جموں و کشمیر کے سابق آزاد ایم ایل اے راشد انجینئر سے گزشتہ کچھ دنوں سے کشمیری علیحدگی پسندوں کے ذریعے لشکر طیبہ سرغنہ حافظ سعید سمیت پاکستان سے پیسے لےکر وادی میں کشیدگی پھیلانے سے متعلق پوچھ تاچھ کی جا رہی تھی۔
نئی دہلی: این آئی اے نے جموں و کشمیر کے سابق آزاد ایم ایل اے شیخ عبدالراشد کو کشمیر میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے رقم مہیا کرانے سے متعلق ایک معاملے میں جمعہ کو گرفتار کر لیا۔ افسروں نے یہ جانکاری دی۔شمالی کشمیر میں لنگیٹ اسمبلی سیٹ سے ایم ایل اے رہ چکے راشد مین اسٹریم کے پہلے سیاستدان ہیں جن کو این آئی اے نے معاملے میں گرفتار کیا ہے۔ راشد عام طور پر انجینئر راشد نام سے جانے جاتے ہیں۔
اس سے پہلے ان سے 2017 میں پوچھ تاچھ کی گئی تھی اور اس ہفتے کی شروعات میں ان کو پھر سے طلب کیا گیا تھا۔ ان سے یہ پوچھ تاچھ کشمیری علیحدگی پسندوں کے ذریعے لشکر طیبہ سرغنہ حافظ سعید سمیت پاکستان سے پیسے لےکر وادی میں کشیدگی پھیلانے کے بارے میں کی جا رہی تھی۔افسروں نے کہا کہ وہ سوالوں کے اطمینان بخش جواب نہیں دے پائے اور اس لئے حراست میں لےکر ان سے پوچھ تاچھ کرنے کی ضرورت تھی۔
راشد کی یہ گرفتاری کشمیر میں پوری طرح سے بند کے دوران کی گئی ہے، جس کے تحت پچھلے چار دنوں میں 800 سے زیادہ رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، ایک سینئر این آئی اے افسر نے کہا، راشد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ہمیں ظہور وتالی کے ساتھ ان کے لین دین سے متعلق ثبوت ملے ہیں۔ ان کے کشمیری علیحدگی پسندوں کے ساتھ مالی اور دیگر سمجھوتے ہیں۔
شبیر شاہ، یاسین ملک، آسیہ اندرابی اور مسرت عالم جیسے علیحدگی پسندوں کی گرفتاری کے معاملے میں وتالی ایک اہم ملزم ہے۔ این آئی اے نے الزام لگایا ہے کہ وتالی پاکستان اور کشمیری علیحدگی پسندوں کے درمیان دہشت گردی سے متعلق فنڈنگ کا اہم حصہ تھا۔ یہ بھی الزام لگایا گیا کہ وتالی پاکستان ہائی کمشنر سے فنڈ پاتا ہے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے کہا، ‘ کئی سیاستدانوں، کارکنوں اور سول سوسائٹی کے ممبروں کو پچھلے چار دنوں میں کشمیر میں حراست میں لیا گیا ہے۔ ‘حراست میں لئے جانے والے سیاستدانوں میں تین سابق وزیراعلیٰ-نیشنل کانفرنس صدر فاروق عبداللہ، پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اور نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ، شامل ہیں۔
پی ڈی پی کے سابق وزیر نعیم اختر نظربند ہیں جبکہ جے کے پی سی رہنما سجاد لون کو ایک ہوٹل میں رکھا گیا ہے۔ پی ڈی پی یوتھ ونگ رہنما واحد الرحمان پر سکیورٹی میں خطرہ ہونے کی وجہ سےپبلک سیفٹی ایکٹ( پی ایس اے) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔غور طلب ہے کہ، پچھلے تیس سالوں میں یہ پہلا موقع ہے، جب مین اسٹریم کے کئی رہنماؤں پر پی ایس اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے تحت حکومت بنا سماعت کے کسی آدمی کو تین سے چھ مہینے تک حراست میں رکھ سکتی ہے۔
بیمار سید علی شاہ گیلانی اور کچھ دوسروں کو چھوڑکر علیحدگی پسند رہنماؤں کو بھی حراست میں رکھا گیا ہے۔ایک سینئر پولیس افسر نے کہا، ‘ ان گرفتاریوں کے لئے ہمیں نئی دہلی سے حکم آ رہے ہیں۔ لاء اینڈ آرڈر کے لئے خطرہ نظر آنے والے ہر آدمی کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔ ‘
فیڈریشن آف چیمبر آف انڈسٹریز کشمیر کے صدر شکیل قلندر، کشمیر اکانومکس الائنس کے صدر محمد یاسین خان، ٹریڈ لیڈر ڈاکٹر مبین خان، کشمیر یونیورسٹی پروفیسر حمیدہ نعیم اور آر ٹی آئی کارکن راجا مظفر بھٹ سمیت سول سوسائٹئ کے کئی دیگر ممبروں کو حراست میں رکھا گیا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں