خبریں

شہریت قانون: کانپور میں مظاہرہ کے دوران مارے گئے لوگوں کو بھی مانا جائے گافسادی

اتر پردیش کے کانپور میں شہریت قانون کے خلاف 20 دسمبر کو ہوئے احتجاج اورمظاہرہ میں ہوئےتشدد کے دوران تین نوجوانوں کی موت ہو گئی۔ وہیں، 10 لوگ گولی لگنے سے زخمی  ہوئے تھے۔ سبھی 13 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائےگی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: کانپور میں شہریت قانون (سی اےاے)کے خلاف 20 دسمبر کو ہوئے احتجاج اورمظاہرہ میں تشدد کے دوران مارے گئے لوگوں سمیت گولی سے زخمی سبھی 13 لوگوں کو فسادی  مانا جائےگا۔ یہ سبھی 13 لوگ مسلمان  ہیں، جس میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔

ڈی آئی جی اننت دیو تیواری نے بتایا کہ آگ زنی،قتل کی کوشش، قتل ، سرکاری اور نجی املاک کانقصان، سرکاری ڈیوٹی میں خلل ڈالنے سے متعلق دفعات  لگاکر الگ سے ایک ایف آئی آر درج کی جا سکتی ہے۔شہریت  قانون کے خلاف  ہوئے مظاہرہ کے دوران تشددمیں تین نوجوانوں  کی موت ہو گئی۔ وہیں، 10 لوگ گولی لگنے سے زخمی  ہوئے تھے۔ سبھی 13 لوگوں کے خلاف یہ ایف آئی آر درج کی جائےگی۔

تیواری نے بتایا کہ جن لوگوں کی موت ہوئی، گولی لگنے سے ہوئی کیونکہ ان لوگوں نے نظم و نسق کو  اپنے ہاتھ میں لے رکھا تھا۔ ان کی سرگرمیاں کیمرے میں قید ہیں۔انہوں نے کہا کہ تین موتیں کراس فائرنگ کی وجہ سےہوئیں ۔پولیس فائرنگ میں نہ تو کوئی مارا گیا اور نہ  ہی زخمی  ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو گولی لگی، ان کا علاج  ضلع انتظامیہ  نے کرایا۔ ڈی آئی جی نے کہا کہ اب ان کی سرگرمیوں ں کی بنیاد  پرمناسب دفعات  کے تحت ان کے خلاف معاملہ درج کیا جائیگا۔

افسر نے کہا کہ کانپور کے تشدد کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی بنائی گئی ہے جو مذکورہ فسادیوں کے خلاف لگے الزامات کی جانچ کرےگی اور اس کے بعدمناسب کارروائی کی جائےگی۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، 13 لوگوں میں سے جن تین کی موت ہوئی ہے ان کی پہچان 30 سالہ رئیس خان، 22 سالہ آفتاب عالم اور 23 سالہ محمد سیف کے طورپر کی گئی ہے۔

ہاسپٹل کے پاس دستیاب جانکاری اور اہل خانہ کے دعوے کے مطابق، باقی کے 10 لوگوں میں سے تین نابالغ ہیں۔ ان کی پہچان 15 سالہ محمد اویس ، 16 سالہ محمد شاداب اور 17 سالہ محمد فیض  کے طورپر کی گئی ہے۔دوسرے سات کی پہچان 20 سالہ قاسم، 22 سالہ محمد فیضان، 20 سالہ شان محمد، 25 سالہ محمد کامل، 32 سالہ علی محمد، 35 سالہ محمد عقیل اور 50 سالہ محمد جمیل کے طورپرکی گئی ہے۔

ان میں سے چھ کو ہاسپٹل سے چھٹی دے دی گئی ہے جبکہ قاسم،فیضان، شاداب اور اویس  ابھی بھی ہالیٹ ہاسپٹل میں زیر علاج ہیں۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)