میگھالیہ کے گورنراس سے پہلے بھی اپنے متنازعہ بیانات میں ہندومسلم مسئلے کے خاتمہ کے لیے خانہ جنگی کی صلاح دینے کے ساتھ ساتھ ایک بار یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اذان کی وجہ سے آواز آلودہ ہوتی ہے۔
نئی دہلی: اپنے متنازعہ بیانات کو لےکر معروف میگھالیہ کے گورنر تتھاگت رائے نے منگل کو کشمیر سے جڑی ہر چیز کے بائیکاٹ کرنے کی بات کہہکر نیا تنازعہ پیدا کردیا۔قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کے پلواما میں دہشت گردانہ حملے کے بعد رائے کا یہ بیان آیا ہے۔رائے نے امرناتھ یاترا سمیت کشمیر سے جڑی ہر چیز اور ریاست کے سامانوں کی خریداری کا بائیکاٹ کرنے کی حمایت کی ہے۔ ٹوئٹر پر خود کورائٹ ونگ ہندو سماجی اورسیاسی مفکراور قلمکار نگار بتانے والے رائے نے مائکروبلاگنگ سائٹ پر اس طرح کے خیال کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا، ہندوستانی فوج کے ایک سبکدوش کرنل نے اپیل کی ہے : کشمیر نہیں جائیں، اگلے دو سال تک امرناتھ یاترا پر نہیں جائیں۔ کشمیری امپوریم سے یا ہر سردی میں آنے والے کشمیری کاروباریوں سے سامان نہیں خریدیں۔ کشمیر کی ہر چیز کا بائیکاٹ کریں۔ میں ان سے اتفاق کرتا ہوں۔ ‘
An appeal from a retired colonel of the Indian Army: Don’t visit Kashmir,don’t go to Amarnath for the next 2 years. Don’t buy articles from Kashmir emporia or Kashmiri tradesman who come every winter. Boycott everything Kashmiri.
I am inclined to agree— Tathagata Roy (@tathagata2) February 19, 2019
گورنر بنائے جانے سے پہلے بی جے پی رہنما رہے رائے نے آگے ٹوئٹ میں ریپ اور قتل کاحوالہ دیتے ہوئے پاکستانی فوج (جو کشمیری علیحدگی پسند کو ہدایت دیتی ہے)اور’مشرقی پاکستان ‘ میں اس کے کردار کا بھی ذکر کیا۔ حالانکہ، انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ وہ اس طرح کامشورہ نہیں دے رہے ہیں۔رائے کے اس متنازعہ بیان کی جموں و کشمیر کے رہنماؤں محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے تنقید کی۔
ویڈیو: کشمیر چاہیے کشمیری نہیں
عمر عبداللہ نے کہا،یہ شدت پسند خیالات ہی کشمیر کو پیچھے لے جا رہے ہیں۔ اور تتھاگت اگر آپ ایسا چاہ ہی رہے ہیں تو آپ کشمیر سے نکلنے والی ندیوں کے پانی کو کیوں نہیں روک دیتے جس سے آپ بجلی پیدا کرتے ہیں؟ ‘
These are the bigots driving Kashmir over the abyss. While you are at it Tathagata why don’t you stop using our rivers to generate your electricity as well? https://t.co/BS1zAG78Xx
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) February 19, 2019
محبوبہ مفتی نے کہا،میگھالیہ کے گورنر کا بہت ہی تکلیف دہ بیان آیا ہے۔ حکومت ہند کو ان کو فوراً برخاست کرنا چاہیے۔ اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ اس کو ان کی خاموش اجازت ہے اور وہ اس کا استعمال ماحول کو بانٹنے کے لئے انتخابی حکمت عملی کے طور پر کر رہے ہیں۔
Deplorable statement coming from the Governor of Meghalaya. GoI must sack him immediately . If they fail to do so, it means he has their tacit approval and are using it as an election ploy to polarise the situation. https://t.co/AQE0e1akUH
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) February 19, 2019
صحافی سہاسنی حیدر نے کہا، ایسا لگتا ہے کہ میگھالیہ کے گورنر نے ہندوستانی آئین کی دفعہ 159 کے تحت جو حلف لیا ہے اس کی خلاف ورزی کی ہے۔ صدر کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ ‘
Governor of Meghalaya appears to have violated the oath he took under Section 159 of the Indian Constitution: "Will to the best of my ability preserve, protect and defend the Constitution and the law". For @rashtrapatibhvn to take note. https://t.co/2PuhUcBsso
— Suhasini Haidar (@suhasinih) February 19, 2019
حالانکہ، اس متنازعہ بیان پر صفائی دیتے ہوئے انہوں نے لکھا، یہ ایک ریٹائر کرنل کامیڈیا اور کئی دیگر لوگوں کو دیا عدم تشدد پر مبنی مشورہ ہے۔ سیکڑوں لوگوں کے ذریعے ہمارے فوجیوں کے قتل اور 3.5 لاکھ کشمیری پنڈتوں کو باہر نکالنے کے لئے خالص طور پرخالص رد عمل۔ ‘بتا دیں کہ جموں و کشمیر کے پلواما میں 14 فروری کو ہوئے دہشت گردانہ حملے میں سی آر پی ایف کے 40 جوان شہید ہو گئے تھے۔ اس حملے کے بعد ملک بھر میں لوگ غصہ کا اظہار کر رہے ہیں۔
Vociferously violent reactions from media and several others to my ECHOING OF a suggestion from a retired army colonel. A purely NON-VIOLENT REACTION to the killing of our soldiers by the hundreds and the driving out of 3.5 lakh Kashmiri Pandits.
— Tathagata Roy (@tathagata2) February 19, 2019
واضح ہوکہ گورنر رائے پہلے بھی اس طرح کے بیان دے چکے ہیں۔ کچھ وقت پہلے رائے نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا، ‘ شیاما پرساد مکھرجی نے10 جنوری1946 کو لکھا تھا کہ ہندومسلم مسئلہ کا خاتمہ خانہ جنگی کے بغیر نہیں ہو سکتا ہے۔ لنکن کی طرح۔ ‘ رائے نے اپنے ایک دیگر بیان میں کہا تھا کہ اذان کی وجہ سے آواز آلودہ ہوتی ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملے کو لےکر بھی متنازعہ بیان دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستانی دہشت گردوں نے مسلمانوں کو چھوڑکر تمام معصوموں کو مارا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)