزر رپورٹ سونپنے کی اجازت دے دی ۔ کورٹ نے نجیب کی ماں فاطمہ نفیس کے ذریعے اس معاملے میں دائر کی گئی اپیل کو ختم کر دیا ہے۔واضح ہو کہ 2016میں اکتوبرمہینے میں اے بی وی پی کے کچھ طلبا سے لڑائی ہونے کے بعد نجیب احمد کے غائب ہونے کی بات سامنے آئی تھی۔
اس معاملے کو لے کر جے این یو سمیت دہلی میں کئی جگہوں پر مظاہرے ہوئے تھے اور جانچ کی مانگ کی گئی ۔ اس کے بعد یہ معاملہ سی بی بی آئی کے پاس گیا ۔غور طلب ہے کہ ابھی تک سی بی آئی نجیب کو نہیں ڈھونڈ پائی ہے۔پچھلی شنوائی میں سی بی آئی نے کورٹ کو بتایا تھا کہ اس کو اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ نجیب احمد کے ساتھ مار پیٹ کی گئی تھی ۔
JNU student Najeeb Ahmad missing case: Delhi High Court court disposes off the petition filed by Fatima Nafis (mother of Najeeb Ahmad), court also allows CBI to file closure report in the case. Court says his mother can raise grievances before trial court where report is filed.
— ANI (@ANI) October 8, 2018
اس سے پہلے نجیب کی ماں نے کہا تھا کہ ؛ ہم سی بی آئی کی جانچ سے متفق نہیں ہیں ۔ سی بی آئی کلوزر رپورٹ سونپنا چاہتی ہے لیکن میں اس معاملے کو بند نہیں ہونے دوں گی اور اگر ضرورت پڑی تو میں سپریم کورٹ جاؤں گی ۔ میں عدلیہ سے گزارش کروں گی کہ وہ نجیب کو ڈھونڈنے کے لیے ریٹائرڈ ججوں آزادانہ کمیٹی بنانے کی ہدایت دیں ۔ میں اپنی لڑائی جاری رکھوں گی۔
نجیب کی ماں نے یہ بھی کہا تھا کہ ؛ہم نے سی بی آئی کو 9ایسے لوگوں کے نام دیے تھے جنہوں نے نجیب کے ساتھ مارپیٹ کی تھی ۔ اگر ایجنسی نے سختی سے پوچھ تاچھ کی ہوتی تو کچھ پتہ چلتا ۔آج تک کسی وزیر نے ہماری حمایت میں ایک بھی ٹوئٹ نہیں کیا ۔ مجھے عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے ۔ مجھے انصاف چاملے گا۔ اس ملک میں ابھی بھی قانون اور انسانیت زندہ ہے۔خدا ان لوگوں کو سزا دے گا جنہوں نے نجیب کو اس کی ماں سے چھین لیا۔
Categories: خبریں