معاملہ جنوبی کنڑ ضلع کا ہے، جہاں آر ایس ایس رہنما کے ایک اسکول کی سالانہ تقریب میں بچوں نے بابری مسجد کے انہدام کو ایک ڈرامے کی صورت میں پیش کیا تھا۔ پدوچیری کی لیفٹنٹ گورنر کرن بیدی بھی اس پروگرام کا حصہ تھیں، جس کے لیے سی پی آئی (ایم)نے ان کے استعفیٰ کی مانگ کی ہے۔
نئی دہلی: کرناٹک کےجنوبی کنڑ ضلع کے بنتوال کے قریب ایک اسکول انتظامیہ کے پانچ ممبروں کے خلاف طلبا کے ذریعے اسکول کی سالانہ تقریب کے دوران مبینہ طورپر بابری مسجد کے انہدام کو ڈرامے کی صورت میں دکھانے پر معاملہ درج کیا گیا ہے۔ساحلی شہر مینگلورو سے تقریباً30 کیلومیٹر دور کلاڈکا میں شری رام ودیا مندر کو چلانے والے والے آر ایس ایس کے رہنما کلاڈکا پربھاکر بھٹ اور چار دوسروں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ295 (اے) اور 298 (مذہبی جذبات کو ٹھیس پہچانے)کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس نے یہ کارروائی اس علاقے میں رہنے والے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی)کے رہنما ابوبکر صدیق کی شکایت پر کی ہے۔جنوبی کنڑ ضلع کے ایس پی بی ایم لکشمی پرساد نے میڈیاکو بتایا، ‘پی ایف آئی کارکن سے شکایت ملنے کے بعد ہم نے اسکول انتظامیہ سے جڑے پانچ لوگوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ جانچ جاری ہونے کی وجہ سے ہم نے ابھی کسی کو گرفتار نہیں کیا ہے۔تقریباًآدھے منٹ کا ایک ویڈیو ہے جس کی بنیاد پر شکایت درج کی گئی ہے۔ ہم شواہد جٹا رہے ہیں۔’
اتوار کو ہوئے اس پروگرام میں پدوچیری کی لیفٹنٹ گورنرکرن بیدی اورمرکزی وزیر ڈی وی سدانند گوڑا سمیت کئی اہم لوگ موجود تھے۔سوشل میڈیا پر اس پروگرام کو لے کرشدید ردعمل ہونے پر بھٹ نے اس کا بچاؤ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخی واقعہ کے بارے میں بیداری اور دیش بھکتی کے جذبےکو پھیلانے کی کوشش تھی۔ بھٹ نے بتایا کہ طلبا ہر سال سالانہ تقریب کے لیے ایک اہم موضوع چنتے ہیں اور اس بار سپریم کورٹ کے فیصلے کے مد نظر انہوں نے ایودھیا کا مدعا چنا تھا۔
بی بی سی کے مطابق بھٹ نے بتایا، ‘ڈھانچے کا انہدام ، جسے ہم بابری مسجد نہیں بلکہ بابری ڈھانچہ مانتے ہیں، ایک تاریخی معاملہ ہے۔ مسلمانوں کے خلاف کچھ نہیں کہا گیا۔ اس میں صرف انہدام کو دکھایا گیا۔’اس کا بچوں میں اثر پڑنے کے سوال پربھٹ کہتے ہیں، ‘اس کااثر بچوں میں یہ ہوگا کہ وہ سیکھیں گے کہ ملک کے لیے کیسے جینا ہے۔ یہ بچوں کو یہ بھی دکھائےگا کہ انہیں ملک کی توہین کو کیسے مٹانا چاہیے، ساتھ ہی یہ قومی افتخار کو بھی بڑھائےگا۔’
بھٹ آگے یہ بھی کہتے ہیں،‘اس کا مسلمان مخالف چیزوں کو بڑھاوا دینے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہم ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام اور جارج فرنانڈس کی رکھی روایات میں یقین کرتے ہیں۔ یہ بتاتا ہے کہ قصاب جیسے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی نہیں کی جانی چاہیے اور کسی بھی طرح سے یہ ملک مخالف نہیں ہے۔’وہیں،مشہور ماہر سماجیات شیو وشوناتھن نے اس ناٹک میں بچوں کے استعمال کو گھنونا اور بچوں کی معصومیت کو نقصان پہنچانے والا بتایا تھا۔
انہوں نے کہا، ‘وہ معصومیت کا ناٹک کر رہے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ اس سے بچوں کی معصومیت متاثر ہوتی ہیں۔ جب بچہ بڑے پیمانے پر اس معاملے کے ڈرامائی صورت کو دیکھتے ہیں تو ان کا ایک بڑا طبقہ اس کوسچائی مانتے ہوئے اپنے ذہن میں محفوظ کر لیتا ہے۔ اور ایک طرح سے یہی سیکھ آگے جاکر بھیڑ کے رویے میں دکھتی ہے۔’دریں اثناسی پی آئی (ایم)نے منگل کو بابری مسجد انہدام کو ڈرامائی صورت میں دکھانے والے ایک پروگرام کا حصہ بننے کو لے کر پدوچیری کی لیفٹنٹ گورنرکرن بیدی کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی مانگ کی ہے۔
پولت بیورو کی ممبر ورنداکرات نے کہا، ‘سپریم کورٹ کے ایودھیا پر فیصلے کے بعد کرن بیدی کے لیے آر ایس ایس کے ذریعے چلائے جا رہے ایک اسکول میں ایسے پروگرام میں شامل ہونا مناسب نہیں ہے۔سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ بابری انہدام غیرقانونی کام تھا۔’کرات نے کہا، ‘ان کے پاس لیفٹنٹ گورنر کےعہدے پر بنے رہنے کا کوئی حق نہیں ہے اور انہیں برخاست کیا جانا چاہیے۔’
Another formation d school children made was of the proposed Shri Ram Mandir at #Ayodhya. All such performances enabled d school ensure all of its 3800+ school children participate in d annual festival of Sri Rama Vidya Kendra, Kalladka Village, near Mangalore @PTI_News @ANI pic.twitter.com/IdaoySuBY4
— Kiran Bedi (@thekiranbedi) December 16, 2019
کرن بیدی نے ٹوئٹ کر کےاس پروگرام کی اورطلبا کی پیشکش کی تعریف کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان بچوں کو نئی دہلی میں یوم جمہوریہ کے دوران اپنی صلاحیت دکھانے کا موقع ملنا چاہیے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں