خبریں

شہریت ترمیم بل، این آرسی کی مخالفت میں 726 سرکردہ شخصیات نے لکھا کھلا خط

ان726شخصیات میں شامل آرٹسٹ،قلمکار،ماہرین تعلیم، وکیل، سابق جج اورسابق نوکرشاہ نےاس بل  کوواپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے اس کو ہندوستان کے وفاقی  ڈھانچے کے لیے خطرہ  بتایا ہے۔

شہریت ترمیم بل اور این آر سی کی مخالفت میں خط لکھنے والی شخصیات

شہریت ترمیم بل اور این آر سی کی مخالفت میں خط لکھنے والی شخصیات

نئی دہلی: شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں726 سرکردہ شخصیات نے ایک کھلاخط  لکھ کر اس بل کوباٹنے والا، امتیاز کرنے والا  اور آئین میں درج سیکولر قدروں کے خلاف بتایا ہے۔شہریت ترمیم بل اور ملک بھر میں این آرسی نافذ کرنے کی مخالفت میں خط لکھنے والے ان 726 لوگوں میں شامل آرٹسٹ ،قلمکار، ماہرین تعلیم، وکیل، سابق جج اور سابق نوکرشاہ نےاس بل کوواپس لینے کی اپیل کی ہے۔

ان  لوگوں نے ایک کھلے خط میں کہا کہ یہ مجوزہ قانون ہندوستانی جمہوریہ کی فطرت کو بنیادی طور پربدل دےگا اور یہ آئین کے ذریعےفراہم  کرائے گئے وفاقی ڈھانچےکے لیے خطرہ  ہوگا۔اس خط پر دستخط کرنے والوں میں نین تارا سہگل، اشوک واجپائی، ارندھتی رائے، پال جکاریا، امتاؤ گھوش، ششی دیش پانڈے، جاوید اختر، نصیرالدین شاہ، ملیکا سارابھائی، پربھات پٹنایک، جسٹس پی بی ساونت، ایڈمرل رام داس، ٹی ایم کرشنا، ووان سندرم، سدھیر پٹوردھن، غلام محمد شیخ اور نیلیما شیخ، اپرنا سین، نندتا سین،  آنند پٹوردھن، رومیلا تھاپر، پربھات پٹنایک، رامچندر گہا، گیتا کپور، عقیل بلگرامی، ضویا حسن، تیستا سیتلواڑ، ہرش مندر، ارونا رائے، بیجواڑا ولسن، سابق جج اے پی شاہ، یوگیندر یادو، جی این دیوی، نندنی سندر اور وضاحت حبیب اللہ  شامل ہیں۔

خط میں لکھا ہےکہ ، ‘کلچرل اورتعلیمی کمیونٹی سے وابستہ ہم تمام لوگ اس بل کو باٹنے والا، امتیاز کرنےوالا اور غیر آئینی  قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ملک گیراین آرسی کے ساتھ یہ ملک بھر کے لوگوں کے لیے ناقابل بیان درد لےکر آئےگا۔ یہ ہندوستانی جمہوریہ  کی فطرت کو بنیادی طورپرشدید نقصان پہنچائےگا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم حکومت سے اس بل کو واپس لینے کی مانگ کرتے ہیں۔’

واضح ہو کہ سوموار کو لوک سبھا میں سات گھنٹے سے زیادہ وقت تک چلی بحث کے بعد اس بل کو پارلیامنٹ کے نچلے ایوان میں پاس کر دیا گیا۔ اس بل میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آنے والے غیر مسلم پناہ گزینوں  کوہندوستانی شہریت دینےکااہتمام  کیاگیا ہے۔

اس خط کوپڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)