اتر پردیش کے لکھنؤ واقع ندوۃ العلماء کالج میں مظاہرہ کے دوران پتھراؤ۔ دہلی یونیورسٹی اور حیدر آباد کے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے طالبعلموں نے بھی سوموار کو امتحانات کا بائیکاٹ کیا۔ بنارس میں بی ایچ یو، کولکاتہ میں جادھو پور یونیورسٹی اور ممبئی کے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز میں بھی مظاہرہ۔ ملک کے تین ہندوستانی ٹکنالوجی اداروں نے بھی کی مخالفت۔
نئی دہلی: شہریت ترمیم قانون کےخلاف مظاہرہ کررہے نئی دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں طلبہ و طالبات کے خلاف پولیس کی کارروائی کے بعد سوموار کو حیدر آباد، لکھنؤ، ممبئی اور کولکاتہ سمیت ملک کی کئی یونیورسٹی میں مظاہرہ کیا گیا۔شہریت قانون کےخلاف دہلی میں جاری مظاہرہ نےاس وقت تشدد کی صورت اختیارکرلی تھی جب اتوار کو پولیس نے جامعہ کی لائبریری کے اندرآنسو گیس کے گولے کا استعمال کیا اور یونیورسٹی کی اجازت کے بغیر کیمپس میں داخل ہو گئی۔
اس پورے معاملےکی تفتیش کی مانگ کرتے ہوئے سوموار کوبڑی تعداد میں طالب علم دہلی کی سڑکوں پر اتر آئے۔ دہلی یونیورسٹی کے طالبعلموں نے جامعہ کے طالبعلموں کے ساتھ یکجہتی دکھانے کے لئے امتحانات کا بائیکاٹ کیا۔اس بیچ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلموں پر ایک دن پہلےپولیس کارروائی کے خلاف یونیورسٹی کے طالبعلموں نے سوموار کو شدید سردی میں جامعہ کے مین گیٹ کے باہر قمیص اتارکر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
تقریباً10 طالبعلموں کے گروپ نے اپنے دوستوں کے ساتھ ملکر’ انقلاب زندہ باد ‘ کے نعرے لگائے اور مارچ نکالا۔وہیں ایک طالب علم نے اپنی پہچان اجاگر نہیں کرنے کی شرط پر کہا، ‘ ہمارے ہم جماعت کو بری طرح پیٹا گیا۔ پولس اہلکار بیت الخلا، لائبریری میں گھس آئے۔ انہوں نے لڑکیوں کو بھی پیٹا۔ ہمارا مظاہرہ دہلی پولیس کی غنڈہ گردی کےخلاف ہے۔’
ایک زخمی طالب علم کے ساتھ جب کچھ خواتین اپنا مسئلہ بتانے میڈیا کے پاس پہنچی تو کچھ لوگوں کو ان سے یہ کہتے سنا گیا کہ وہ کوئی بیان نہ دیں۔ایک طالبہ نے بتایا، ‘ جب پولیس یونیورسٹی میں گھسی، تب ہم وہیں تھے۔ تقریباً20 پولیس اہلکار دروازہ نمبر سات سے گھسے اور تقریباً50 دوسرے پیچھے کے دروازے سے گھسے۔ ہم نے ان کو بتایا کہ ہم تشدد میں شامل نہیں تھے۔ انہوں نے ہماری بات نہیں سنی۔ انہوں نے خواتین کو بھی نہیں بخشا۔ ‘
اس طالبہ کے پیروں اور پیٹ میں چوٹیں آئی ہیں۔ اس کی چوٹیں دیکھکر ایک خاتون رو پڑی۔اس پوری کارروائی کے دوران حراست میں لئے گئے 50 طالبعلموں کو سوموار کو سویرے پولیس نے رہا کر دیا تھا لیکن کیمپس میں اب بھی کشیدگی قائم ہے۔
اس سے پہلے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کی کارروائی کےخلاف ‘ہنگامی’ مظاہرہ کے طور پر اتوار دیر رات بڑی تعداد میں طالب علم آئی ٹی او پرواقع دہلی پولیس کے پرانے صدر دفتر پر پہنچ گئے۔مظاہرین نے پولیس کے خلاف نعرے لگائے اور یونیورسٹی میں گھسنے والے افسروں کے خلاف کارروائی کی مانگ کی۔ جے این یو طلبہ یونین کے اس مظاہرہ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی، امبیڈکر یونیورسٹی کے طلبہ اور دیگر طلبہ بھی شامل ہو گئے۔
حیدر آباد میں امتحانات کا بائیکاٹ
تلنگانہ کی راجدھانی حیدر آباد کے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (ایم اے این یو یو)کے طالبعلموں نے بھی سوموار کو امتحانوں کابائیکاٹ کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ایم اے این یو یو احاطے میں اتوار رات سے مظاہرہ شروع ہو ا جو آدھی رات کے بعد تک بھی چلتا رہا۔ اس دوران کئی طالب علموں نےمرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
Hyderabad:Maulana Azad National Urdu University (MANUU) students hold a protest against #CitizenshipAmendmentAct and in support of Jamia students. https://t.co/iIG7pnxLrH pic.twitter.com/LgECfJxFjP
— ANI (@ANI) December 16, 2019
یونیورسٹی کے ایک افسر نے کہا کہ طلبہ یونین نے سوموار سےشروع ہو رہے کئی امتحانوں کے بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بی ایچ یو، جادھو پور یونیورسٹی، ٹس میں بھی مظاہرہ
بی ایچ یو اورکولکاتہ میں جادھو پور یونیورسٹی میں احتجاجی مظاہرہ کر کےحکومت سے پولیس کی ‘غنڈہ گردی’ کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کی گئی۔ممبئی کے ‘ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز'(ٹی آئی ایس ایس -ٹس) کے طالبعلموں نے بھی مظاہرہ کیا اور ‘دہلی پولس شرم کرو ‘ کے نعرےلگائے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مظاہرہ
شہریت قانون کےخلاف ملک کے مختلف حصوں میں جاری مظاہرہ کے درمیان علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں بھی اتوار دیر رات طالب علم اور پولیس اہلکار آمنے سامنے آ گئے تھے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ادارے کوپانچ جنوری تک بند کرکےطالبعلموں سے ہاسٹل خالی کرنے کو کہا ہے۔یونیورسٹی کے رجسٹرار عبدالحمید نے بتایا کہ موجودہ حالات کے مدنظر یونیورسٹی کو آئندہ پانچ جنوری تک کے لئے بند کر دیا گیا ہے اورتمام ہاسٹل خالی کرائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالات کے مدنظر سردی کی چھٹیاں ایک ہفتےپہلے ہی اعلان کر دی گئی ہے۔ باقی بچے امتحان پانچ جنوری کے بعد منعقد ہوںگے۔ اس کا پروگرام جاری کیا جائےگا۔
#WATCH Aligarh: Police fire tear gas shells at protesters outside Aligarh Muslim University campus after protesters pelted stones at them. (Note: abusive language) #CitizenshipAmendmentAct pic.twitter.com/lUiXJUtkRx
— ANI UP (@ANINewsUP) December 15, 2019
موقع پر بڑی تعداد میں پولیس تعینات ہے۔ فائر بریگیڈ کی کئی گاڑیوں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق ندوہ کالج کو پانچ جنوری تک کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔ادھر لکھنؤ کے گڈنمبا تھانہ علاقے میں واقع ایک پرائیویٹ یونیورسٹی میں بھی طالبعلموں کے مظاہرہ کی خبریں ہیں لیکن یہ مظاہرہ پرامن رہا۔
اتر پردیش کے علی گڑھ، میرٹھ اور سہارن پور میں انٹرنیٹ خدمات بند
اتر پردیش میں علی گڑھ، میرٹھ اور سہارن پور میں انٹرنیٹ خدمات آج بھی بند رہیںگی۔ ڈی جی پی اوپی سنگھ نے بتایا،’آج صبح ندوۃ العلماء میں طالب علموں کے ایک گروپ نے مظاہرہ کرتے کیمپس سے باہر آنے کی کوشش کی لیکن ان کو کیمپس سے باہر نہیں آنے دیا گیا۔ اس پر طالبعلموں نے احاطے کے اندر سے پتھر پھینکے لیکن اس سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔ ‘انہوں نے کہا، ‘کلکٹر اور سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ موقع پر پولیس فورس کے ساتھ موجود ہیں اور کسی بھی طالب علم کو احاطے سے باہر نہیں آنےدیا جا رہا ہے۔ ‘
ادھر لکھنؤ کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ کلاندھی نیتھانی نےنامہ نگاروں کو بتایا،’ایک منٹ سے بھی کم وقت تک طالب علموں کا مظاہرہ چلا۔پولیس نے فوراً حالت کو سنبھال لیا۔ اب طالب علم اپنے اپنے ہاسٹلوں میں چلے گئےہیں۔ ابھی بھی کیمپس کے باہر پولیس تعینات ہے۔ ‘ندوۃ العلماء راجدھانی کا ایک اسلامی تعلیم کا ادارہ ہےجو شہر کے بیچ میں لکھنؤ یونیورسٹی کے پاس واقع ہے۔ یہاں اتوار دیر رات کو بھی طالبعلموں نے ہنگامہ کیا تھا، لیکن پولیس انتظامیہ نے ان کو احاطے کے اندر بھیج دیا تھا۔
ڈی جی پی نے کہا،’راجدھانی لکھنؤ کے علاوہ سوموار کوصبح سے پوری ریاست میں حالات نارمل ہیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی معاملے میں نامعلوم طالب علموں کے خلاف ایف آئی آر درج کر کےان کی تلاش کی جا رہی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے پانچ جنوری تک کے لئے چھٹی کااعلان کر کےطالب علموں سے ہاسٹل خالی کرنے کوکہا ہے۔ وہاں آج صبح سے ابھی تک کوئی ناخوشگوار واقعہ کی خبر نہیں ہے۔ ‘
سنگھ نے کہا کہ علی گڑھ، میرٹھ اور سہارن پور میں اگلےحکم تک انٹرنیٹ خدمات بند رکھنے کے حکم دئے گئے ہیں۔ ریاست میں فی الحال امن ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ نے کی امن کی اپیل
شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں ہوئی جھڑپ کو لےکروزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ریاستی عوام سے امن اور سلامتی بنائے رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شہریت ترمیم قانون کے بارے میں کچھ مفاد پرست عناصرکے ذریعے پھیلائی جا رہی افواہوں پر دھیان نہ دیں۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں قائم سکون و چین کے ماحول کومتاثر کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہے۔
ملک کے تین مشہور آئی آئی ٹی کے طالب علموں نے بھی کی مخالفت
تین مشہور ہندوستانی ٹیکنالوجی اداروں (آئی آئی ٹی)کےطالب علموں نے بھی جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علموں کے خلاف پولیس کاروائی کی سوموار کو مخالفت کی۔آئی آئی ٹی کانپور، آئی آئی ٹی مدراس اور آئی آئی ٹی ممبئی نے طالب علموں پر پولیس کاروائی کی مخالفت کی ہے۔
آئی آئی ٹی کانپور کے طالبعلموں کے ذریعے لگائے گئے ایک پوسٹر میں لکھا ہے، ‘انہوں نے جادھو پور یونیورسٹی میں طالب علموں کے مظاہرہ پرکارروائی کی۔ ہم کچھ نہیں بولے۔ انہوں نے ایم ٹیک کی فیس بڑھا دیا، ہم کچھ نہیں بولے۔ انہوں نے جے این یو (جواہرلال نہرو یونیورسٹی)میں طالب علم مظاہرین کوپیٹا، ہم کچھ نہیں بولے۔ اور اب جے ایم آئی (جامعہ ملیہ اسلامیہ) اور اے ایم یو(علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) کے ساتھ یہ ہوا۔ ‘
آگے کہا گیا،’اگر ہم اب بھی کچھ نہیں بولے تو طالب علم کمیونٹی کے تئیں ہماری وابستگی پر سنگین سوال کھڑا ہوگا۔ اس لئے آؤ، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علموں کے ساتھ اتحاد دکھانے کے لئےکیمپس میں منعقد مارچ میں ملکر حصہ لیں۔ ‘طالب علموں نے منگل کو احاطے میں مارچ کا اعلان کیا ہے۔اسی طرح آئی آئی ٹی مدراس نے احاطے میں گجیندر سرکل پر ریلی اور مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔ آئی آئی ٹی ممبئی نے اتوار رات کو مظاہرہ کیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں