خبریں

شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف بہار بند، 1550 لوگوں کو حراست میں لیا گیا

شہریت ترمیم  قانون اور این آرسی کے خلاف راشٹریہ جنتا دل نے بہار بند کی اپیل کی تھی۔ کانگریس اور راشٹریہ لوک سمتا پارٹی نے اس بند کی حمایت کی ہے۔

بہار بند کے دوران اپنے حامیوں کے ساتھ پٹنہ میں آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو اور عبدالباری صدیقی

بہار بند کے دوران اپنے حامیوں کے ساتھ پٹنہ میں آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو اور عبدالباری صدیقی

نئی دہلی: بہار میں شہریت ترمیم  قانون اور این آرسی کے خلاف اپوزیشن  پارٹی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے بہار بند کی اپیل کی تھی۔ بند کی وجہ سے ریاست  کے مختلف اضلاع میں ریل اور سڑک پر آمد ورفت متاثر رہی ۔اس دوران کچھ حصوں سے توڑ پھوڑ کی بھی خبریں آئی ہیں۔

ریاست میں اپوزیشن  کے رہنما اور آرجے ڈی  سپریمو لالو پرساد کے بیٹے تیجسوی یادو نے پٹنہ کے بیر چند پٹیل مارگ میں پارٹی دفتر سے ڈاک بنگلہ کراسنگ تک ایک بڑے جلوس کے ساتھ مارچ کیا جس سے مصروف فریزر روڈ اوربیلی روڈ پر آمد رفت تھم سی گئی۔

 قابل ذکر ہے کہ  کانگریس اور راشٹریہ لوک سمتا پارٹی  جیسی پارٹیوں نے اس بندی کی حمایت کی ہے۔اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے بلائے گئے بہار بند سے محض دو دن پہلے لیفٹ پارٹیوں نے ریاست گیر  بند بلایا تھا۔سابق مرکزی وزیر اپیندر کشواہا نے پٹنہ میں مارچ میں حصہ لیا۔

بہار  کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے یقین  دلایا ہے کہ ریاست  میں این آرسی نافذ نہیں کی جائے گی اس پر کشواہا نے کہا، ‘ریاستی حکومتوں سے  ایسی  یقین دہانی  کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ ہمیں مرکز کو یہ  قدم اٹھانے سے روکنا چاہیے۔’آر جے ڈی  کے رگھوونش پرساد سنگھ نے دعویٰ کیا کہ سبھی اپوزیشن پارٹیاں  جمہوریت  کو بچانے کے لیے بند کی  حمایت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘نتیش کمار کی یقین دہانی آدھی ادھوری ہے۔ ان کی پارٹی نےشہریت ترمیم قانون کی حمایت کیوں کی تھی۔’

ریاست کے حاجی پور واقع ہیڈ کوارٹر والے مشرقی سینٹرل  ریلوے نے ایک بیان میں کہا کہ مختلف  اسٹیشنوں پر کم سے کم سات ٹرینوں کی آمد رفت متاثرہے۔شمالی بہار کے سب سے بڑے شہر مظفر پور میں آر جے ڈی  اور کانگریس رہنمابندکو کامیاب  بنانے کے لیے شاہراہوں ،اہم  سڑکوں اور ریلوے کراسنگ پر بیٹھ گئے۔ کچھ جگہوں   پر ان کی دکانداروں کے ساتھ جھڑپ ہوئی، جنہوں نے دکانیں بند کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

نوادہ  میں بندحامیوں نے قومی شاہراہ31 پرمظاہرہ کیا۔ انہوں نے وہاں سڑک پر ٹائر جلائے جس سے گاڑیوں  کی آمد ورفت متاثر ہوئی۔ مظاہرین  نے مظفر پور کے زیرو مائل چوک پر بھی مظاہرہ کیا۔ ارریہ اورمشرقی  چمپارن ضلع میں نے ریل کو روک  کر مظاہرہ  کیا گیا۔مونگیر، بھاگلپور، بیگوسرائے، جہان آباد اور نوادہ جیسے ضلعوں سے بھی بند کی وجہ سے کاروبار اور آمدورفت کے متاثر ہونے کی خبریں ہیں۔ آرا سے موصولہ  ایک خبر کے مطابق مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ سنیچر ہونے کی وجہ سے اسکول، کالج اور زیادہ تر سرکاری دفتر بند رہے۔

ڈی جی پی جتیندر کمار نے کہا، ‘ریاست کے ہر ضلع میں بڑی تعداد فورس تعینات کئے گئے ہیں اورمتعلقہ افسروں کو شر پسند عناصروں سے سختی  سے نپٹنے کی ہدایت دی گئی  ہیں۔’انہوں نے بتایا کہ بہار بند کے مدنظر 38 ضلعوں میں احتیاط کے طور پر 1550 لوگوں کو حراست میں لیاگیا ہے ۔ 12 مقدمے درج کیے گیے ہیں جس میں 13 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)