مرکز نے آسام سمیت نارتھ ایسٹ کی مختلف ریاستوں میں پیر املٹری فورس کے 5000 جوانوں کو ہوائی جہاز سے بھیجا۔ شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں ہوئے تشدد کو دیکھتے ہوئے آسام کے 10 اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات پر 24 گھنٹے کے لئے پابندی لگائی گئی ہے۔
نئی دہلی: گزشتہ بدھ کو جب راجیہ سبھا میں شہریت ترمیم بل منظور کیا جا رہا تھا اس وقت آسام کے کچھ شہروں میں اس کی مخالفت میں مظاہرہ تشدد میں تبدیل ہو گیا۔راجیہ سبھا میں بدھ کوشہریت ترمیم بل کو منظوری ملنے کی مخالفت میں جاری مظاہرے کے مدنظر آسام کی راجدھانی گوہاٹی میں غیرمعینہ مدت کے لیے کرفیو لگا دیا گیا، جبکہ تریپورہ میں آسام رائفلس کے جوانوں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
نارتھ ایسٹ کی دیگر ریاستوں سےبھی اسی طرح کی احتجاجی مظاہرہ کی خبریں ہیں۔ مرکز نے آسام سمیت نارتھ ایسٹ ریاستوں میں نظم ونسق کو بنائے رکھنے کے لئے پیراملٹری کے پانچ ہزار جوانوں کو بھی بھیجا ہے۔ بل کے خلاف بڑی تعداد میں مظاہرین بدھ کو آسام کی سڑکوں پر اترے۔مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی اور اس سے ریاست میں انتشار کی حالت پیدا ہو گئی ہے۔ حالانکہ کسی پارٹی یاطلبا تنظیم نے بند کا اعلان نہیں کیا ہے۔ مظاہرین میں زیادہ تر طلباشامل ہیں جن کی سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کےگولے چھوڑے اور لاٹھی چارج کیا۔
آسام حکومت نے بدھ کو اعلان کیا کہ نظم ونسق کو بنائے رکھنے کے لئے سوشل میڈیا کے غلط استعمال کوروکنے کے لئے ریاست کے 10 اضلاع میں سات بجے سے 24 گھنٹے کے لئے انٹرنیٹ خدمات کوروک دیا گیا ہے۔ کامروپ (میٹرو)، لکھیم پور،دھیماجی، تنسکیا، ڈبروگڑھ، چرائیدیو، شیوساگر، جورہاٹ، گولاگھاٹ اور کامروپ اضلاع میں 24 گھنٹے کے لئے انٹرنیٹ پر پابندی لگائی گئی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کےمطابق، ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ڈبروگڑھ میں مظاہرین نے وزیراعلیٰ سربانندسونووال کے گھر پرپتھر پھینکے۔اس کے علاوہ رکن پارلیامان اور وزیر مملکت رامیشورتیلی کے گھر کا گھیراؤ کیا۔ افسر نے بتایا کہ سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپ میں 10 سے 12 مظاہرین طلبا کو چوٹیں آئی ہیں۔
اس کے علاوہ آسام کے دیگرحصوں سے بھی مظاہرے کی خبریں آئی ہیں۔ ان حصوں میں مظاہرین نے ٹائر جلائے، گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا، توڑپھوڑ کی اور فوج کے ساتھ ان کی جھڑپ بھی ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق، اڈیشنل ڈی جی پی (نظم ونسق)مکیش اگروال نے بتایا، گوہاٹی میں غیر معینہ مدت کرفیو لگادی گئی ہے۔ فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ فوج جلدہی فلیگ مارچ کرےگی۔
قومی راجدھانی نئی دہلی میں جنتر منتر پر بھی بل مظاہرے کئے گئے۔ راجیہ سبھا میں بل پر بحث کے دوران کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد نے حکومت سے پوچھا، ‘ کیا پورا ملک اس مجوزہ قانون سے خوش ہے؟ آسام، تریپورہ، اروناچل پردیش، میگھالیہ اور ناگالینڈ میں مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟ ‘ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کےمطابق، تریپورہ کے اڈیشنل ڈی جی پی راجیو سنگھ نے بتایا،’ریاست میں ڈھلائی ضلع کے کمال پور، منو اور امباسا میں جھڑپیں ہوئی ہیں۔ کچھ حصوں میں حالات پر قابوپانے کے لئے پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا اور آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے۔ اب حالات قابو میں ہیں۔ ‘
واضح ہو کہ ایک دن پہلے 10دسمبر کو نارتھ ایسٹ میں نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹس یونین(این ای ایس او)نے اس بل کے خلاف 12 گھنٹے کے نارتھ ایسٹ بند کا اعلان کیا تھا۔کئی دیگر تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے بھی اس کو اپنی حمایت دی تھی۔ بند کے مدنظرآسام، اروناچل پردیش، میگھالیہ، میزورم اور تریپورہ میں حفاظت بڑھا دی گئی تھی۔ نارتھ ایسٹ کی مختلف ریاستوں میں شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں لگاتار مظاہرہ چل رہا ہے۔ نارتھ ایسٹ ریاستوں کےاصل باشندوں کو ڈر ہے کہ ان لوگوں کے داخلے سے ان کی پہچان اورروزگارکو خطرہ ہوسکتا ہے۔
آسام میں رہنے والے لوگوں کاکہنا ہے کہ اس سے آسام سمجھوتہ 1985 کے اہتمام منسوخ ہو جائیںگے، جس میں بنامذہبی جانبداری کے غیر قانونی پناہ گزینوں کو واپس بھیجے جانے کی آخری تاریخ 24مارچ 1971 طے ہے۔
نارتھ ایسٹ میں فوجی دستوں کے پانچ ہزار جوان بھیجے گئے : افسر
مرکز نے بدھ کو آسام سمیت نارتھ ایسٹ ریاستوں میں فوجی دستوں کے 5000 جوانوں کو ہوائی جہاز سے بھیجا۔افسروں نے بتایا کہ ایون میں شہریت (ترمیم) بل پر بحث کے خلاف وہاں ہورہے مظاہرے کے سلسلے میں نظم و نسق بنائے رکھنے کے لئے جوانوں کو بھیجا گیا ہے۔ افسروں کے مطابق، کشمیر سےتقریباً20 کمپنیوں (2000 جوانوں) کو واپس بلایا گیا ہے جہاں ان کو پانچ اگست کوآرٹیکل 370 کے اہتماموں کو ہٹانے اور جموں و کشمیر کو دو یونین ٹریٹری ریاستوں میں باٹنے کے مرکز کے فیصلے سے پہلے بھیجا گیا تھا۔
افسروں نے کہا کہ باقی 30کمپنیوں کو دیگر مقامات سے نارتھ ایسٹ ریاستوں میں بھیجا گیا ہے۔ ان میں سی آر پی ایف،بی ایس ایفاور ایس ایس بی کے جوان شامل ہیں۔ بل کے خلاف بڑے پیمانے پر ہورہے مظاہرہ اور تشدد کے مدنظر فوج صدر دفتر نارتھ ایسٹ علاقے میں حالات پرقریب سے نظر رکھ رہا ہے۔ ایک سینئر افسر نے بتایا کہ فوج کے دو دستے کو تریپورہ میں تعینات کیا گیا ہے، جہاں مجوزہ قانون کےخلاف وسیع پیمانے پرمظاہرہ ہو رہے ہیں۔ ایک دستہ میں تقریباً 70 فوجی ملازمین ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ آسام کےبونگئی گاؤں میں ایک دستہ کو اور ایک دیگر کو ڈبروگڑھ میں ضرورت کے مطابق تیاررکھا گیا ہے۔ فوج کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ فیلڈ کمانڈر اور فوج صدر دفترحالات کی قریب سے نگرانی کر رہے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں