حکومت بار بار ‘ارجنسی’یعنی فوری ضرورت کا حوالہ دے رہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 36 رافیل میں پہلا طیارہ ستمبر 2019 میں آئےگا۔ 36 آتےآتے 2022 لگ جائیںگے۔ یو پی اے کی طرح اگر 126 طیاروں کی ڈیل ہوتی تو 2030 لگا دیتے مودی جی۔ یہ اندازہ نہیں، بلکہ calculated سال ہے۔
نرملا سیتارمن نے پھر سے یہ دوہرایا کہ مودی حکومت کی ڈیل میں رافیل کی قیمت یو پی اے حکومت سے 9 فیصد سستی ہے۔ مجھے یاد آیا کہ اس سے پہلے ارون جیٹلی نے کہا تھا کہ مودی حکومت نے یو پی اے سے 20 فیصدسستی شرح پر رافیل خریدا ہے۔ریاستی وزیر خارجہ وی کے سنگھ نے کہا تھا 40 فیصدی سستی قیمت پر رافیل خریدے۔ ان دونوں نے ہتھیاروں کی قیمت جوڑکر بتایا تھا، لیکن دونوں کی گنتی میں دو گنے کا فرق تھا۔
بی جے پی کے گجیندر شیکھاوت نے کچھ مہینے پہلے کہا تھا کہ یو پی اے نے 526 کروڑ میں رافیل کی جو ڈیل کی، اگر اس میں افراط زر(Inflation) کو جوڑ دیا جائے تو مودی حکومت کی ڈیل سے 9 فیصد مہنگی ہو جائےگی۔ یعنی 2012 سے 2015 کے درمیان افراط زر300فیصدی بڑھ گیا۔پھر جیٹلی کہتے ہیں کہ افراط زر کنٹرول میں ہے!
نرملا سیتارمن نے کہا کہ سبھی36 طیارے’ریڈی ٹوفلائی’کنڈیشن میں آئیںگے۔ یو پی اے حکومت میں یہ تعداد 18 تھی۔ ٹھیک بات ہے۔ لیکن یو پی اے حکومت میں تکنیک کی منتقلی کی بھی ڈیل تھی HAL کے ساتھ۔ مودی حکومت اس کو کھا گئی۔
پہلے والی ڈیل کے مطابق 126 میں سے 108 طیارے ہندوستان میں پوری طرح تیار ہونے تھے۔ موجودہ ڈیل میں’ریڈی ٹو فلائی’ہے۔ HAL جیسی سرکاری کمپنی کو حکومت نے خود نقصان پہنچایا۔ یہ بھی سچ ہے کہ یو پی اے کی ڈیل میں بھی سرکاری اور نجی دونوں کی شراکت داری کا ذکر تھا، لیکن میجر کام HAL کو جانا تھا۔
یہ حکومت بار بار ‘ارجنسی’یعنی فوری ضرورت کا حوالہ دے رہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 36 رافیل میں پہلا طیارہ ستمبر 2019 میں آئےگا۔ 36 آتےآتے 2022 لگ جائیںگے۔ یو پی اے کی طرح اگر 126 طیاروں کی ڈیل ہوتی تو 2030 لگا دیتے مودی جی۔ یہ اندازہ نہیں، بلکہ calculated سال ہے۔
اس سے پہلے سیتارمن بول چکی ہیں کہ ‘فائنل اگریمنٹ’مودی-اولاند کے درمیان نہیں ہوا۔ یہ اگرمنٹ سال بھر بعد ہوا۔ 2016 میں۔ یہ بھی ٹھیک بات ہے، لیکن ہے بےحد قابل اعتراض۔
یہ بھی پڑھیں:رافیل ڈیل معاملے میں پی ایم او نے کیا وزارت دفاع کی شرطوں سے سمجھوتہ
مودی نے اپریل 2015 میں فرانس کے صدر کے ساتھ جب قرار کیا، اس وقت دفاعی خریداری کونسل کے ذریعے 126 جنگی طیاروں کی خرید کی سفارش زندہ تھی۔دفاعی خرید کتنی ہوگی اس کو طے کرنے کا حق صرف دفاعی خریداری کونسل کے پاس ہے۔قانون اورقاعدے کے مطابق مودی کو 126 طیارے خریدنے کا قرار کرنا چاہیے۔ مودی لوٹے اور جون میں کاغذات میں تبدیلی کر کے 126 کی جگہ 36 کر دیا۔
پھر 2016 میں دفاعی خریداری کونسل کے کاغذ کو مودی کے قرار سے ری پلیس کر دیا گیا۔ سوال یہ بھی ہے کہ اگر یہ حکومت فوری ضرورت میں یقین رکھتی ہے تو کاغذی کارروائی میں سال بھر کیوں لگا دی؟
فرانس میں 50 سے زیادہ ملازمین والی کمپنی میں سینٹرل ورکس کاؤنسل بنانا ضروری ہوتا ہے۔ اسی کے اجلاس میں دسان کے COO لوئک سیگیلن نے 11 مئی 2017 کو یہ بیان دیا تھا کہ ریلائنس کو چننا ضروری شرط تھی۔ اجلاس کے منٹس پبلک میں ہے۔
کچھ ہفتے پہلے نرملا سیتارمن نے کہا تھا کہ رافیل پر HAL-Dassault کے درمیان کوئی ڈیل ہی نہیں ہوئی۔ اس کے کچھ ہی دن بعد ہندوستان ٹائمس نے HAL سے تازہ-تازہ ریٹائر ہوئے چیف کا بیان شائع کر دیا۔ ٹی ایس راجو نے کہا تھا کہ ڈیل ہو چکی تھی۔اس کے بعد حکومت اس مدعے پر کبھی لوٹکر نہیں آئی۔
سپریم کورٹ میں حکومت نے غلط حلف نامہ دیا۔ حکومت نے کہا کہ PAC میں تفتیش ہو چکی ہے۔ CAGنے رپورٹ دے دی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس بنیادپر فیصلہ سنا دیا۔ حکومت کا جھوٹ پکڑا گیا تو حکومت نے کہہ دیا کہ حلف نامہ میں ٹائپنگ ایرر تھا۔ پھر سپریم کورٹ کے اسی فیصلے کی اوٹ لیتے ہوئے جیٹلی نے لوک سبھا میں کہہ دیا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔
اس ڈیل سے جس انل امبانی کو ہزاروں کروڑ روپے کا فائدہ ملا ہے وہ اپنے خلاف بولنے والے 27 لوگوں اور میڈیا اداروں پر سوا لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا مقدمہ ٹھوک چکے۔ رافیل میں بھی فائدہ چاہیے اور ہتک عزت کے ذریعے بھی!
(یہ مضمون کے دلیپ خان فیس بک پیج پر شائع ہوا ہے۔)
Categories: خبریں