شیوسینا نے کہا کہ ہندوستان میں ابھی دقتوں کی کمی نہیں ہے لیکن پھر بھی ہم شہریت ترمیم بل جیسی نئی پریشانیوں کو دعوت دے رہے ہیں۔ اگر کوئی شہریت ترمیم بل کی آڑ میں ووٹ بینک کی سیاست کرنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
نئی دہلی: لوک سبھا میں شہریت (ترمیم) بل پیش کئے جانے کے مدنظر شیوسینا نے سوال اٹھائے کہ کیا ہندو غیر قانونی پناہ گزینوں کی چنندہ قبولیت ملک میں مذہبی جنگ چھیڑنے کا کام نہیں کرےگی اور اس نے مرکز پر بل کو لےکر ہندوؤں اور مسلمانوں کوباٹنےکا الزام لگایا۔ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی پارٹی نے یہ بھی کہا کہ بل کی آڑ میں ووٹ بینک کی سیاست کرنا ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
پارٹی کے ماؤتھ آرگن سامنا میں ایک اداریہ میں شیوسینا نے بل کے وقت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، ہندوستان میں ابھی دقتوں کی کمی نہیں ہے لیکن پھر بھی ہم شہریت ترمیم جیسی نئی پریشانیوں کو دعوت دے رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ مرکز نے بل کو لےکر ہندوؤں اور مسلمانوں کوبانٹ دیا ہے۔ساتھ ہی شیوسینا نے وزیر اعظم نریندر مودی سے کچھ پڑوسی ممالک کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی اپیل کی۔
شیوسینا نے سوال کیا، یہ سچ ہے کہ ہندوؤں کے لئے ہندوستان کے علاوہ کوئی دوسرا ملک نہیں ہے، لیکن غیر قانونی پناہ گزینوں میں سےصرف ہندوؤں کو قبول کرکے ملک میں ایک خانہ جنگی نہیں چھڑ جائےگی؟اس نے کہا،اگر کوئی شہریت (ترمیم) بل کی آڑ میں ووٹ بینک کی سیاست کرنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
اداریہ میں کہا گیا ہے،پاکستان کی طرح وزیر اعظم نریندر مودی کو دیگر پڑوسی ممالک کو بھی سخت سبق سکھانا چاہیے جو ہندو، سکھ،عیسائی، پارسی اور جین کمیونٹی پر ظلم کرتے ہیں۔ شیوسینا نے کہا کہ وزیر اعظم نے پہلے ہی دکھایا ہے کہ کچھ چیزیں ممکن ہیں۔
اس نے جموں و کشمیر میں کشمیری پنڈتوں کی بازآبادی نہ کئے جانےکو لےکر بھی بی جے پی پر حملہ کیا۔ پارٹی نے کہا،یہ واضح نہیں ہے کہ وہ (پنڈت) آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد بھی جموں و کشمیر جائیںگے یا نہیں۔ کیا مرکز جموں و کشمیر میں پڑوسی ممالک کے غیر قانونی پناہ گزینوں کو پھر سے بسائےگا کیونکہ اب وہ سرکاری طور پر ملک کے باقی حصے سے جڑا ہوا ہے؟
Categories: خبریں