شہریت ترمیم بل کو غلط سمت میں بڑھایا گیا ایک خطرناک قدم بتاتے ہوئے ریاستہائے متحدہ کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے کہا کہ بل کے لوک سبھا میں منظور ہونے سے وہ بےحد فکرمند ہیں۔
نئی دہلی: ریاستہائے متحدہ کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے کہا کہ شہریت ترمیم بل غلط سمت میں بڑھایا گیاایک خطرناک قدم ہے اور اگر یہ ہندوستان کی پارلیامنٹ میں منظور ہوتا ہے تو ہندوستان کے وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف پابندی لگائی جانی چاہیے۔یو ایس سی آئی آر ایف نے سوموار کو ایک بیان میں کہا کہ بل کے لوک سبھا میں منظور ہونے سے وہ بےحد فکرمند ہے۔
لوک سبھا نے سوموار کو شہریت ترمیم بل کو منظوری دے دی، جس میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کیوجہ سے 31 دسمبر 2014 تک ہندوستان آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت کا اہتمام ہے۔
کمیشن نے کہا،اگربل دونوں ایوانوں میں منظور ہو جاتا ہے تو امریکی حکومت کو وزیر داخلہ امت شاہ اور حکمراں پارٹی کے خلاف پابندی لگانے پر غور کرنا چاہیے۔اس نے کہا،امت شاہ کے ذریعے پیش کئے گئے مذہبی معیار والے اس بل کے لوک سبھا میں منظورہونے سے یو ایس سی آئی آر ایف بےحد فکرمند ہے۔کمیشن نے کہا، مذہبی تکثیریت ہندوستان اور امریکہ دونوں ہی ممالک کی بنیاد ہے اور ہمارے مشترکہ اقدار میں سے ایک ہے۔ شہریت کے لئےمذہب کو بنیاد بنانا بنیادی جمہوری اصول کو کمزور کرتا ہے۔
United States House Foreign Affairs Committee on #CitizenshipAmendmentBill2019ً: Religious pluralism is central to the foundations of both India & United States and is one of our core shared values. Any religious test for citizenship undermines this most basic democratic tenet. pic.twitter.com/FIvkDxVfSK
— ANI (@ANI) December 9, 2019
قابل ذکر ہے کہ شہریت ترمیم بل کے حق میں 311 ووٹ اور مخالفت میں 80 ووٹ پڑے، جس کے بعد اس کو لوک سبھا سے منظوری دے دی گئی۔ اب اس کو راجیہ سبھا میں پیش کیا جائےگا۔وزیر داخلہ امت شاہ نے شہریت ترمیم بل کو تاریخی قرار دیتے ہوئے سوموار کو کہا تھا کہ یہ بی جے پی کے منشور کا حصہ رہا ہے اور2014 اور 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں ملک کے 130 کروڑ لوگوں نے نریندر مودی کی قیادت میں حکومت بناکر اس کی منظوری دی ہے۔
کانگریس، ترنمول کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے حالانکہ اس کی مخالفت کی۔یو ایس سی آئی آر ایف نے الزام لگایا کہ یہ بل تارکین وطن کے لئے شہریت حاصل کرنے کا راستہ ہموار کرتا ہے حالانکہ اس میں مسلم کمیونٹی کا ذکر نہیں ہے۔ اس طرح یہ بل شہریت کے لئے مذہب کی بنیاد پر قانونی اصول کو طےکرتا ہے۔
اس نے کہا،بل غلط سمت میں بڑھایا گیا ایک خطرناک قدم ہے۔ یہ ہندوستان کی مذہبی رواداری ، اس کی تکثیریت کی شاندارتاریخ اور ہندوستانی آئین کےمتضاد ہے جو مذہبی جانبداری سے اوپر اٹھکر قانون کے سامنے مساوات کی گارنٹی دیتا ہے۔کمیشن نے آسام میں این ار سی کی کارروائی اور وزیر داخلہ شاہ کے ذریعے مجوزہ ملک گیر این آر سی کےبارے میں کہا، یو ایس سی آئی آر ایف کو یہ ڈر ہے کہ حکومت ہند ہندوستانی شہریت کے لئے مذہبی امتحان کے حالات پیدا کر رہی ہے جس سے لاکھوں مسلمانوں کی شہریت پر خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
اس نے یہ بھی کہا کہ حکومت ہند تقریباً ایک دہائی سے زیادہ وقت سے یو ایس سی آئی آر ایف کے بیانات اور سالانہ رپورٹوں کو نظرانداز کررہی ہے۔یو پی اے حکومت کے دنوں سے ہی ہندوستان لگاتار کہتا آ رہا ہے کہ وہ اپنے اندرونی معاملوں میں کسی
تیسرے ملک کے خیالات یا رپورٹ کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں