سی پی آئی(ایم)کےجنرل سکریٹری سیتارام یچوری اور سی پی آئی رہنما ڈی راجا بیمار ایم ایل اے یوسف تریگامی سے ملاقات کرنے جا رہے تھے۔ اس سے پہلے جمعرات کو کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد کو بھی سرینگر ہوائی اڈے پر روک دیا گیا تھا۔
نئی دہلی: سی پی آئی(ایم)کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری کو جمعہ کی دوپہر سرینگر ہوائی اڈہ پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔اس سے پہلے یچوری نے پارٹی کے لیٹرہیڈ پر جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک کو لکھے ایک خط کو ٹوئٹ کیا تھا۔ اس خط میں انہوں نے ملک کو بتایا کہ وہ اور سی پی آئی رہنما ڈی راجا، سی پی ایم رہنما یوسف تریگامی سے ملاقات کرنے کے لئے صبح 9:55 بجے کی انڈیگو فلائٹ سے سرینگر آ رہے ہیں۔
Com D Raja and I are on our way to Srinagar on the 9.55 am Indigo flight to meet Com Yousuf Tarigami and our other comrades in Jammu & Kashmir pic.twitter.com/axRKZkLbV6
— Sitaram Yechury (@SitaramYechury) August 9, 2019
یچوری نے لکھا تھا کہ تحلیل ہو چکی جموں و کشمیر اسمبلی کے ایم ایل اے تریگامی کی صحت ٹھیک نہیں ہے۔افواہوں کے درمیان دوپہر میں ان کی پارٹی نے اس بات کی تصدیق کی کہ سرینگر پہنچنے کے بعد ان کو حراست میں لے لیا گیا۔ انہوں نے حراست میں لئے جانے کی اس کارروائی کو غیر قانونی بتایا۔
.@SitaramYechury has being detained at Srinagar Airport and not allowed to move anywhere. This despite the fact that he had informed the administration about his visit to meet CPIM MLA MY Tarigami who is not well & other party workers.
We strongly protest this illegal detention.— CPI (M) (@cpimspeak) August 9, 2019
حالانکہ، خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے کہا کہ یچوری کو صرف روکا گیا۔جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے سے پہلے گزشتہ 4 اگست سے ہی ریاست میں کمیونیکیشن سروس پر پوری طرح سے پابندی لگائی گئی ہے۔
جمعرات کو کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد کو بھی سرینگر ہوائی اڈے پر روک دیا گیا تھا۔ سرینگر کے لئے اڑان بھرنے سے پہلے آزاد نے کشمیریوں کے ساتھ سڑکوں پر کھانا کھانے کی تصویر شائع کروانے کے لئے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوبھال کی سخت تنقید کی تھی۔ ڈوبھال کی اس تصویر کے بارے میں پوچھے جانے پر آزاد نے صحافیوں سے کہا،’پیسے دے کر آپ کسی کو بھی ساتھ لے سکتے ہو۔’
علاقے کے افسروں نے خود بتایا ہے کہ 5 اگست سے سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ سمیت 500 سے زیادہ مقامی رہنماؤں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ان میں سے زیادہ تر کو سرینگر میں شیر کشمیر انٹرنیشنل کنویشن سینٹر کے عارضی حراست مرکز اور بارہمولہ اور گریز سمیت ایسے دیگر مراکز میں رکھا گیا ہے۔ عبداللہ اور مفتی کو ہری نواس اور گپکر روڈ میں واقع عارضی حراست مراکز میں رکھا گیا ہے۔
سرینگر لوک سبھا رکن پارلیامان اور نیشنل کانفرنس صدر فاروق عبداللہ نے بھی الزام لگایا تھا کہ ان کو نظربند کرکے رکھا گیا تھا۔ اس سے پہلے، وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیامنٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ فاروق عبداللہ کو نظربند نہیں کیا گیا ہے۔
Categories: خبریں