آسام میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرے کے بیچ گوہاٹی کے ایک پرائیویٹ نیوز چینل نے کہا کہ پولیس کے ذریعے بنا کسی اکساوے کے ان کے دفتر میں گھس کر اسٹاف کو پیٹا گیا۔ چینل نے پولیس سے بنا شرط معافی مانگنے کو کہا ہے۔
نئی دہلی: آسام کے گوہاٹی میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں مظاہروں کے بیچ آسام پولیس نے ریاست کے ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل کے دفتر میں گھس کر اہلکاروں کے ساتھ مارپیٹ کی۔اسکرال کی رپورٹ کے مطابق، چینل کے مینجنگ ایڈیٹر پرنیہ باردولوئی کا الزام ہے کہ پولیس جمعرات کی شام تقریباً چھ بجے الو باری میں ‘پراگ نیوز’ کے کیمپس پہنچی اور عمارت کے باہر بیٹھے کراہلکاروں سے مارپیٹ کی۔
اس کے بعد پولیس عمارت کے اندر گئی اورریسیپشن کے آس پاس چینل کے دیگر اہلکاروں سے مارپیٹ کی۔ باردولوئی نے کہا، ‘یہ بنا اکساوے کی کارروائی تھی اور ہم آسام پولیس سے بنا شرط معافی کی مانگ کرتے ہیں۔’پراگ نیوز کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر لکھی پوسٹ کے مطابق، ‘یہ بہت غلط ہے کہ سی آر پی ایف کے افسر پراگ نیوز کے کیمپس میں گھسے اور کام کرنے کے وقت میں کیمپس کے اندر ہمارے اہلکاروں پر حملہ کیا۔’
چینل پر یہ مبینہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے، جب ریاست میں ہو رہے شہریت قانون کے خلاف مظاہروں کو لےکر وزارت اطلاعات و نشریات نے سبھی ٹی وی چینلوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایسے مواد کو شائع کرنے کو لے کر احتیاط برتیں جن سے تشدد ہونے یا پھیلنے کا خدشہ ہو۔حکومت کی طرف سے یہ ہدایت ایسے وقت میں آئی ہے جب پارلیامنٹ میں شہریت ترمیم بل پاس ہونے کے بعد آسام اور تریپورہ جیسی نارتھ ایسٹ کی ریاستوں میں مظاہرہ اور تشدد دیکھنے کو مل رہا ہے۔
ہدایت میں کہا گیا ہے کہ تمام ٹی وی چینلوں کو صلاح دی جاتی ہے کہ وہ ایسے مواد کے متعلق خاص طور پر احتیاط برتیں، جن سے تشدد کو حوصلہ ملتا ہو یا اس سے تشدد بھڑکتا ہو، یا نظم و نسق بنائے رکھنے میں مسئلہ پیدا ہونے کا خدشہ ہو یا پھر ایسے واقعات جو ملک مخالف عمل کو بڑھاوا دے رہے ہوں۔ ‘
غور طلب ہے کہ آسام میں سی اے اے کے خلاف مظاہروں کے پر تشدد ہو جانے کے بعد بدھ کی شام سوا چھ بجے کرفیو لگا دیا گیا تھا۔ کئی حصوں میں موبائل اور انٹرنیٹ خدمات بھی بند کر دی گئی ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں