جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ہٹانے کے مودی حکومت کے فیصلے پر کانگریسی رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ جموں و کشمیر کو یکطرفہ طریقے سے منقسم کرکے، منتخب نمائندوں کو قید کر کے اور آئین کی خلاف ورزی کرکے قومی اتحاد آگے بڑھنے والا نہیں ہے۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی زیادہ تر دفعات ہٹانے اور ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں منقسم کرنے کے مرکزی حکومت کے قدم کی تنقید کرتے ہوئے کانگریسی رہنما راہل گاندھی نے منگل کو کہا کہ مجلس عاملہ کی طاقتوں کا غلط استعمال کرنے سے ملک کی نیشنل سکیورٹی پر سنگین اثر پڑےگا۔
راہل گاندھی نے ٹوئٹ کر کہا، ‘ جموں و کشمیر کو یکطرفہ طریقے سے منقسم کرکے، منتخب نمائندوں کو قید کرکے اور آئین کی خلاف ورزی کرکے قومی اتحاد آگے بڑھنے والا نہیں ہے۔ ‘
National integration isn’t furthered by unilaterally tearing apart J&K, imprisoning elected representatives and violating our Constitution. This nation is made by its people, not plots of land.
This abuse of executive power has grave implications for our national security.
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) August 6, 2019
جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے نتائج کو لےکر آگاہ کرتے ہوئے گاندھی نے کہا، ‘ یہ ملک یہاں کے لوگوں سے بنا ہے، نہ کہ زمین کے ٹکڑوں سے۔ حکومت کے ذریعے طاقتوں کا غلط استعمال قومی سلامتی کے لئے مہلک ثابت ہوگا۔ ‘حکومت نے منگل کو جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی زیادہ تر دفعات کو ہٹانے اور ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں منقسم کرنے سے متعلق تجویز اور بل لوک سبھا میں بحث اور منظور کرنے کے لئے پیش کیا۔
اس سے پہلے راجیہ سبھا نے سوموار کو آرٹیکل 370 کی زیادہ تر دفعات کو ختم کر جموں و کشمیر اور لداخ کو دو یونین ٹریٹریز بنانے سے متعلق حکومت کے دو ریزولوشن اور بل کو منظوری دے دی۔بتا دیں کہ کانگریس پارٹی نے مرکزی حکومت کے فیصلے کی لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں میں پرزور مخالفت کی ہے۔ پارٹی نے راجیہ سبھا میں اس تجویز کے خلاف ووٹ بھی کیا۔
کانگریس کی طرف سے راجیہ سبھا میں حزب مخالف کے رہنما غلام نبی آزاد نے اس کو جمہوریت کی تاریخ کا سیاہ دن بتایا تھا۔ وہیں، لوک سبھا میں مخالفت کرتے ہوئے کانگریسی رہنما ادھیر رنجن چودھری نے اس کو غیرآئینی بتایا۔کانگریس نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی زیادہ تر دفعات ہٹانے اور ریاست کو دو یونین ٹریٹری میں منقسم کرنے کے مرکزی حکومت کے قدم کی آئینی بنیاد پر سوال کھڑے کرتے ہوئے منگل کو الزام لگایا کہ پارلیامنٹ میں آج جو ہو رہا ہے وہ ایک آئینی المیہ ہے۔
देशहित में सरकार को इस बात का भी ख़याल रखना चाहिये की लोकतंत्र में सहमति और भरोसे से आगे बढ़ने के प्रयास सबसे महत्वपूर्ण होते है। सभी मुख्यधारा के दलो को बातचीत का हिस्सा बनाना चाहिए।
370 बदलने का क्रियान्वरण तानाशाही नही समझदारी से, विश्वास और शांति के माहौल में होना चाहिये। https://t.co/juZmun1WEs
— Deepender S Hooda (@DeependerSHooda) August 5, 2019
ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق، آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کو لےکر پہلے کانگریس پارٹی کے اندر منشا صاف نہیں تھا لیکن اب پارٹی میں اس فیصلے کی مخالفت کرنے پر اتفاق بن گیا ہے۔ کانگریس کے مطابق ،جس طرح سے اس دفعات کو ہٹایا گیا ہے وہ طریقہ صحیح نہیں ہے۔غور طلب ہے کہ ہریانہ کے دپیندر ہڈا، مہاراشٹر کے ملند دیوڑا سے لےکر سینئر کانگریسی جناردن دوویدی سمیت کئی کانگریسی رہنماؤں نے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کی حمایت کی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں