یوپی حکومت میں کابینہ وزیر اوم پرکاش راج بھر نے کہا، ’کمبھ کے ذریعے لوک سبھا انتخابات کے لئے برانڈنگ کی جا رہی ہے۔ کمبھ میں ہزاروں کروڑ خرچ کیا جا رہا ہے، جبکہ ریاستی حکومت کے پاس معذور محکمہ کے امپاورمنٹ کے لئے بجٹ نہیں ہے۔‘
نئی دہلی: اتر پردیش کے کابینہ وزیر اوم پرکاش راج بھر نے بی جے پی کی قیادت والی ریاستی حکومت کوایک بار پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت کمبھ کے لئے ہزاروں کروڑ روپے خرچکر رہی ہے لیکن تمام اضلاع میں معذور بچوں کے لئے اسکول کھولنے کے لیے اس کے پاس بجٹ ہی نہیں ہے۔ ریاستی حکومت میں بی جے پی کی اتحادی پارٹی سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی)کے صدر اور کابینہ وزیر راج بھر نے سوموار کو ایک ٹوئٹ میں کہا؛
‘ 2019 کے لوک سبھا انتخابات کو دیکھتے ہوئے ہی مندر مدعے کو ہوا دیا جا رہا ہے۔ کمبھ کے ذریعے لوک سبھا انتخابات کے لئے برانڈنگ کی جا رہی ہے۔ کمبھ میں ہزاروں کروڑ کا بجٹ خرچ کیا جا رہا ہے، جبکہ معذوروں کے امپاورمنٹ کے لئے بجٹ مانگتا ہوں تو بجٹ نہیں ہے۔ اتر پردیش کے 75 ضلعوں میں معذوروں کے لیے صرف 16 اسکول ہیں۔ ‘
2019 के लोकसभा चुनाव को देखते हुए ही मंदिर मुद्दे को हवा दी जा रही है। कुंभ के जरिये लोकसभा चुनाव की ब्रांडिंग की जा रही है। कुंभ में हजारों करोड़ का बजट खर्च किया जा रहा है,जबकि दिव्यांगजन सशक्तिकरण विभाग के लिए बजट माँगता हूँ तो बज़ट नहीं है।
— Om Prakash Rajbhar (@oprajbhar) November 19, 2018
2019 کی لوک سبھا انتخابات کو دیکھتے ہوئے مندر مدعا کو ہوا دی جا رہی ہے۔ کمبھ کے ذریعے لوک سبھا انتخابات کی برانڈنگ کی جا رہی ہے۔ کمبھ میں ہزاروں کروڑ کا بجٹ خرچ کیا جا رہا ہے، جبکہ معذوروں کے لئے بجٹ مانگتا ہوں تو بجٹ نہیں ہے۔
واضح ہو کہ راج بھر اتر پردیش کی یوگی حکومت میں معذورامپاورمنٹ کے وزیر ہیں۔ ایک دوسرے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا، ‘ اب بھلا ریاست کے ڈیڑھ کروڑ معذور بچے ان 16 اسکولوں میں کیسے پڑھیںگے۔ تمام ضلعوں میں اسکول کھولنے کے لئے بجٹ مانگتا ہوں تو بجٹ نہیں ہے۔ ہم اس بارے میں بولتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم مخالفت میں بولتے ہیں۔ ‘
उत्तर प्रदेश के 75 जिलों में केवल 16 दिव्यांग विद्यालय हैं। अब भला प्रदेश के डेढ़ करोड़ दिव्यांग बच्चे इन 16 स्कूलों में कैसे पढ़ेंगे।
सभी जनपदों में विद्यालय खोलने के लिए बजट माँगता हूँ तो बजट नही है ।— Om Prakash Rajbhar (@oprajbhar) November 19, 2018
اس بیچ اتر پردیش کے وزیر خزانہ راجیش اگروال سے جب اس معاملے میں رد عمل دینے کو کہا گیا تو انہوں نے کہا، ‘ اس بارے میں وزیراعلیٰ سے سوال کیجئے۔ میں ایک وزیر ہوں اور ان کے (راج بھر کے) ہی برابر ہوں۔ اس لئے اپنے برابر کے وزیر کے سوال کا جواب دینے کے لئے میں مناسب نہیں ہوں۔ ‘ راج بھر نے اتوار کو کہا تھا کہ ان کی پارٹی بی جے پی سے ناتا جوڑے رکھنے کو لےکر صحیح وقت پر فیصلہ لےگی۔
اپنی ہی حکومت پر لگاتار حملہ کر رہے راج بھر نے بی جے پی کی طرف سے خود پر ہوئے پلٹوار کے بارے میں سوموار کو کہا، ‘ وقت بتائےگا کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ہم ایک ساتھ رہیںگے یا نہیں۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ ویسے ہم بی جے پی کے ساتھ ہیں۔ مگر غلط بات کو ہمیشہ غلط کہتے رہیںگے۔ ہم اپنی پارٹی کی تنظیم بڑھا رہے ہیں۔ انتخاب آئےگا تو دیکھا جائےگا۔ ہم صحیح وقت پر فیصلہ لیںگے۔ ‘
راج بھر سے بی جے پی ریاستی صدر مہندر ناتھ پانڈے کے اس بیان کے بارے میں سوال کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے راج بھر کو ‘ لازمی برائی ‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ان کو ڈھو رہے ہیں۔ ریاست کے ڈپارٹمنٹ آف بیک ورڈ کلاسیز ویلفیئر کے وزیر راج بھر نے کہا، ‘ ہمیں بےکار کیوں ڈھو رہے ہیں، ہمت ہو تو ہٹا دیں۔ حکومت کو پچھڑوں کی فلاح و بہبودکا ایک بھی کام کرنے کی فرصت نہیں ہے۔
بی جے پی صدر امت شاہ نے ریاستی حکومت سے ایس بی ایس پی کو ایک آفس دینے کو کہا تھا، مگر نہیں دیا گیا۔ ساتھ ہی مختلف سرکاری کارپوریشن میں سے ایک صدر ،دو نائب صدر کاعہدہ دینے کو کہا تھا، وہ بھی نہیں ہوا۔ ظاہر ہے کہ وہ ہمیں بےکار ہی ڈھو رہے ہیں۔ ‘ وشو ہندو پرشد اور کچھ دوسری تنظیموں کے ذریعے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لئے قانون بنانے کی مانگ کئے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر راج بھر نے کہا کہ یہ صرف جذبات بھڑکاکر ووٹ لینے کی سازش ہے۔ جب معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے تو فضول کی باتیں کیوں کی جا رہی ہیں۔
واضح ہو کہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب راج بھر نے اترپردیش حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہو۔ یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعے شہروں کے نام بدلنے کے حکومت کے فیصلے کی راج بھر نے خوب تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سب ڈرامہ ہے اور یہ سب کرکے پچھڑوں اور محروم کے مدعوں کو دبایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ نام بدلنے کو لےکر خرچ کی جا رہی رقم عوامی فائدے سے جڑے منصوبوں پر خرچ کی جاتی تو ملک کے حالات میں تبدیلی آتی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں