خبریں

کرناٹک: کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد حکومت گری، کمارسوامی ٹرسٹ ووٹ حاصل کرنے میں ناکام

اسمبلی کے اسپیکر نے بتایا کہ 99 ایم ایل اے نے ٹرسٹ ووٹ کے حق میں ووٹ دیا ہے، جبکہ 105 ممبروں نے اس کے خلاف ووٹ دیا ہے۔

کرناٹک اسمبلی میں ایچ ڈی کمارسوامی(فوٹو : پی ٹی آئی)

کرناٹک اسمبلی میں ایچ ڈی کمارسوامی(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کرناٹک میں کانگریس-جے ڈی ایس کی حکومت منگل کو اسمبلی میں ٹرسٹ ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی اور صرف چھے ووٹ سے حکومت گر گئی۔ اسی کے ساتھ ریاست میں تقریباً تین ہفتے سے چل رہے سیاسی ڈرامے کا خاتمہ ہو گیا۔وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی  نے ٹرسٹ ووٹ  پر چار دن کی بحث کے ختم ہونے کے بعد ہار کا سامنا کیا۔ اسمبلی میں پچھلے جمعرات کو انہوں نے ٹرسٹ ووٹ کی تجویز پیش کی تھی۔

اسمبلی کے اسپیکر کے آر رمیش کمار نے اعلان کیا کہ 99 ایم ایل اے نے ٹرسٹ ووٹ کے حق میں ووٹ دیا ہے جبکہ 105 ممبروں نے اس کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ اس طرح یہ تجویز گر گئی۔غور طلب ہے کہ کرناٹک اسمبلی میں اکثریت کے لئے ضروری ممبر وں کی تعداد 113 ہے۔ 15 ایم ایل اے کا استعفیٰ منظور ہو جانے کے بعد حکمراں اتحاد کے ممبر وں کی تعداد 102 ہو جاتی۔ وہیں 224 ممبروں والی اسمبلی میں بی جے پی کے پاس 105 ایم ایل اے ہیں۔

اس لئے کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد کے 15 ایم ایل اے کے استعفیٰ دے دینے کے بعد ریاستی حکومت کے ذریعے اسمبلی میں ٹرسٹ ووٹ ثابت کرنا پڑا۔واضح  ہو کہ کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد حکومت نے ریاست میں محض 14 مہینے کی مدت  کار  ہی پوری  کی تھی۔

کانگریسی رہنما ایچ کے پاٹل نے کہا، ‘ کانگریس جے ڈی ایس اتحاد ٹرسٹ  ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ یہ ہار ایم ایل اے کی غداری کی وجہ سے ملی۔ ہم بہت ساری چیزوں کے اثر میں آ چکے تھے۔ کرناٹک کے لوگ اس طرح کی غداری کو برداشت نہیں کریں‌گے۔ ‘اس بیچ ایچ ڈی کمارسوامی نے کرناٹک کے گورنر وجوبھائی والا سے ملنے کی اجازت مانگی۔

بی جے پی رہنما بی ایس یدورپا نے کہا، ‘ یہ جمہوریت کی جیت ہے۔ لوگ کمارسوامی حکومت سے تھک گئے تھے۔ میں کرناٹک کے لوگوں کو اس بات کا یقین دلانا چاہتا ہوں کہ وکاس  کا ایک نیا دور شروع ہوگا۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ ہم یقین دلاتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں ہم کسانوں کو زیادہ اہمیت دیں‌گے۔ اس تناظر میں ہم جلدہی مناسب فیصلہ لیں‌گے۔ ‘

بی جے پی رہنما جگدیش شیٹار نے کہا، ‘ اسمبلی کے اسپیکر  نے ان کا استعفیٰ اب تک منظور نہیں کیا ہے۔ استعفیٰ منظور کرنے کے بعد ان کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ بی جے پی میں شامل ہوں یا نہیں۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ابھی ہمارے 105 ایم ایل اے ہیں۔ یہ بی جے پی کے لئے اکثریت ہے، ہم ایک مستقل حکومت بنائیں‌گے۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)