یہ معاملہ جھارکھنڈ کے گملا ضلع کا ہے۔ پولیس نے کہا کہ اوہام پرستی کی وجہ سے چاروں کا قتل ہوا ہے۔
نئی دہلی: جھارکھنڈ میں بھیڑ کے ذریعے تشدد کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ریاست کے گملا علاقے میں ڈائن بتاکر دو خاتون سمیت 4 لوگوں کا لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹ-پیٹکر قتل کر دیا گیا۔دینک جاگرن کے مطابق، گملا ضلع کے سیسئی بلاک ہیڈکوارٹر سے 25 کلومیٹر کی دوری پر سسکاری گاؤں میں ہوئے اس قتل عام میں اتوار کی صبح 3 بجے 10 سے 12 مجرموں نے گھر میں سے کھینچکر چار لوگوں کو باہر نکالا اور پھر ان کا پیٹ-پیٹکر قتل کر دیا۔
قتل عام کو انجام دینے سے پہلے گاؤں میں قاتلوں نے پنچایت لگائی تھی۔ چاروں لوگوں پر ٹونا-ٹوٹکا کرنے کا الزام لگایا تھا۔گملا کے ایس پی انجنی کمار جھا نے کہا، ‘ پہلی نظر میں، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ متاثرین جادو ٹونا میں شامل تھے۔ اوہام پرستی کی وجہ سے ان کا قتل ہوا ہے۔ تفتیش چل رہی ہے۔ ‘
Jharkhand: 4 persons killed allegedly by 10-12 unidentified miscreants in Gumla. Anjani Kumar Jha, SP Gumla, says, “Prima facie, it appears the victims were involved in witchcraft. Crime seems to have happened because of superstitious beliefs. Investigation underway.” (20.07.19) pic.twitter.com/L5RyrwWIkH
— ANI (@ANI) July 21, 2019
پولیس نے سبھی لاشوں کو قبضے میں لےکر پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا ہے۔ پولیس نے مانا کہ چاروں لوگوں کا قتل منصوبہ بند طریقے سے کیا گیا ہے۔مرنے والوں میں 60 سالہ سنا اوراو، 69 سال کے چاپا اوراو، 60 سال کی پیرا اورائن اور پھگنی اورائن شامل ہیں۔قتل کے بعد واقعہ کو انجام دینے والے لوگ گاؤں چھوڑکر بھاگ گئے ہیں۔ یہاں بڑی تعداد میں گھروں میں تالا بند ہے۔ گاؤں کے مکھیا سے پولیس اہلکار پوچھ تاچھ کر رہے ہیں۔
لائیوہندوستان کے مطابق، گاؤں والوں نے بتایا، پہلے تقریباً 3:00 بجے صبح میں 8 سے 10 کی تعداد میں نقاب پوش مجرم اگنی دیوی کے گھر پہنچے اور دروازہ کھٹکھٹاکر اس کو باہر آنے کو کہا۔ باہر آتے ہی نقاب پوش قاتلوں نے اس کو اپنے قبضے میں لے لیا اور گاؤں کے اگلا میں لے گئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرح چاپا اوراو اور اس کی بیوی تیرو دیوی اور سنا اوراو کو جبراً گھر سے اٹھاکر گاؤں کے اکھاڑے میں لایا گیا۔ جہاں چاروں لوگوں کو لاٹھی ڈنڈے سے پیٹ پیٹ کر گاؤں میں مار ڈالا گیا۔ گاؤں والوں کے مطابق؛ تمام بزرگ جھاڑ-پھونک کا کام کرتے تھے۔
اس سے پہلے جادو-ٹونے کے شک میں ہی پچھلے مہینے ریاست کے مغربی سنگھ بھوم ضلع کے نکسلی متاثر رووااولی گاؤں میں ایک 50 سالہ خاتون اور اس کی 25 سال کی بیٹی کا قتل کر دیا گیا تھا۔وہیں جھارکھنڈ کے سرائےکیلا کھرسانواں ضلع میں 17 جون کو چوری کے شک میں تبریز انصاری کی بےرحمی سے گھنٹوں پٹائی کی گئی تھی، جس کے بعد انہوں نے ہاسپٹل میں دم توڑ دیا تھا۔ ان سے جبراً ‘جئے شری رام ‘ اور ‘جئے ہنومان ‘ کے نعرے بھی لگوائے گئے تھے۔
پولیس نے بتایا تھا کہ مبینہ چوری کو لےکر نوجوان کے ساتھ بھیڑ نے مارپیٹ کی تھی۔ اس واقعہ کا ایک مبینہ ویڈیو سامنے آیا تھا، جس میں کچھ لوگ نوجوان کو ‘جئے شری رام ‘ اور ‘ جئے ہنومان ‘ بولنے کے لئے مجبور کرتے ہوئے نظرآ رہے تھے۔اس معاملے میں پولیس نے کو 11 لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔
وہیں، یوایس سی آئی آر ایف (United States Commission on International Religious Freedom)نے جھارکھنڈ میں مسلم نوجوان کی ماب لنچنگ کی سخت لفظوں میں مذمت کی تھی اور حکومت سے اس طرح کے تشدد اور ڈر کے ماحول کو روکنے کے لئے سخت کارروائی کرنے کی گزارش کی تھی ۔
واضح ہو کہ، اس سے پہلے امریکی کمیشن نے اپنی سرکاری رپورٹ میں کہا تھا کہ ہندوستان میں گئو کشی کے نام پر تشدد ، ہندو انتہا پسند گروہوں کے ذریعے اقلیتی کمیونٹیز، خاص طورپر مسلمانوں، کے خلاف حملہ سال 2018 میں بھی جاری رہا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ذریعے تیار کی گئی بین الاقوامی مذہبی آزادی رپورٹ ہر ملک میں مذہبی آزادی کی صورت حال کو پیش کرتی ہے۔ سال 2018 کی اس رپورٹ میں الزام لگایا گیا تھا کہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے کچھ سینئر افسروں نے اقلیتی کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کیے۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نومبر 2018 تک ایسے 18 بھیڑ کے ذریعے حملے ہوئے اور سال کے دوران آٹھ لوگ مارے گئے۔ رپورٹ کے مطابق، ‘ کچھ غیر سرکاری تنظیموں کے مطابق، افسروں نے اکثر مجرموں پر کاروائی ہونے سے بچایا۔ ‘
Categories: خبریں