اتر پردیش کے مظفرنگر شہر کے کھتولی سے بی جے پی ایم ایل اے وکرم سنگھ سینی نے کہا کہ میں کشمیر میں گھر بنانا چاہتا ہوں۔ وہاں ہر چیز خوبصورت ہے-جگہ، مرد، عورتیں اورسب کچھ۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے مظفرنگر کے کھتولی سے بی جے پی ایم ایل اے وکرم سنگھ سینی نے ایک متنازعہ بیان دیتے ہوئے منگل کو کہا کہ،’پارٹی کے کارکن پرجوش ہیں کیونکہ وہ کشمیر کی گوری لڑکیوں سے شادی کر پائیںگے۔ ‘انڈین ایکسپریس کے مطابق،اس معاملے کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے،جس میں ایم ایل اے آرٹیکل 370 ختم کئے جانے کی خوشی میں منعقد پروگرام میں بول رہے ہیں۔ ایم ایل اے نے کہا،’ کارکن بہت بےتاب ہیں اور جو کنوارے ہیں،ان کی شادی وہیں کروا دیںگے، کوئی دقت نہیں ہے۔ کیا دقت ہے؟ پہلے وہاں خواتین پر کتنا ظلم ہو رہاتھا۔ وہاں کی لڑکی اگر کسی اتر پردیش کے لڑکے سے شادی کر لے، تو اس کی شہریت ختم۔ ‘
انہوں نے کہا،’ہندوستان کی شہریت الگ، کشمیر کی الگ…اور جو مسلم کارکن ہیں یہاں پر، ان کو خوشی منانی چاہیے شادی وہاں کرنا، کشمیری گوری لڑکی سے۔ خوشی منانی چاہیے۔ وہ چاہے ہندو، مسلمان کوئی ہو۔ یہ پورے ملک کے لئے خوشی کی بات ہے۔ ‘جب ایم ایل اے سینی سے ان کے متنازعہ بیان کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کہا ہے۔ ایم ایل اے نے کہا،’اب ہرکوئی بنا کسی پریشانی کے کشمیری لڑکی سے شادی کر سکتا ہے۔ یہی سب میں نے کہا ہے اور یہ سچ ہے۔ یہ کشمیر کے لوگوں کے لئے آزادی ہے۔ اس لئے ہم نے منگل کو پروگرام منعقد کیا تھا۔ اب، کشمیری کو آزادی ملی ہے۔ ‘
اس ویڈیو میں ایم ایل اے نے یہ بھی کہا،’مودی جی آپ نے میرا خواب پورا کر دیا۔ پورا ہندوستان خوش ہے۔ ہر جگہ نگاڑے بج رہے ہیں۔ پورا مزہ ہے۔ چاہے وہ لداخ ہو، لیہ ہو۔ میں نے وہاں اپنے ایک جاننے والے کو کل فون کرکے وہاں مکان کے بارے میں بھی پوچھا۔ ‘ایم ایل اے نے اپنے بیان کے بعد کہا،’میں کشمیر میں گھر بنانا چاہتا ہوں۔ وہاں ہر چیز خوبصورت ہے-جگہ،مرد اور خواتین۔ سب کچھ۔ ‘
اس سے پہلے جنوری میں ایم ایل اے سینی اپنے ایک بیان کی وجہ سے بھی تنازعات میں آ گئے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ،’میرا ذاتی خیال ہے کہ جو لوگ اس ملک میں غیر محفوظ اور خطرہ محسوسکرکے رہے ہیں، ان کو بم سے اڑا دینا چاہیے۔ مجھے ایک وزارت دیجئے اور میں ایسے تمام لوگوں کو بم سے اڑا دوںگا۔ ایک کو بھی نہیں بخشا جائےگا۔ ‘انہوں نے بعد میں اپنے بیان کا بچاؤ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے گاؤں میں بولی جانے والی بھاشا میں بول رہے تھے۔
Categories: خبریں